Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

2008 میں سرکاری قرض 6.1 کھرب تھا، 2024 میں 67.5 کھرب تک پہنچ گیا، تفصیلات سینیٹ میں پیش

یہ درست نہیں کہ مالی سال 2023-24 میں لیا گیا قرضہ دو سالوں کے مشترکہ اعداد و شمار سے زائد ہے، وزارت خزانہ
شائع 10 اگست 2024 12:08am

وزارت خزانہ نے 2008 سے 2024 تک لئے گیے قرضوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کر دیں۔ جس میں کہا گیا کہ جون 2008 میں سرکاری قرضہ 6.1 کھرب تھا جو 2024 میں 67.5 کھرب روپے پر پہنچ گیا ہے جس میں 61.4 کھرب کا اضافہ ہوا۔

سینیٹ وقفہ سوالات کے دوران وزارت خزانہ نے 2008 سے 2024 میں لئے گیے قرضوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کیں۔ تفصیلات میں کہا گیا کہ جون 2024 کے اختتام تک کمرشل بینکوں کے کل قرضے 38 ہزار 531 ارب روپے تھے۔ کمرشل بینکوں نے جون 2024 تک حکومتی سیکٹر کو 27 ہزار 246 ارب روپے قرضہ دیا۔ نجی شعبے کو کمرشل بینکوں سے دیے جانے والے قرضے 8 ہزار 776 ارب روپے تھے، یہ مجموعی قرضوں کا 22.8 فیصد ہے۔

جون 2008 میں اندرونی قرضہ 3.3 کھرب اور بیرونی قرضہ 2.9 کھرب روپے تھا۔ جون 2024 میں اندرونی قرضہ 43.4 کھرب اور بیرونی قرضہ 24.1 کھرب روپے تھا۔ اندرونی قرضوں میں 40.2 کھرب کا اور بیرونی قرضوں میں 21.3 کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔

قرضوں میں پرائمری خسارے کی وجہ سے 10.2 کھرب روپے اضافہ ہوا، سود اخراجات کی وجہ سے 32.3 کھرب روپے کا اضافہ ہوا اور دیگر معاملات کی وجہ سے 18.9 کھرب روپے اضافہ ہوا۔

اسٹیشنری پر ٹیکس چھوٹ کیلئے آئی ایم ایف سے مذاکرات ناکام

سال 2008 میں سرکاری قرضہ 6.1 کھرب تھا جو 2013 میں 12.7 کھرب روپے تھا۔ سال 2013 میں قرضہ 14.3 کھرب تھا جو 2018 میں 25 کھرب ہوا۔ سال 2019 میں سرکاری قرضہ 32.7 کھرب تھا جو 2022 میں 49.2 کھرب تھا۔ سال 2023 میں سرکاری قرضہ 62.9 کھرب تھا۔ مارچ 2024 میں ملکی قرضہ 67.5 کھرب تھا۔ 2019 میں قرضوں میں اضافہ 7.8 کھرب، 2022 میں 9.4 کھرب اور 2023 میں 13.6 کھرب روپے ہوا۔ سال 2021 میں سود اخراجات 2.8 کھرب، 2022 میں 3.2 کھرب روپے، 2023 میں 5.7 کھرب اور مارچ 2024 تک 5.5 کھرب روپے ہیں۔

وزارت خزانہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ یہ درست نہیں کہ مالی سال 2023-24 میں لیا گیا قرضہ دو سالوں کے مشترکہ اعداد و شمار سے زائد ہے۔ مالی سال 2021-22 میں سرکاری قرضے میں 9.4 کھرب روپے، 2022-23 میں 13.7 کھرب روپے، اور 2023-24 میں 8.4 کھرب روپے اضافہ ہوا۔ یہ درست نہیں کہ حکومت نے سارا ٹیکس ریونیو قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کیا۔ 2021-22 میں ایف بی آر ٹیکس میں اضافہ 6.1 کھرب اور سود اخراجات میں 3.2 کھرب روپے اضافہ ہوا ۔ 2022-23 میں ایف بی آر ٹیکس میں 7.2 کھرب روپے اضافہ ہوا ، سود اخراجات میں 5.7 کھرب روپے اضافہ ہوا۔ 2023-24 میں ایف بی آر ٹیکس میں 9.3 کھرب روپے اضافہ اور سود اخراجات میں 8.3 کھرب روپے اضافہ ہوا۔

ٹوٹل پارکو پاکستان کے 50 فیصد حصص گنور گروپ نے خرید لئے

وزارت خزانہ نے بتایا کہ جون 2024 کے اختتام تک کمرشل بینکوں کے کل قرضے 38 ہزار 531 ارب روپے تھا۔ کمرشل بینکوں نے جون 2024 تک حکومتی سیکٹر کو 27 ہزار 246 ارب روپے قرضہ دیا گیا ۔ کمرشل بینکوں نے جون 2024 تک غیر سرکاری سیکٹر کو 11 ہزار 288 ارب روپے قرضہ دیا گیا ۔ جون 2024 میں کمرشل بینکوں کے کل قرضے 24 ہزار 916 ارب روپے تھے۔ جون 2023 میں کمرشل بینکوں کے کل قرضے 29 ہزار 461 ارب روپے تھے۔ جون 2024 کے اختتام تک نجی شعبے کو کمرشل بینکوں سے دیے جانے والے قرضے 8 ہزار 776 ارب روپے تھے ، یہ مجموعی قرضوں کا 22.8 فیصد ہے۔ جون 2024 کے اختتام تک سرکاری اداروں کو 2 ہزار 139 ارب کے قرضے دیے گیے جو مجموعی قرضوں کا 5.6 فیصد ہے۔

وزرات خزانہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ سال 2023 میں 35 لاکھ سے زائد ٹیکس دہندگان کو رجسٹر کیا۔ 2024/25 تک 37 لاکھ، 2025/26 تک 39 لاکھ ٹیکس دہندگان کو رجسٹر کرنے کا ہدف ہے۔ سال 2026/27 تک 41 لاکھ، سال 2027/28 تک 43 لاکھ ٹیکس دہندگان کو رجسٹر کرنے کا ہدف ہے۔ سال 2028/29 تک 45 لاکھ تک ٹیکس دہندگان کو رجسٹر کرنے کا ہدف ہے۔