اسلامی نظریاتی کونسل کا مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر اعتراض، نظرثانی کی اپیل
اسلامی نظریاتی کونسل نے مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی متعدد شقوں پر تحفاٹ کا اظہار کیا ہے اور عدالت عظمیٰ سے فیصلے پر جلد نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کا 238واں خصوصی اجلاس آج منگل، 8 اگست 2024ء کو چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کے زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ کونسل نے کرمنل نظر ثانی پٹیشن نمبر 2/2024 (مبارک ثانی کیس) کے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کی متعدد شقوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں کونسل جلد تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ کو ارسال کرے گی۔
اعلامیے کے مطابق کونسل نے قرار دیا کہ مذکورہ فیصلے میں بہت سے پہلو ایسے ہیں جن کو علماء کرام اور اسلامی نظریاتی کونسل اسلامی احکام کے مطابق درست نہیں سمجھتی۔ لہٰذا سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان اپنے 24 جولائی 2024 کو جاری کئے گئے فیصلے پر دوباره از خود نظر ثانی فرمائیں اور تحفظات کو دور کریں۔
کونسل نے قرار دیا کہ اس فیصلے سے پوری قوم اضطراب میں مبتلا ہے۔ قانونی موشگافیوں کے بجائے یہ ایمان اور حب رسول ﷺ کا مسئلہ ہے۔ تمام طبقات کو باہمی مفاہمت سے اس کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کونسل امید رکھتی ہے معزز عدالت عظمیٰ اس فیصلے کو جلد نظر ثانی کرے گی اور حکومت، بالخصوص وزیر اعظم اس سلسلے میں ہر حوالے سے مؤثر کردار ادا کریں گے۔
عدلتی فیصلوں کو اپنا مفہوم دینا فساد فی الارض کا ارتکاب ہے، سپریم کورٹ
واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے چھ فروری کو مبارک احمد ثانی نامی ملزم کو توہینِ مذہب کے کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جن کا تعلق احمدی کمیونٹی سے ہے۔
عدالتی فیصلے کے خلاف گزشتہ چند روز سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سوشل میڈیا پر نفرت آمیز مہم چلائی جا رہی ہے جب کہ مذہبی تنظیموں نے عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کا بھی اعلان کیا تھا۔
یہاں تک کہ تحریک لبیک پاکستان کے نائب امیر ظہیر الحسن شاہ نے اس معاملے پر چیف جسٹس کے سر کی قیمت رکھتے ہوئے ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان کیا تھا، جنہیں بعد میں گرفتار کر لیا گیا۔
یاد رہے کہ مبارک احمد ثانی کو 2022 میں درج ہونے والے ایک مقدمے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جس میں اُن پر الزام تھا کہ وہ قرآن کی تحریف شدہ تفسیر کی تقسیم میں ملوث ہیں۔
مدعی مقدمہ کے مطابق یہ توہینِ مذہب کی دفعات 295 بی، 295 سی اور قرآن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
مبارک احمد کی گرفتاری کے بعد ایڈیشنل سیشن جج اور بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کی تھی۔
معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے چھ فروری 2024 کو فیصلہ سناتے ہوئے مبارک احمد ثانی کو پانچ ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض فوراً ضمانت پر رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
Comments are closed on this story.