بنگلہ دیشی پارلیمنٹ کو برخاست کرنے کا فیصلہ، ہماری تجویز کے بغیر عبوری حکومت قبول نہیں، طلبہ تحریک کا اعلان
عوامی دباؤ اور طلبہ کے احتجاج پر بنگلادیش سے فرار ہونے والی شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے بعد بنگلہ دیش کے حالات تبدیل ہوئے، وہیں اب آرمی چیف اور صدر بنگلہ دیش کے درمیان ملاقات بھی ہوئی ہے۔
دوسری جانب طلبہ تحریک نے اپنے مطالبات سامنے رکھ دیئے ہیں اور وہ فوج کو کھلی چھوٹ دینے کے لیے تیار نہیں۔
بنگلہ دیش آرمی چیف جنرل وقار الزماں اور صدر سے ملاقات کے دوران جماعت اسلامی کے امیر و دیگر جماعتوں کے رہنما بھی موجود تھے۔
ملاقات کے دوران بنگلہ دیش کی سابقہ وزیر اعظم بیگم خالدہ ضیا کو جلد رہا کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
ساتھ ہی بنگلہ دیش میں تمام گرفتار طلباء کو رہا کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملاقات میں پارلیمنٹ کو برخاست کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ساتھ ہی 3 ماہ کے اندر بنگلادیش میں انتخابات کرانے کا بھی فیصلہ ہوا۔
تاہم بنگلہ دیش کی طلبہ تحریک کے رہنما ناہید اسلام نے ایک ویڈیو بیان جاری کیا جس میں طلبہ تحریک کی جانب سے مطالبات سامنے رکھے گئے ہیں ان مطالبات میں سر فہرست یہ ہے کہ نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر یونس کی قیادت میں عبوری حکومت تشکیل دی جائے۔
طلبہ تحریک کے مرکزی رہنماؤں میں سے ایک ناہید اسلام نے گزشتہ شب ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وہ کسی ایسی حکومت کو قبول نہیں کریں گے جو ان کی تجاویز اور حمایت کے بغیر بنائی گئی ہو۔
طلبہ تحریک کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں انھوں نے کہا ہے کہ ’اگلے 24 گھنٹوں کے دوران میں ایک عبوری قومی حکومت کی تجاویز پیش کروں گا۔ اس میں تحریک چلانے والوں کا ایک حصہ ہو گا اور میں ان لوگوں کے نام ظاہر کروں گا جو حکومت میں شامل ہوں گے۔ اس میں سول سوسائٹی سمیت سب کی نمائندگی یقینی بنائی جائے گی۔‘
اس کے ساتھ ہی انھوں نے اعلان کیا کہ چاہے فوجی حمایت یافتہ حکومت ہو یا ہنگامی حالات کے تحت قائم کیا گیا صدارتی نظام، طلبہ ایسی کسی حکومت کو قبول نہیں کریں گے جو ان کی تجویز کردہ نہ ہو۔
اس کے بعد انہوں نے ویڈیو بیان میں ڈاکٹر یونس کا نام پیش کیا۔
اس سے پہلے بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقارالزماں نے عبوری حکومت کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے طلبہ سے کہا تھا کہ تشدد ترک کردیں اور گھر واپس چلے جائیں۔ ان کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے، تمام تحفظات بھی دور کیے جائیں گے۔ آرمی چیف جلد ہی اساتذہ اور طلبا کے نمائندوں کے ساتھ بیٹھیں گے اور طلبا اور اساتذہ کے نمائندوں سے براہ راست بات چیت کریں گے۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے جنرل وقارالزماں نے کہا کہ عبوری حکومت میں تمام سیاسی جماعتوں کو نمائندگی دی جائے گی۔
جنرل وقارالزماں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں سے بارآور مذاکرات اور اتفاقِ رائے کے نتیجے میں ہم عبوری حکومت کے قیام کے فیصلے تک پہنچے ہیں۔ اب ہم ملک کو لاحق سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے صدرِمملکت محمد شہاب الدین سے بات کریں گے۔
Comments are closed on this story.