بھارت اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ میں رابطہ، شیخ حسینہ کے مستقبل پر گفتگو
بھارت کے وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے برطانوی ہم منصب سے بنگلا دیش کی سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کے حوالے سے گفتگو کی ہے۔ یہ گفتگو ایسے وقت ہوئی ہے جب یہ کہا جارہا ہے کہ شیخ حسینہ برطانیہ میں سیاسی پناہ لینا چاہتی ہیں جبکہ برطانوی حکومت نے یہ کہتے ہوئے معذرت کرلی ہے کہ عارضی طور پر سیاسی پناہ دینے کی اُس کے قانون میں گنجائش نہیں۔
گزشتہ پیر کو مستعفی ہوکر شیخ حسینہ واجد بھارت فرار ہوئی تھیں۔ وہ اس وقت بھارت ہی میں قیام پذیر ہیں اور بھارتی حکومت اُن کے طویل تر قیام کے لیے بھی تیاریاں کر رہی ہے۔ شیخ حسینہ واجد کو نئی دہلی کے نزدیک غاری پور میں بھارتی
یہ بھی بتایا جارہا ہے کہ شیخ حسینہ واجد امریکا جانا چاہتی تھیں تاہم امریکا نے اُنہیں کئی ہفتے قبل جاری کیا ہوا ویزا منسوخ کردیا تھا۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے بتایا ہے کہ ایس جے شنکر نے بنگلا دیش کی صورتِ حال اور شیخ حسینہ کے مسقبل کے حوالے سے برطانوی ہم منصب ڈیوڈ لیمی سے تبادلہ خیالات کیا ہے۔
بھارت یا برطانیہ نے اب تک شیخ حسینہ کے مستقبل کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا ہے نہ کمٹمنٹ۔ برطانوی وزارتِ داخلہ کے ذرائع نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ برطانیہ کے امیگریشن قوانین کسی بھی فرد کو اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے برطانیہ کا سفر کرے۔
رواں ہفتے ہی ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ شیخ حسینہ کو صرف وقتی طور پر قیام کے لیے بھارت آنے کی اجازت دی گئی تھی۔ یاد رہے کہ شیخ حسینہ کے ساتھ اُن کی چھوٹی بہن شیخ ریحانہ بھی ہیں جو برطانوی شہری ہیں جبکہ شیخ ریحانہ کی بیٹی ٹیوپ صدیق برطانوی پارلیمنٹ کی رکن ہیں۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے بتایا ہے کہ اس وقت 10 ہزار بھارتی باشندے بنگلا دیش میں ہیں اور اُن میں سے بہت سوں نے ڈھاکہ میں بھارتی ہائی کمیشن تک رسائی بھی پائی ہے تاکہ وطن واپس آنے کی راہ ہموار کرسکیں۔ بنگلا دیش میں بھارت نے سلہٹ، چٹاگانگ، راجشاہی اور کُھلنا میں قونصلیٹ قائم کر رکھے ہیں۔
Comments are closed on this story.