Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
14 Rabi ul Awal 1446  

چین میں لاشوں کی فروخت کا بڑا اسکینڈل بے نقاب، مخبری کرنے والے کے ساتھ حکومت نے کیا کیا؟

یی شینگوا کی سوشل میڈیا پوسٹس کی بدولت ہزاروں مُردوں کی فروخت کی تحقیقات شرع کردی گئی
شائع 15 اگست 2024 06:38pm

چین ایک معروف لائر فرم کے ڈاکٹر کو مُردوں کی ملک گیر غیر قانونی فروخت کا بھانڈا پھوڑنے کی پاداش میں برطرف کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ فرم اسی کی قائم کردہ ہے۔

ریڈیو فری ایشیا کے مطابق بیجنگ کی یانگ ژی لا فرم کے ڈاکٹر یی شینگوا نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعے انکشاف کیا تھا کہ بہت سی لاشیں یا اعضا بایو ٹیک فرمز کو فروخت کردیے جاتے ہیں تاکہ اپن کی مدد سے بہت سے مریضوں کے جسم میں بعض حصوں کی گرافٹنگ کی جاسکے۔

یی شینگوا نے بتایا تھا کہ یہ کاروبار متعلقہ مُردوں کے رشتہ داروں کی رضامندی یا اُن کے علم میں لائے بغیر کیا جاتا ہے۔

سوشل میڈیا پر یی شینگوا کی پوسٹس کے بعد عوامی سلامتی کی وزارت نے شینگژی اوروئی بایو مٹیریلز نامی فرم کے خلاف ہزاروں لاشوں یا اُن کے اجزا کی بے حرمتی، خرید و فروخت اور چوری کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہے۔

یی شینگوا نے بتایا تھا کہ شینگژی، سچوان اور گوانگژی میں ہزاروں مُردوں کو آخری رسوم کے اداروں سے نکال کر بایو ٹیکنالوجی کے اداروں کو بیچ دیا گیا۔

70 سے زائد گھرانوں نے اپنے مُردوں کی بے حرمتی، چوری اور فروخت کے حوالے سے کارروائی اور ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔

چین میں آج کل مُردوں کو جلانے کا رواج عام ہے۔ بیشتر لوگوں کو کچھ اندازہ نہیں ہوتا کہ جو راکھ اُنہیں دی جارہی ہے وہ اُن کے پیاروں کے پورے جسم کی ہے یا بعض اعضا نکال لیے گئے ہیں۔

مُردوں کی ہڈیاں نکالنے کا چلن عام ہے۔ ان ہڈیوں سے دانتوں کی بھرائی کے لیے مٹیرل تیار کیا جاتا ہے اور مصنوعی دانت بھی تیار کیے جاتے ہیں۔

عام طور پر لوگ اپنے مُردوں کو فیونرل ہاؤس کے حوالے کرکے چلے جاتے ہیں۔ کم ہی لوگ آخر تک ٹھہرتے ہیں تاکہ مکمل مُردوں کی راکھ لے کر جائیں۔

بیشتر فیونرل ہاؤس مُردوں کی فروخت میں ملوث ہیں۔ بہت سے ادارے مُردوں کو خرید کر اُن کے اعضا طبی مقاصد کے لیے فروخت کرتے ہیں۔

china

CORPSES ARE SOLD

WHISTLEBLOWER SACKED

BIOTECH FIRMS PURCHASE DEAD BODIES

FUNERAL HOUSES INVOLVED