مسجد الاقصیٰ پر سیکڑوں اسرائیلی آبادکاروں کی چڑھائی، حالات کشیدہ
سیکڑوں اسرائیلی آباد کاروں نے منگل کی صبح اسرائیلی فوجیوں کی بھاری حفاظت میں ایک مذہبی تقریب کو انجام دینے کے لیے مقبوضہ مشرقی یروشلم میں واقع مسجد الاقصیٰ پر دھاوا بول دیا، جس کے بعد بیت المقدس میں موجود فلسطینی مسلمانوں کی مزاحمت کے باعث حالات کشیدہ ہوگئے۔
اردن کے زیر انتظام محکمہ اسلامی اوقاف کے مطابق، تقریباً 1600 اسرائیلی آباد کاروں نے مسجدالاقصیٰ کے احاطے میں داخل ہو کر تلمودی مذہبی رسومات ادا کیں۔
اسرائیلی آباد کاروں نے مسجد کے احاطے پر دھاوا بولتے ہوئے اسرائیلی پرچم لہرائے۔
ایرانی صدر کے نائب جواد ظریف 10 روز بعد ہی مستعفی
فلسطینی خبر رساں ایجنسی ”وفا“ کے مطابق مسجد اقصیٰ کے احاطے پر آباد کاروں کا دھاوا انتہاپسند یہودی گروپوں کی جانب سے تیشا بعو کی یاد میں دی گئی ایک کال کے جواب میں بولا گیا، تیشا بعو یہودیوں کے سالانہ روزہ کا دن ہے جو یہودی تاریخ میں متعدد آفاتی واقعات بشمول پہلے اور دوسرے ٹیمپل کی تباہی کی نشاندہی کرتا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آباد کار مغربی المغربہ گیٹ سے مسجد میں داخل ہوئے، یہ راستہ اس طرح کی دراندازی کے دوران اکثر استعمال ہوتا ہے۔
ایران بڑے حملے کی تیاری کررہا ہے، اسرائیلی انٹیلی جنس کا دعویٰ
خبر رساں ادارے کے مطابق، اسرائیلی فورسز نے یروشلم کے پرانے شہر کی طرف جانے والی سڑکوں کو بند کر دیا، سیکڑوں فوجیوں کو تعینات کیا اور مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں پر سخت پابندیاں عائد کرتے ہوئے علاقے کو مؤثر طریقے سے ”فوجی بیرکوں“ میں تبدیل کر دیا۔
مسجد اقصیٰ کو اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔ یہودی اس علاقے کو ٹمپل ماؤنٹ کہتے ہیں اور مانتے ہیں کہ یہ دو قدیم یہودی مندروں کا مقام ہے۔
بنگلہ دیش میں پاکستان مخالف یادگار کے ٹکڑے کرنے کی خبروں پر بھارت میں کہرام
اسرائیل نے 1967 کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران مشرقی یروشلم، جہاں الاقصیٰ واقع ہے، اس پر قبضہ کر لیا تھا۔ 1980 میں، اسرائیل نے پورے شہر پر قبضہ کر لیا، جو کہ ایک ایسا اقدام ہے جسے عالمی برادری نے کبھی تسلیم نہیں کیا۔
Comments are closed on this story.