Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

مشہور ’کیٹو ڈائیٹ‘ کس طرح آپ کے جسم اور صحت کو برباد کرتی ہے؟

کیٹو ڈائیٹ کیا ہے اور یہ کن افراد کے لئے مفید ہے ؟
شائع 06 اگست 2024 10:40pm

ویسے تو وزن کم کرنے کے لئے مختلف طریقہ کار اپنائے جاتے ہیں اور جہان تک دور حاضر کی بات ہے تو اس نت نئے انداز سب کی توجہ سمیٹ رہے ہیں ایسے میں مشہور ’کیٹو ڈائیٹ‘ کا تذکرہ نہ ہو ایسا ہو نہیں سکتا ۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں مشہور ’کیٹو ڈائیٹ‘ کس طرح آپ کے جسم اور صحت کو برباد کرتی ہے؟ تو آئیں ہم آپکو اس کی تفصیلات سے بھی آگاہ کرتے ہیں ۔

مشہور ’کیٹو ڈائیٹ‘ کیا ہوتی ہے ؟

کیٹو ڈائٹ کو کیٹوجینک ڈائٹ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ زیادہ چکنائی والی غذا ہے۔ اس غذا میں جسم توانائی کے لیے چربی پر منحصر ہوتا ہے۔ اس غذا میں کاربوہائیڈریٹ بہت کم ہوتا ہے اور پروٹین بہت معتدل یا کنٹرولڈ مقدار میں دی جاتی ہے۔

جب جسم کیٹونز کو توانائی کے ذرائع‏ کے طور پر استعمال کرتا ہے تو اسے مختصر طور پر کیٹو ڈائٹ کہا جاتا ہے۔ اس کے تحت آپ کاربوہائیڈریٹ نہیں کھاتے ہیں جبکہ چربی زیادہ مقدار میں لیتے ہیں۔ اس غذا میں کیٹو شیکس، پنیر، کچھ منتخب قسم کی سبزیاں کھاتے ہیں جبکہ پھل نہیں کھاتے ہیں۔

پروٹین کے لیے آپ چکن، مٹن، مچھلی، ناریل کے تیل میں سموتھی کا استعمال کرتے ہیں جبکہ انڈیا میں لوگ اس ڈائٹ کے تحت بہت زیادہ پنیر کھاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق کیٹو ڈائٹ کا اثر کم سے کم ایک ہفتے میں آپ کے جسم پر ظاہر ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ جب آپ اس طرح کی غذا لے رہے ہوتے ہیں تو آپ کا جسم اس طرح کے کھانے کو ہضم نہیں کررہا ہوتا ہے اور ہر چیز آنتوں میں جا رہی ہوتی ہے۔ اور جو کھانا ہضم ہورہا ہوتا ہے وہ آپ کے جگر اور گال بلاڈر (یعنی صفرہ کی تھیلی) میں بھرتا رہتا ہے۔

ایسا مسلسل کرنے سے انسانی جسم میں موجود کیٹو کے استعمال کا عادی ہو جاتا ہے اور اس تبدیلی کو کیٹوسِس (Ketosis) کہتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ انسانی جسم کا انحصار اب انسانی جسم میں پائی جانے والی چربی پرمنتقل ہو گیا ہے یعنی جسم توانائی شکر سے نہیں بلکہ چربی سے حاصل کرتا ہے۔

جسم سرواؤل یعنی بقا کے موڈ میں چلا جاتا ہے۔ ایسی صورتحال میں جسم کیٹون سے اپنی توانائی حاصل کرتا ہے۔ لیکن اس کے ضمنی اثرات جسم پر نظر آنے لگتے ہیں۔ آپ کے جسم پر کیٹو ڈائیٹ کا اثر دو یا تین دنوں میں ظاہر ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو پہلے سے ہی اپنے جگر یا صفرا کی تھیلی میں پریشانی ہے تو دو یا تین دنوں میں اس غذا کے اثرات ابھرنے لگتے ہیں۔ لیکن اگر آپ کے ان اعضاء میں کوئی پریشانی نہیں ہے تو اس کے خراب اثرات کے ظاہر ہونے میں تین سے چار ماہ لگ سکتے ہیں۔

کیٹو جینک کیٹو ڈائیٹ کے اثرات

خوراک سے بدن میں کاربوہائیڈریٹ رکھنے والی خوراک صرف 50 گرام تک محدود کر دی جائے۔ 50 گرام سے جسم کو صرف 10 کیلوریز ملتی ہیں اور بقیہ 90 فیصد کیلوریز پروٹین اور فیٹ یا چربی سے حاصل کی جائے۔

دوسری جانب ماہرینِ غذائیت نوجوانوں کا سوا دو سو سے سوا تین سو گرام کاربوہائیڈریٹس کو جذب کرنے کو صحت مند خیال کرتے ہیں۔ اتنے کاربوہائیڈریٹس ایک کیلے اور ایک کپ ابلے چاولوں میں ہوتے ہیں۔ یہ انسانی جسم میں 45 سے 60 فیصد کیلوریز کے مساوی ہے۔ اس سے زیادہ کاربوہائیڈریٹس موٹاپے کا باعث بنتے ہیں اور جسم کی اندرونی بافتوں میں پہلے سے موجود کیٹونز کو جلانا بند کر دیتے ہیں۔

ایسا مسلسل کرنے سے انسانی جسم میں موجود کیٹو کے استعمال کا عادی ہو جاتا ہے اور اس تبدیلی کو کیٹوسِس (Ketosis) کہتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ انسانی جسم کا انحصار اب انسانی جسم میں پائی جانے والی چربی پرمنتقل ہو گیا ہے یعنی جسم توانائی شکر سے نہیں بلکہ چربی سے حاصل کرتا ہے۔

کیٹو ڈائیٹ کن افراد کے لئے مفید ہے ؟

ماہرین کے مطابق سیزیئر کے مریض کو ڈاکٹر صرف ایک ہفتے کے لیے کیٹو ڈائیٹ کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں تا کہ ان میں ایسے فیٹس تیار ہو سکیں لیکن آپ کیٹو ڈائٹ کے ذرریعے اپنے جسم کو اوورلوڈ نہیں کر سکتے اور کیٹو ڈائیٹ کے بہت سارے مضر اثرات بھی ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق الیکٹرو فائب کا عدم توازن بھی کیٹو ڈائٹ سے پیدا ہوتا ہے جس میں غشی کے دورے یا بے ہوش ہونے جیسی علامات بھی شامل ہوتی ہیں۔

کیٹو ڈائٹ کی سفارش صرف اسی صورت میں کی جاتی ہے جب آپ کو کسی خاص طبی حالت سے گزر رہے ہوں۔

کیٹو ڈائٹ کے نقصانات

انسانی مسلز یا پٹھوں میں کھچاؤ اور سانس لینے میں دقت بھی محسوس ہوتی ہے۔ اس کی علاوہ قبض ایک اور سائیڈ ایفیکٹ کے طور پر ظاہر ہوتی ہے۔ بعض میڈیکل ریسرچ سے ظاہر ہوا ہے کہ کیٹو جینیک خوراک خون میں کولیسٹرول کی زیادتی کا باعث بھی بنتی ہے۔ اس کے علاوہ جسم میں سوزش پیدا کرنے کے امکان کو بڑھا دیتا ہے۔

ماہرین کے مطابق انفلیمیشن یا سوزش کے امکانات بڑھنے سے دل کا عارضہ بھی لاحق ہیو سکتا ہے۔ ایسی خوراک چھوڑنے کے بعد سائیڈ ایفیکٹس میں ذیابیطس کے ساتھ ساتھ موٹاپا بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

اس قسم کی غذا پر جانے سے آپ کے ہارمون کا چکر خراب ہوسکتا ہے۔ کیٹو ڈائٹ سے آپ کے بلڈ پریشر اور شوگر کی سطح بھی گڑبڑ ہوسکتی ہے۔ جو شخص ایسی غذا پر ہے وہ کمزوری محسوس کرے گا، آپ کو متلی محسوس ہوگی، عمل انہضام میں خلل پڑ جائے گا اور آپ کو گیس اور ایسیڈیٹی کی شکایت ہو سکتی ہے۔

صحت

Diet