ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل میں استعمال ہونے والی گاڑی کے حوالے سے اہم تفصیلات سامنے آگئیں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، پولیس نے واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی برآمد کرلی ہے۔
پولیس کے مطابق واردات کیلئے کرائے پر لی گئی گاڑی جعلی نمبر پلیٹ کے ساتھ استعمال کی گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق وقوعہ کے وقت گاڑی کو جعلی نمبر پلیٹ AHC:798 لگائی گئی، شہر سے نکلنے کے بعد ملزمان نے گاڑی کو اصل نمبر پلیٹ AAF:450 واپس لگادی۔
گاڑی مرکزی ملزم شہریار کی والدہ شہناز کے نام پر کرائے پر لی گئی، شہناز کے شوہر سجاد نے بیوی کو گاڑی لے کر دینے کا کہا تھا، شہناز کا بھتیجا گاڑی لے کر آیا اور گاڑی سجاد کے حوالے کی۔
گاڑی وہاڑی سے تین دن کے لیے کرائے پر لے گئی تھی، رینٹ اے کار والے مالک کو تاحال گاڑی کا کرایہ وصول نہیں ہوا ہے۔
مرکزی ملزمان شہریار، اس کے والد سجاد اور چچا شاہد تاحال مفرور ہیں، جبکہ پولیس نے مقتول کے بیٹے قیوم سمیت پانچ ملزمان کو گرفتار کر رکھا ہے۔
شاہد صدیق کے قتل کی ڈیل ایک کروڑ 60 لاکھ میں طے پائی تھی، ملزم شہریار نے 16 لاکھ 75 ہزار روپے وصول کئے تھے۔
واضح رہے کہ لاہور میں نجی اسپتال کے مالک ڈاکٹر شاہد کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق نامعلوم موٹرسائیکل سوار افراد نے فائرنگ کرکے قتل کیا انہیں چار گولیاں لگیں تھی۔
بعدازاں لاہور پولیس نے ڈاکٹر شاہد صدیق کے قتل کا مقدمہ درج کیا اور مقدمہ میں چار نامعلوم ملزمان کو نامزد کیا۔ ایف آئی آر کے مطابق نامعلوم ملزمان میں سے ایک ملزم نے فائرنگ کی۔
ڈاکٹر شاہد صدیقی کے قتل کے بعد ایس ایس پی انویسٹی گیشن ڈاکٹرانوش مسعود نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا تھا اور وقوعہ سے ملنے والےشواہد کا معائنہ بھی کیا ایس پی ماڈل ٹاؤن انویسٹی گیشن کی سربراہی میں پولیس ٹیمزکو ملزمان کی گرفتاری کا ٹاسک دیا تھا۔
صدر پی ٹی آئی لاہور اصغر گجر نے ڈاکٹرشاہد صدیق کے قتل پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹر شاہد صدیق پی ٹی آئی کا قیمتی سرمایہ اور عمران خان کے قریبی دوست تھے۔
Comments are closed on this story.