عمران خان کا 9 مئی واقعہ پر مشروط معافی کا اعلان، ’لگ رہا ہے ملک میں کچھ بڑا ہونے والا ہے‘
عمران خان کی کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مشروط معافی کا اعلان کر دیا ۔
آئی ایس پی آر نے کہا ہم 9 مئی پر معافی نہیں دیں گے تو ہم بھی معاف نہیں کریں گے، ظلم ہمارے ساتھ ہوا،ہمارے 10 ہزار لوگوں کو جیل میں ڈالا گیا ، ہمیں الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا ہمارے پارٹی پر پابندی لگائی گئی، ہم سانحہ 9 مئی کے متاثرہ ہیں ہم انصاف چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ نے ہمیں کرش کرنے کا پورا موقع دیا، سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے میرے اغوا کو غیر قانونی کہا، ہم نے چیف جسٹس سے بھی کہا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے، ہماری 25 مئی کی پٹیشن کو نہیں سنا گیا مجھے رینجرز کی جانب سے اغواء کیا گیا، سپریم کورٹ نے کہا یہ غیر قانونی ہے مجھے اور میرے وکلاء کو مارا گیا ہمیں گھسیٹ کر لے کر گئے، کیا آئی ایس پی آر کی عزت ہے اور کسی کی عزت نہیں ہے۔ میرے اغواء پر مجھ سے معافی مانگی جائے۔
عمران خان نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں پی ٹی آئی کا ایک بھی کارکن آیا تو معافی مانگوں گا، سانحہ 9 مئی میرا کوئی کارکن ہوا تو اس کو پارٹی سے نکال دوں گا۔
اس موقع پر صحافی نے کہا کہ نو مئی کے واقعات میں پی ٹی آئی کے لوگوں کو دیکھا گیا ہے۔ جس پر عمران خنا نے کہا کہ اسی لیے کہہ رہا ہوں سی سی ٹی وی فٹیجز نکالیں اور دیکھیں اس میں کون لوگ ہیں۔
صحافی نے کہا کہ نو مئی کے دن آپ کے لوگوں کے ہاتھوں میں پیٹرول بم دیکھے گئے، جس پر عمران خان نے کہا کہ پیٹرول بم ہم نے زمان پاک لاہور میں استعمال کیے تھے اور کہیں نہیں۔
صحافی نے کہا کہ راولپنڈی کے کچھ مقامی تنظیمی عہدیداران پٹرول بم حساس عمارتوں پر پھینک رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ اگر کوئی تنظیمی عہدہ دار پٹرول بند پھینکنے میں ملوث ہے تو اسے کڑی سزا دی جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر اپنے اعمال دیکھیں،ان کے اعمال سے عوام ان کے خلاف ہو چکی ہے،عوام ایک طرف ہے اور یہ دوسری طرف کھڑے ہیں۔ صوابی کے جلسے نے ثابت کر دیا کہ عوام کیا چاہتی ہے۔ فوج بات نہیں کرنا چاہتی تو نہ کرے، ہم بھی بات نہیں کریں گے، معافی وہ مانگتا ہے جس نے غلطی کی ہے، ہم نے کوئی غلطی نہیں کی۔
احتجاج کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ آئین ہمیں اجازت دیتا ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ اور جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کریں، مشرف نے نواز شریف، آصف زرداری کے کیسسز دکھائے، ان کو این آر او ٹو دیا گیا اور ان کے 1100 ارب روپے کے کیسسز معاف کیے گئے، 20 سیٹوں والی جماعت کو دھاندلی زدہ الیکشن سے پھر ہم پر مسلط کر دیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ آئی ایس پی ار نے کہا مافیا پیسے خرچ کر کے پاکستان مخالف مہم چلا رہے ہیں، آپ نے ہمیں نواز شریف اور زرداری کی کرپشن کی کہانیاں سنائیں، اب الیکشن میں دھاندلی کر کے انہی لوگوں کو مسلط کیا۔
بانی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم فارم 47 والی حکومت سے کسی صورت بات نہیں کریں گے، میرا نام، نواز شریف، آصف زرداری اور شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے، محسن نقوی کی اہلیہ کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالا جائے، اس کی 500 ملین کی پراپرٹی ملک سے باہر ہے۔
جبکہ شیر افضل کے حوالے سے سوال پر بانی پی ٹی آئی نے کوئی جواب نہ دیا بلکہ خاموشی اختیار کی۔
انہوں نے کہا کہ حسینہ واجد نے اپنی مرضی سے پسند کا آرمی چیف لگایا تھا، اسی آرمی چیف نے اپنے لوگوں پر گولی چلانے سے انکار کیا، بنگلہ دیشں سے برے حالات پاکستان میں ہیں، ہمارے ملک میں مہنگائی اور بےروزگاری بنگلہ دیش کی نسبت بہت زیادہ ہے، ہم ملک میں انتشار نہیں چاہتے، میں ملک کی خاطر بات کرنے کو تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو میں نے کال اس لیے نہیں دی کیونکہ عوام کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہو جاتا، پھر ساری ذمہ داری ہم پر آجاتی، ملکی معیشت پہلے ہی تباہ حال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی اگر بات نہیں کرنا چاہتا تو نہ کریں میں بھی نہیں کروں گا۔
صحافی نے کہا کہ آپ نےحال ہی میں شیخ مجیب کو ہیرو قرار دیا، وہ اب بھی آپ کے ہیرو ہیں؟ جس پر عمران خان نے کہا کہ شیخ مجیب الرحمٰن سے متعلق جو بھی بات کی وہ حمود الرحمٰن کمیشن کی فائنڈنگز ہیں میری نہیں۔
صحافی نے کہا کہ آپ سیدھی معافی کیوں نہیں مانگتے تاکہ معاملہ ختم ہو جائے۔ جس پر انہوں نے کہا کہ معافی وہ مانگتا ہے جس نے کوئی غلطی کی ہو انہوں نے پرامن احتجاج کو دہشت گردی بنا دیا میں نے کوئی غلطی نہیں کی، میں مظفرگڑھ پولیس والا نہیں کہ پہلے مجھے پھینٹی لگائی جائے، اور بعد میں میرا آئی جی ہی جا کر معافی مانگ لے۔
انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے کہ نواز، زرداری اور شہباز شریف بھی حسینہ واجد کی طرح ملک سے فرار ہوں گے، مجھ سمیت نواز ، شہباز شریف ،زرداری اور محسن نقوی کا نام ای سی ایل پر ڈالا جائے، میرا نام اس لیے ای سی ایل پر ڈالا جائے کہ میں جیل سے باہر بھی آجاؤں تب بھی ملک سے باہر نہ جا سکوں، حسینہ واجد کے واقعہ کے بعد مجھے لگ رہا ہے ملک میں کچھ بڑا ہونے والا ہے۔
صحافی نے کہا کہ آپ کے بہت سے ساتھی ملک سے فرار ہیں آپ انہیں واپس کیوں نہیں بلاتے؟
جس پر عمران خان نے کہا کہ ہمیں عدالتوں سے ڈر نہیں لگتا یہاں ٹرائل نہیں ہوتا ویگو ڈالا آجاتا ہے، میری بیوی کے بھائی میری بہنوں اور بھانجوں پر مقدمات ڈالے جاتے ہیں، یہ لوگوں کو گرفتار نہیں کرتے اغوا کر لیتے ہیں۔
Comments are closed on this story.