بجلی کے 500 یونٹ تک صارفین کو ریلیف پر غور، آرمی چیف اور اتحادیوں سے مشاورت جاری ہے، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ غریب آدمی مہنگائی میں پس گیا ہے لیکن غریب کو مہنگائی اور مہنگی بجلی سے فوری آزاد نہیں کرسکتے، جتنا تعاون حکومت اور آئینی اداروں کے درمیان آج ہے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
پاکستان چین فرینڈ شپ سینٹر میں قومی علما و مشائخ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے، علما مشائخ کانفرنس میں ملک بھر سے تمام مکاتب فکر کے علماء نے شرکت کی، وزیرِ اعظم شہباز شریف کانفرنس کے مہمان خصوصی ہیں جبکہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر گیسٹ آف آنر ہیں۔
اس موقع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ سپہ سالار کی پرجوش، ایمان افروز اور دلوں کو گرما دینے والی تقریر کے بعد مزید کسی اضافے کی ضرورت نہیں کہ انہوں نے قرآن کریم اور احادیث کی روشنی میں جامع گفتگو کی، وہ ہمارے لیے مشعل راہ ہے، میں علمائے کرام کی رہنمائی پر چلنے والا انسان ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ سپہ سالارپاکستان آرمی جنرل عاصم منیر،انتہائی لائق احترام علماو مشائخ کو میرا سلام، آج سپہ سالار کی گفتگو دنیا کے خالق و مالک کا بتایا ہوا راستہ ہے، یہ اگست کا مہینہ ہے، 14 اگست 2024 کو ہم 77ویں یوم آزادی جوش و خروش منارہے ہوں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آزادی کے لیے ہمارے آباؤ اجداد،علما اور رہنماؤں نے قائداعظم کی سربراہی میں عظیم تحریک چلائی، لاکھوں، کروڑوں لوگوں نے خون کے دریا عبور کیے تب جاکر پاکستان وجود میں آیا، جتنی آج قومی یکجہتی،اتفاق و اتحاد کی ضرورت ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اپنے 40 سالہ سیاسی کیریئر کی روشنی میں بات کہنا چاہتا ہوں، سیاسی حکومت اور اداروں کے درمیان ایسا تعاون پہلے کبھی اپنے سیاسی کیریئر میں نہیں دیکھا، سپہ سالار اور سیاسی حکومت پاکستان کے بہترین مفاد میں کام کررہے ہیں، ہمارا اشتراک قابل دید اور آئندہ کیلئے رول ماڈل ہے، آج پاکستان کو سنگین معاشی حالات درپیش ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سپہ سالار خود حافظ ہیں، قرآن کریم کا نور ان کے دل میں رچا بسا ہے، ہمیں ملک کو سماجی اور معاشی چیلنجز سے نکالنا ہے یہاں ماضی کی حکومت یا سیاسی لیڈر کے حوالے سے کوئی گفتگو نہیں کروں گا، ہمیں اجتماعی کامیابیوں کو سامنے رکھنا چاہیے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں ان کا مقابلہ کرنا ہے جو اسلامی لبادے میں ملک سے دشمنی کررہے ہیں، ہمیں ملکی قرضوں سے نجات حاصل کرکے اس ملک کو عظیم تر بنانا ہے،اسلامی تاریخ سے ہمیں سبق حاصل کرنا ہے، اپنے آپ کو سب سے زیادہ خطا کار انسان سمجھتا ہوں، ہم سب نے اللہ کی طرف لوٹنا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ 2018سے پہلے ایک جماعت نے اپنی سیاست کو عوامی خدمت کا نام تھا، 2018 کے بعد عوامی خدمت کی کوئی بات نہیں ہوئی، سوشل میڈیا پر جھوٹ،حقائق مسخ اور گالم گلوچ کا بازار گرم ہے، افواج پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بڑی بڑی قربانیاں دی ہیں، کروڑوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچانے والے خود دنیا سے چلے گئے، شہدا کی سوشل میڈیا پر بے حرمتی کی جارہی ہے، 9مئی کا واقعہ آپ کے سامنے ہے،اس سے زیادہ دلخراش واقعہ تاریخ میں نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ جو آج بوتے ہیں وہی کاٹتے ہیں، علما کرام سے معتبر اور لائق احترام طبقہ کوئی نہیں، ملک میں منافرت اور تقسیم در تقسیم کی سیاست ہورہی ہے، ہم سب مسلمان ہیں ایک اللہ ،رسولﷺ اور کتاب کو ماننے والے ہیں، علما کرام پر بہت بڑی ذمہ داری ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ جب قومیں ارادہ کرلیتی ہیں تو بڑی سے بڑی رکاوٹ مشکل نہیں بن سکتی، آج یہ سیاسی حکومت جس لائق بھی ہے، ہماری دن رات، بھرپور کوشش ہے کہ ملک کی معاشی مشکلات سے جان چھڑائی جا سکے، خدا کرے کہ آئندہ کا آئی ایم ایف پروگرام آخری ثابت ہو لیکن عام آدمی، غریب آدمی پچھلے کئی سال میں مہنگائی میں پس گیا ہے لیکن غریب کو مہنگائی اور مہنگی بجلی سے فوری آزاد نہیں کرسکتے۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہماری سب کی آپس میں مشاورت ہورہی ہے، ایک جامع منصوبہ بنایا جارہا ہے ، کل رات بھی اسی موضوع پر صدر آصف زرداری سے بات ہوئی ہے، ماضی اور آج کا فرق یہی ہے کہ حکومتی جماعتوں کے ساتھ مشاورت سے چل رہے ہیں، پوری امید ہے کہ اس معاملے میں غریب آدمی کو مکمل طور پر مہنگائی، بجلی کی قیمت کے بوجھ سے تو شاید ابھی فی الفور آزاد نہ کیا جاسکے لیکن اس میں مزید کمی لانے کے لیے دن رات کاوشیں ہو رہی ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ہم نے ترقیاتی کاموں سے کاٹ کر 200 یونٹ ماہانہ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو ریلیف دینے کے لیے 50 ارب روپے رکھے، لیکن 200 سے 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین پر بھی بہت بڑا بوجھ ہے، اس سلسلے میں پوری اتحادی حکومت اور سپہ سالار کی مشاورت ہو رہی ہے کہ یہ سب کافی نہیں ہے، اس کے لیے جامع منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
Comments are closed on this story.