غریب دوست ڈاکٹر یونس شیخ حسینہ کو کبھی ایک آنکھ نہیں بھائے
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نوبیل انعام یافتہ ماہرِ معاشیات ہیں۔ عالمی سطح پر اُنہیں ”غریبوں کا بینکار“ کی عرفیت سے جانا جاتا ہے۔ انہوں نے غیر معمولی بصیرت کو بروئے کار لاتے ہوئے بنگلہ دیش میں چھوٹے، عمومی قرضوں کا ایک ایسا نظام متعارف کرایا جس کے ذریعے لاکھوں گھرانوں کو اپنے حالاتِ زندگی بہتر بنانے کا موقع ملا۔
ڈاکٹر محمد یونس نے 1983 میں گرامین (دیہی) بینک قائم کیا تھا۔ یہ بینک انتہائی غریب افراد کو چھوٹا، گھریلو کاروبار کرنے کے لیے قرضے دیا کرتا تھا۔ ان قرضوں سے خصوصی طور پر خواتینِ خانہ کو کمانے میں مدد ملی۔
ڈاکٹر محمد یونس کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف کے طور پر 2006 میں معاشیات کا نوبیل انعام دیا گیا۔ ملک میں اور بیرونِ ملک غیر معمولی پذیرائی اور احترام کے باوجود شیخ حسینہ واجد کے لیے ڈاکٹر محمد یونس ناقابلِ قبول رہے۔
سابق بنگلہ دیشی وزیرِاعظم نے غربت کی چکی میں پسنے والے بنگلہ دیشیوں کو معیاری زندگی یقینی بنانے میں مدد دینے والے اس عبقری پر غریبوں کا خون چوسنے کا الزام عائد کیا۔ ان کا الزام تھا کہ گرامین بینک بہت بلند شرحِ سود پر قرضے دیتا ہے۔
عوامی لیگ کے دورِ اقتدار میں ڈاکٹر محمد یونس پر قوانین کی خلاف ورزی اور کرپشن کے بے بنیاد الزامات کے تحت 196 مقدمات قائم کیے گئے۔ رواں سال جنوری میں ایک عدالت نے ڈاکٹر محمد یونس کو محنت کشوں سے متعلق قوانین کی خلاف پر 6 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔ ڈاکٹر یونس کے حامیوں نے اس اقدام کو سیاسی انتقام قرار دیا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ 2007 میں فوج کی حمایت سے ایک سیاسی جماعت بنانے کی کوشش پر شیخ حسینہ واجد اُن سے ناراض ہوگئی تھیں۔ تب شیخ حسینہ جیل میں تھیں۔ بعد میں ڈاکٹر یونس نے سیاسی جماعت بنانے کے عمل سے خود کو دور کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کے بس کا معاملہ نہیں۔
Comments are closed on this story.