9 سالہ لڑکی کو شادی کی اجازت کا بل عراقی پارلیمنٹ میں پیش
عراقی پارلیمنٹ میں ایک متنازع مسودہ قانون پیش کیا گیا ہے جس کے مطابق لڑکی کے لیے شادی کی کم از کم 9 سال اور لڑکے کے لیے 15 سال رکھی گئی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بل کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بل بہت سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی راہ ہموار کرے گا۔ یہ بل پارلیمنٹ میں دوسری بار پیش کیا گیا ہے۔ جولائی کے اوائل میں بھی اِسے پارلیمںٹ میں لایا گیا تھا تاہم احتجاج کے پیش نظر اِسے واپس لے لیا گیا تھا۔
ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ اس بل کے متعارف کرانے کی غایت کیا ہے اور اس کے لیے یہ ٹائمنگ کیوں منتخب کی گئی ہے۔ عراق میں بنیادی حقوق کا معاملہ قابلِ رشک نہیں۔ بنیادی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ بل منظور ہوکر قانون کا درجہ اختیار کرگیا تو نئی نسل کے لیے بہت سی مشکلات کھڑی ہوں گی۔ اس کے نتیجے میں معاشرتی انتشار بھی پیدا ہوسکتا ہے۔
Comments are closed on this story.