Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

جھوٹے الزام میں 17 سال قید میں گزارنے والے شخص سے جیل میں قیام و طعام کے اخراجات طلب

57 سالہ اینڈریو مالکنسن پر زیادتی کا الزام لگایا گیا تھا، ایک ڈی این اے ٹیسٹ میں مجرم کوئی اور نکلا
اپ ڈیٹ 10 اگست 2024 04:55pm

برطانیہ میں ایک شخص کو ناکردہ جرم کی پاداش میں 17 سال جیل میں گزارنا پڑے۔ اب کہا جارہا ہے کہ اُس نے جیل میں قیام و طعام کے اخراجات اُس سے وصول کیے جائیں گے۔

اینڈریو مالکنسن کو زیادتی کے کیس میں بلا جواز طور پر سزا سنائی گئی تھی۔ اُس نے جیل میں 10 سال اضافی طور پر اِس لیے گزارے کہ وہ اپنی بے گناہی کے موقف پر ڈٹا رہا تھا۔

اب ڈی این اے ٹیسٹ سے ثابت ہوا ہے کہ اُسے سنائی جانے والی سزا غلط تھی۔ عدالت نے اُسے بری کردیا ہے۔ اینڈریو مالکنسن اب 57 سال کا ہے۔ اسے 2003 میں گریٹر مانچسٹر میں ایک خاتون سے زیادتی کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اسے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی اور جیل میں کم از کم سات سال گزارنے تھے۔

اینڈریو مالکنسن کا کہنا ہے کہ اس کی زندگی کا ایک بڑا اور انتہائی قیمتی مرحلہ ضائع ہوگیا۔ اس دوران اس پر کئی بار اتنی مایوسی سوار ہوئی کہ اس نے خود کشی کرنے کے بارے میں بھی سوچا۔

اب کہا جارہا ہے کہ ناکردہ جرم کی سزا بھگتنے کے ہرجانے کے طور پر جو رقم ملے گی اس میں جیل میں قیام و طعام کے اخراجات منہا کرلیے جائیں گے۔

اینڈریو مالکنسن نے گریٹر مانچسٹر پولیس کی معافی قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان قواعد و ضوابط پر شدید نکتہ چینی کی ہے جو اُسے ہرجانے کی رقم سے جیل میں قیام و طعام کے اخراجات ادا کرنے کا پابند بناتے ہیں۔

COMPENSATION

WRONGLY CONVICTED

ANDREW MALKINSON

SPENT 17 YEARS IN JAIL