قلم چرانے کے الزام میں تیسری جماعت کے طالب علم پر بہیمانہ تشدد
بھارت کی ریاست کرناٹک کے ضلع رائیچوڑ میں تیسری جماعت کے طالبِ علم ترون کمار کو محض قلم چرانے کے الزام میں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ بچہ راما کرشنا آشرم میں زیرِ تعلیم ہے اور وہیں رہتا ہے۔
ترون کمار پر بہیمانہ تشدد کے الزام میں مقدمہ درج کرکے راما کرشنا آشرم کے انچارج وینو گوپال اور آشرم کے دو سینیر طلبا کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ تینوں ملزمان نے وینو گوپال سے بہیمانہ سلوک کیا جس کے نتیجے میں اُس کے چہرے پر گہری چوٹیں آئیں۔
ترون کمار کو اسپتال میں داخل کرادیا گیا ہے۔ بچوں کے حقوق سے متعلق تنظیمیں بھی اس معاملے کو دیکھ رہی ہیں جس کے باعث مقامی انتظامیہ کے لیے ملزمان کے خلاف سخت کارروائی ناگزیر ہوچکی ہے۔
مقدمے کے متن کے مطابق وینو گوپال اور بڑی عمر کے لڑکوں نے ترون کمار کو پہلے تھپڑ مارے، پھر لکڑی سے پیٹا اور ایک کمرے میں اُسے تین دن تک بھوکا پیاسا بند رکھ کر اذیت دی۔
ترون کمار کا بڑا بھائی ارون کمار بھی اِسی آشرم میں رہتا ہے اور پانچویں جماعت میں پڑھتا ہے۔ اُن نے اپنی ماں کو سارا ماجرا سنایا۔ ترون کی ماں نے بتایا کہ وینو گوپال نے اُس کے ہاتھ باندھے اور آنکھوں پر پٹیاں بھی باندھیں۔ بہیمانہ تشدد کے پیشِ نظر لوگوں کا کہنا ہے کہ ترون کمار کا بچ جانا معجزہ کہا جاسکتا ہے۔
ترون کمار نے پولیس کو بتایا کہ لکڑی سے پیٹنے کے بعد اُسے کرکٹ بیٹ سے بھی مارا گیا۔ اس کے بعد وینو گوپال کے کہنے پر دو لڑکے اُسے بھیک منگوانے کے لیے مقامی ریلوے اسٹیشن بھی لے گئے۔
بچوں کے حقوق کے کارکن سُدرشن نے بتایا کہ یہ معاملہ خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزارت میں بھی اٹھایا جاچکا ہے۔
Comments are closed on this story.