طلبہ تحریک کے الٹی میٹم کے بعد بنگلہ دیش کی پارلیمان تحلیل کر دی گئی
بنگلادیش کی طلبہ تحریک کے رابطہ کار ناہید اسلام کی جانب سے تین گھنٹے میں پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا الٹی میٹم کا وقت پورا ہونے کے بعد صدر نے پارلیمنٹ تحلیل کردی جبکہ سابق وزیراعظم اور خالدہ ضیا کو رہا کردیا گیا ہے
اس سے قبل دیگر رابطہ کاروں کے ہمراہ ایک ویڈیو پیغام میں ناہید اسلام نے کہا صدر نے کل کہا کہ وہ فوری طور پر قومی پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیں گے، لیکن ہم اب بھی دیکھ رہے ہیں کہ یہ فاشسٹ حسینہ کی پارلیمنٹ بغاوت کے بعد بھی قائم ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آج سہ پہر تین بجے تک پارلیمنٹ تحلیل کرنےکا اعلان نہ کیا گیا تو امتیازی سلوک مخالف طلبہ تحریک سخت پروگرام دینے پر مجبور ہو جائے گی۔
دوسری جانب نوبیل انعام یافتہ بنگلا دیشی ماہراقتصادیات پروفیسریونس نے وزیراعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ اور پارلیمنٹ تحلیل ہونے پر کہا ہے کہ آج بنگلادیش کے عوام آزاد ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ عوام آزادی کا لطف اٹھائیں، یقینی بنائے کہ اس بارغلطی نہ ہو، عوام جمہوری اصول، آزادی اظہارکویقینی بنائیں، عوام قانون کی عملداری اورعدلیہ کی آزادی یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں شاندارکام کیا ہے،اب بھی بہت کچھ کرسکتے ہیں، پیرس سےجلد بنگلادیش واپس آرہا ہوں۔
خیال رہے کہ بنگلادیش کی طلبہ تحریک کے رابطہ کار ناہید اسلام نے بنگلہ دیش میں جاری لوٹ مار، فرقہ وارانہ حملے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ہم آزادی پسند طلبہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے واقعات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہیں۔
امریکا بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے، امریکی محکمہ خارجہ
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم آزادی پسند طلبہ کی جانب سے واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ بنگلہ دیش کے طلبہ اس بنگلہ دیش کو فاشسٹ سلطنت سے آزاد کرانے اور ایک نئے اور عوامی بنگلہ دیش کے قیام کے لیے ہر قسم کی سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔‘
بنگلہ دیشی عوام نے چیف جسٹس کا گھر توڑ دیا، عوامی لیگ دفتر اور مجیب الرحمان میوزیم نذرآتش
واضح رہے کہ عوامی دباؤ اور طلبہ کے احتجاج پر بنگلادیش سے فرار ہونے والی شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے بعد بنگلہ دیش کے حالات تبدیل ہوئے، وہیں آرمی چیف اور صدر بنگلہ دیش کے درمیان ملاقات بھی ہوئی ہے۔ دوسری جانب طلبہ تحریک نے اپنے مطالبات سامنے رکھ دیئے ہیں اور وہ فوج کو کھلی چھوٹ دینے کے لیے تیار نہیں۔
علاوہ ازیں گزشتہ روز شیخ حسینہ کے وزیرِاعظم کے منصب سے مستعفی ہونے اور بھارت چلے جانے کے بعد اب ملک بھر میں اُن سرکاری افسروں اور اُن کے ماتحتوں کی شامت آگئی ہے جو عوامی لیگ کے 15 سالہ اقتدار کے دوران شیخ حسینہ کے نزدیک رہ کر مزے لُوٹتے رہے۔
Comments are closed on this story.