بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کے حامیوں سے استعفے لئے جانے کا سلسلہ تیز، مرکزی بینک کے گورنر اور ڈھاکہ یونیورسٹی کے چانسلر بھی مستعفی
بنگلہ دیش میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد، ان کے حامی رہنماؤں، ججوں اور جرنیلوں کے بعد مزید استعفوں کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ”بلومبرگ“ نے معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ بنگلہ دیش بینک کے گورنر عبدالرؤف تالقدر نے بھی استعفا دے دیا ہے۔
بنگلہ دیش میں حکومت بدلنے کے بعد اشیا ضرورت سستی ہوگئیں
یہ استعفا ملک میں سیاسی ہلچل کے درمیان مظاہرین کے مرکزی بینک کے ہیڈ کوارٹر پر دھاوا بولنے کے چند دن بعد آیا ہے۔
بینک ذرائع کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے بنگلہ دیش کے مرکزی بینک کے چار نائبین کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا۔
بنگلہ دیشی پولیس اہلکار انتقامی کارروائیوں سے خوفزدہ، 5ویں دن بھی تھانے نہ کھل سکے
رپورٹ میں نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ تالقدر نے جمعہ کو استعفا دے دیا اور روانگی کی ”ذاتی وجوہات“ کا حوالہ دیا۔
مالیاتی انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ اور مرکزی بینک کے پالیسی مشیر نے بھی استعفا دے دیا ہے۔
بھارتی میڈیا نے بنگلہ دیش کے سیاسی بحران کو کس طرح ’اسلام‘ سے جوڑنے کی کوشش کی
ذرائع نے بتایا کہ بنگلہ دیشی فوج کے اہلکاروں نے مستعفی اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنایا اور انہیں بینک چھوڑنے میں مدد کی۔
اس کے علاوہ ڈھاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر اے ایس ایم مقصود کمال نے بھی استعفا دے دیا ہے۔ یہ یونیورسٹی حالیہ مہلک مظاہروں کا مرکز رہی ہے۔
Comments are closed on this story.