بنگلہ دیش میں معمولات زندگی متاثر، پولیس کی عدم موجودگی سے متعدد شہروں میں لوٹ مار کا خدشہ
بنگلادیش میں حسینہ واجد کے استعفے اور بھارت فرار ہونے کے بعد رونما ہونے والی صورتحال کے باعث معمولات زندگی تاحال مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکے۔ دوسری جانب 15 رکنی ایڈوائزری کونسل آج حلف اٹھائے گی جس میں طلبہ کی نمائندگی بھی ہوگی اور نوبل پرائز یافتہ ڈاکٹر محمد یونس ڈھاکا پہنچ گئے۔
بنگلہ دیش کے بعض شہروں میں حالات معمول پرآنے لگے ہیں، اسکول اور فیکٹریاں کھل گئیں ہیں۔ بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق کئی شہروں میں پولیس کی عدم موجود گی سے بڑے پیمانے پر لوٹ مار کاخدشہ بڑھ گیا ہے۔
علاوہ ازیں عوام سے اپیل پر فوج نے شہریوں سے ہنگامی صورتحال میں قریبی فوجی کیمپوں سے رابطہ کرنے کی درخواست کی گئی ہے اور اس ضمن میں ہیلپ لائین نمبر بھی جاری کردیا گیا ہے۔
بندرگاہ کی سرگرمیاں معمول پر آنے کے باوجود درآمد اور برآمدی سامان کی ترسیل میں کمی ہے شاہراہیں غیر محفوظ ہونے کی وجہ سے درآمد کنندگان کا متعدد بندرگاہوں پر سامان کلیئر کرنے سے گریزاں ہے۔ جبکہ پیسے کی سپلائی میں خلل کے باعث اے ٹی ایم میں کیش ختم ہوگئے۔ بنگلہ دیش بینک نے کل زبانی طور پر بینکوں سےایک لاکھ روپے سے زیادہ کی نقد رقم نکالنے کی اجازت نہ دینےکی اپیل کی۔
بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کو تین روز گزر گئے ہیں اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج بنگلہ دیش کی عبوری حکومت حلف اٹھا لے گی۔
خیال رہے کہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت شام آٹھ بجے حلف اٹھا سکتی ہے۔
یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں کئی روز سے جاری پرتشدد مظاہروں اور سول نافرمانی کی تحریک کے بعد سوموار کے دن ملک میں 16 سال سے برسراقتدار رہنے والی طاقتور وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت ختم ہو گئی تھی اور انھیں ملک سے فرار ہونا پڑا تھا۔
اس سے پہلے ڈاکٹر محمد یونس نے ہم وطنوں کے نام ایک پیغام میں سب پر زور دیا کہ وہ تشدد سے گریز کریں۔ یاد رہے کہ جنوری 2024 کا پہلا ہی دن تھا جب 84 سالہ نوبل انعام یافتہ ماہرِ اقتصادیات محمد یونس کو بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے چھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
Comments are closed on this story.