Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
15 Rabi ul Awal 1446  

بنگلہ دیش میں حکومت پاکستانی آئی ایس آئی نے تبدیل کرائی، بھارتی الزام

خالدہ ضیا کے بیٹے اور آئی ایس آئی کے حکام کے درمیان سعودی عرب میں ملاقاتوں کا الزام
شائع 06 اگست 2024 05:46pm

بنگہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی صورت میں اپنے اہم اثاثے کو کھونے کے بعد بھارت میں اوپر سے نیچے تک کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ اب بھارتی میڈیا کے ذریعے الزام عائد کیا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں رجیم چینج یعنی حکومت کی تبدیلی کا کارنامہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) نے انجام دیا ہے۔

بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بنگلہ دیش کی انٹیلی جنس رپورٹس میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت گرانے کا ذمہ دار پاکستانی کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) ہے۔

بنگلہ دیشی فوج میں اکھاڑ پچھاڑ، حسینہ واجد کا قریبی جرنیل فارغ

حال ہی میں بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کا باعث بننے والے کوٹہ سسٹم پر بڑے پیمانے پر مظاہرے دیکھنے میں آئے۔

اس حوالے سے بھارتی میڈیا نے مبینہ بنگلہ دیشی انٹیلی جنس رپورٹس کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ احتجاج اور حکومت گرانے کا یہ سارا بلیو پرنٹ لندن میں آئی ایس آئی کے تعاون سے تیار کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیشی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے قائم مقام سربراہ طارق رحمان اور خالدہ ضیا کے بیٹے اور آئی ایس آئی کے حکام کے درمیان سعودی عرب میں ملاقاتوں کے شواہد موجود ہیں۔

بھارتی اخبار ”انڈیا ٹوڈے“ نے الزام عائد کیا کہ پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کا مقصد حسینہ واجد کی حکومت کو غیر مستحکم کرنا اور اپوزیشن جماعت بی این پی کو بحال کرنا ہے جو کہ پاکستان کی حامی ہے۔

بنگلہ دیش کی شیر پور جیل سے 500 سے زائد قیدی فرار

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ چین نے بھی آئی ایس آئی کے ذریعے مظاہروں کو بڑھانے میں کردار ادا کیا جس نے بالآخر حسینہ کو ہندوستان فرار ہونے پر مجبور کیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق انٹیلی جنس اسٹیبلشمنٹ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے طلبا ونگ اور ’آئی ایس آئی کی حمایت یافتہ‘ اسلامی چھاترا شبیر (آئی سی ایس) نے مظاہروں کو ہوا دی اور اسے حسینہ کی جگہ ایک ایسی حکومت لانے کی پرعزم کوشش میں بدل دیا جو پاکستان اور چین کے لیے دوستانہ ہو۔

جماعت اسلامی جو کہ اپنے بھارت مخالف موقف کے لیے مشہور ہے، اس کا مقصد طلبا کے احتجاج کو سیاسی تحریک میں تبدیل کرنا تھا۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اسلامی چھاترا شبیر کے ارکان نے کئی مہینے اس کی منصوبہ بندی کی تھی۔

بھارتی میڈیا نے بنگلہ دیشی انٹیلی جنس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس فنڈنگ ​​کا ایک اہم حصہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی اداروں سے آیا ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بنگلہ دیش کے مظاہروں کے دوران سوشل میڈیا پر عوامی لیگ کے خلاف زیادہ تر پوسٹس، مظاہرین کے خلاف تشدد کی ویڈیوز اور شیخ حسینہ کی تذلیل والے پوسٹرز بی این پی اور اس سے منسلک اکاؤنٹس تیار کر رہے تھے۔ ان میں سے ایک بڑا حصہ امریکہ میں قائم اکاؤنٹس سے پوسٹ کیا گیا تھا۔

بنگلہ دیش میں احتجاج کیوں شروع ہوا؟

ان مظاہروں کی جڑیں ایک متنازع کوٹہ سسٹم میں پیوست ہیں جس میں پاکستان کے خلاف بنگلہ دیش کی 1971 کی جنگ آزادی کے سابق فوجیوں کے اہل خانہ کے لیے 30 فیصد تک سرکاری ملازمتیں مختص تھیں۔

بنگلہ دیشی وزیراعظم کے اقتدار میں آخری لمحات کی کہانی سامنے آگئی

اگرچہ بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے ملازمتوں کے کوٹے کو 5 فیصد تک کم کر دیا، لیکن احتجاج نے ایک مختلف رخ اختیار کر لیا، مظاہرین نے حسینہ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ 4 اگست کو مظاہروں نے شدت اختیار کرلی کیونکہ پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

پیر کو حسینہ نے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کے عہدے سے استعفا دے دیا اور فوج نے کنٹرول سنبھالنے کے ساتھ ہی ملک چھوڑ دیا۔

منگل کو بنگلہ دیش کے صدر محمد شہاب الدین نے پارلیمنٹ تحلیل کردی اور سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء کی رہائی کا حکم بھی دیا۔

isi

Bangladesh

Intelligence report

Sheikh Hasina Wajid

Khaleda Zia

Bangladesh Interim Government