Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

صحرا کے بیچ موجود ’جہنم سے بھی بدتر‘ جیل، جہاں دہشتگردوں کا راج ہے

سزاؤں میں قیدیوں کو ان کے ٹخنوں سے لوہے کی سڑکوں پر باندھنا اور انہیں ”کئی ہفتوں“ کے لیے وہاں چھوڑنا شامل ہے
شائع 06 اگست 2024 08:36pm

دنیا میں صحرا کے بیچ موجود ایک ایسی جیل بھی ہے جسے ”جہنم سے بدتر“ قرار دیا گیا ہے اور دہشتگرد تنظیموں کے کارندے اس جیل پر راج کرتے ہیں۔

افریقی ملک چاڈ کے صحرا کے بالکل وسط میں پائی جانے والی اس بدنام زمانہ جیل کو دہشتگرد تنظیم ”بوکو حرام“ کے اراکین کو رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس جیل میں چاڈ کے باغی بھی قید ہیں، جس کی وجہ سے یہ قید خانہ انتہائی غیر مستحکم جگہ بن گئی ہے۔

2022 میں وہاں قید مظاہرین کی ہلاکتوں کا الزام جیل چلانے والی فوج پر عائد کیا گیا تھا، اور اب حال ہی میں ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) کی ایک نئی رپورٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ جیل کے اندر کیا ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جیل لے جائے گئے چھ مظاہرین کی موت ہوئی، لاشوں کو ٹرکوں پر لاد کر کہیں پھینک کر ٹھکانے لگایا گیا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اس جیل کے دو حصے (کورو ٹورو 1 اور کورو ٹورو 2) ہیں جنہیں فوج چلاتی ہے، اور فوج نے حقیقت میں بوکو حرام سے منسلک قیدیوں کو ان حصوں کا کنٹرول دیا ہوا ہے۔

اس جگہ پر دی جانے والی سزاؤں میں قیدیوں کو ان کے ٹخنوں سے لوہے کی سڑکوں پر باندھنا اور انہیں ”کئی ہفتوں“ کے لیے وہاں چھوڑنا، قید تنہائی اور بنا بستروں والے سیل شامل ہیں۔

ایچ آڑ ڈبلیو نے پایا کہ صرف 13 سال کی عمر کے بچوں کو بعض اوقات دو ہفتوں تک بالغوں کے ساتھ ایک ہی کمرے میں رکھا جاتا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ’پہلے دو ہفتوں کے دوران، قیدی ننگے فرش پر سوئے جب تک کہ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کی طرف سے گدے فراہم نہیں کردیے گئے۔ جبکہ طبی علاج صرف کورو ٹورو 2 پر دستیاب تھا‘۔

’کورو ٹورو 1 میں، صحت کی دیکھ بھال نہ کے برابر تھی اور اس کیلئے ایک قیدی مختص تھا جسے نرس کہا جاتا تھا اور کہا جاتا ہے کہ وہ کیمرون میں بوکو حرام کا جنگجو ہے۔‘

’ہیومن رائٹس واچ نے زیر حراست افراد کے کم از کم چھ کیسز ریکارڈ کئے جن کو کوئی طبی دیکھ بھال نہیں ملی، حراستی مرکز کی طرف جاتے ہوئے انہیں زخمی کیا گیا، جہاں انہیں مار پیٹ کا سامنا کرنا اور پھر وہ کورو ٹورو میں مر گئے۔‘

2023 میں، ایک صحافی کو اس جیل میں رکھا گیا، جنہوں نے بتایا کہ ’ہم فرش پر سوتے تھے، اور ہر سیل میں لوگوں کی تعداد 20 سے 30 کے درمیان تھی‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’اگر ہم جبری مشقت کرنے سے انکار کرتے تو فوجی ہمارے پیروں میں 12 سے 16 کلو وزنی لوہے کو باندھ دیتے۔ وہ اتنے ٹائٹ بندھے ہوتے تھے کہ ان کی وجہ سے زخم ہو جاتے، جو پھر انفیکشن بن جاتے تھے‘۔

صحافی نے مزید بتایا کہ جیل کے اہلکاروں نے قیدیوں کو مجبور کیا کہ وہ مرنے والوں کی لاشیں اٹھا کر ریت میں پھینک دیں۔

ایچ آر ڈبلیو نے اب چاڈ کی حکومت سے کورو ٹور 1 کو مکمل طور پر بند کرنے، اور کورو ٹورو 2 کے ساتھ ساتھ کئی دیگر پر وسیع پیمانے پر کام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

BOKO HARAM

KORO TORO 1

KORO TORO 2

Chad