بنگلہ دیش میں پاکستان مخالف یادگار کے ٹکڑے کرنے کی خبروں پر بھارت میں کہرام
بنگلہ دیش میں سنہ 1971 کے میموریل کمپلیکس میں پاکستان مخالف یادگار کو طلبہ مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ کا نشانے بنانے سے متعلق خبریں زیر گردش ہیں، جن کی چند تصاویر سوشل میڈیا پر شئیر کی جا رہی ہیں۔
سوشل میڈیا ہینڈل ایکس پر ایک صارف کی جانب سے ان یادگاری مجسموں کی تصاویر شئیر کی گئیں جس پر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے معاملے کو حقیقت سمجھ کر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے بھارت مخالف عمل قرار دیا، اور مایوسی کا اظہار کیا۔
بھارت کا مین اسٹریم میڈیا بھی رونا دھونا شروع ہوگیا اور تاثر یہ دیا گیا کہ بنگلہ دیش میں پاکستان کے حامی برسر اقتدار آچکے ہیں۔ ششی تھرور نے اسے ’بھارت مخالف توڑ پھوڑ‘ کا نام دیا
یادگارمیں بنے مجسموں کی تصویر شئیر کرکے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہیں احتجاج کے دوران بنگلادیشی عوام نے نقصان پہنچایا۔ بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا کہ جن مجسموں میں پاکستانی فوجیوں کو سرینڈر کرتے دکھایا گیا تھا وہ مظاہرین نے توڑ دیئے ہیں۔
بنگلادیش: انٹرنیٹ بند کرنے والے افسران کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
حقیقت کیا ہے؟
تاہم بنگلہ دیش سے بعض لوگوں نے نشاندہی کی کہ مجسموں کو توڑ پھوڑ کا نشانہ نہیں بنایا گیا بلکہ وہ اپنی اصل حالت میں موجود ہیں۔
بنگلہ دیشی سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ یہ یادگار بنگلہ دیشی فوج کے کنٹرول میں ہے۔
واضح رہے اس سے قبل بنگلادیش میں ہونے والے طلبہ مظاہرین نے شیخ مجیب ارحمان کے مجسمے، سرکاری عمارتوں و دفاتر کو شدید نقصان پہنچایا جس پر بھارتی سوشل میڈیا پر کافی اظہار افسوس کیا گیا تھا۔
Comments are closed on this story.