وزارت خزانہ نے اپنے ملازمین کو 24 کروڑ بانٹ دیے، انکم ٹیکس بچانے کیلئے کیا طریقہ اپنایا
وزارت خزانہ نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے ملازمین کو 24 کروڑ بانٹ دیے، کابینہ کی جانب سے پالیسی منظور کیے بغیر ملازمین میں رقم بطور اعزازیہ تقسیم کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق یہ اعزازیہ تنخواہوں میں بھی شامل نہیں کیا گیا تاکہ انکم ٹیکس نہ دینا پڑے۔
نجی ٹی وی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ فنانس ڈویژن کے آڈٹ کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ مالی سال 2022-23 کے دوران فنانس ڈویژن نے اعزازیے کی ادائیگی کی مد میں 24کروڑ ایک لاکھ 67 ہزار 79 روپے خرچ کیے اور ہر ملازم کو اس کی چار بنیادی تنخواہوں کے مساوی پیسے بانٹے گئے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں یہ رقم واپس لینے کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اعزازیہ کا مطلب ایک سرکاری ملازم کو خصوصی کام کے معاوضے کے طور پر دی جانے والی متواتر یا غیر متواتر ادائیگی ہے تاہم، کوئی بھی کام جو سرکاری ملازم کے عام فرائض کے دائرے میں آتا ہے، اسے خصوصی کام نہیں سمجھا جا سکتا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کابینہ کی منظور شدہ پالیسی کے بغیر اعزازیہ دینا انتظامیہ کی سنگین کوتاہی ہے، ساتھ ہی وزیر اعظم کی ہدایات، فنانشل مینجمنٹ اور پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران کے طے شدہ اختیارات کی خلاف ورزی بھی ہے۔
رپورٹ میں مشاہدات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ کابینہ کی منظور شدہ پالیسی کے بغیر چار بنیادی تنخواہوں کے مساوی اعزازیہ دینا قواعد کی خلاف ورزی ہے۔ یہ اعزازیہ کراسڈ چیک یا پھر پے سلپ میں دینے کی بجائے ڈی ڈی او وینڈر نمبر 30005932 کے ذریعے دیا گیا تھا۔ اعزازیہ کو تنخواہوں میں شامل نہیں کیا گیا تھا یعنی ملازمین کی سیلری سلپس کے ذریعے ادائیگی نہیں کی گئی جس کی وجہ یہ تھی کہ ٹیکس سلیب کم ہو جائے اور انکم ٹیکس ادا نہ کرنا پڑے۔
Comments are closed on this story.