ایف بی آر کی سستی، انکم ٹیکس میں کھربوں روپے کی ریکوریاں نہ ہوسکیں
فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی سستی کے باعث انکم ٹیکس میں کھربوں روپے کی ریکوریاں نہیں ہوسکی ہیں۔
ذرائع کے مطابق 3 ہزار سے زائد نوٹسز کی میعاد گزرنے کے باوجود 80 ارب روپے کی ریکوری نہیں ہوسکی، 1173 ٹیکس دہندگان کی آمدنی پر درست حساب نہ ہونے سے 104 ارب روپے انکم ٹیکس کا نقصان ہوا۔
’پاکستانی برآمدات میں اضافے کیلئے زرمبادلہ برقرار رکھنے کی اجازت دی جائے‘
ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کے پاس متعدد ریکوریوں کیلئے حتمی ڈیڈ لائن نہیں ہے، 519 ٹیکس نادہندگان نے 41 ارب روپے ودہولڈنگ ٹیکس ادا نہیں کیا، ودہولڈنگ ٹیکس کی چوری پر ایف بی آر نے ٹیکس نادہندگان کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا۔
ذرائع نے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ریفنڈ میں فراڈ پر کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے، 2 ہزار 604 ٹیکس نادہندگان پر لیٹ پیمنٹ ڈیفالٹ سرچارج نہ لگنے سے 11 ارب روپے ریکور نہیں ہوئے۔
ریٹیلرز، ہول سیلرز اور ڈسٹری بیوٹرز کے انکم ٹیکس ادا نہ کرنے سے ایف بی آر کو 9 ارب روپے کا نقصان ہوا، آڈیٹر جنرل کی جانب سے گزشتہ برسوں کے دوران بھی نان ریکوریوں کی بھی نشاندہی کی گئی۔
2008 میں سرکاری قرض 6.1 کھرب تھا، 2024 میں 67.5 کھرب تک پہنچ گیا، تفصیلات سینیٹ میں پیش
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں نان ریکوریوں پر ایف بی آر کی ناقص کارکردگی کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔
Comments are closed on this story.