Aaj News

جمعرات, نومبر 07, 2024  
04 Jumada Al-Awwal 1446  

یوم استحصال کشمیر: ملک بھر میں تقریبات کا اہتمام، صدر، وزیراعظم، فوج کا پیغام

دفترخارجہ سے ڈی چوک تک ریلی، ڈی چوک پہنچنے پر سائرن بجائے گئے اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی

بھارتی سرکار کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے واقعے کے خلاف ملک بھر میں آج یوم استحصال کشمیر منایا جا رہا ہے، مختلف شہروں میں خصوصی تقریبات اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں، اس حوالے سے صدر مملکت آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور پاک فوج کی جانب سے اہم پیغام جاری کیے گئے ہیں جبکہ وزیر اعظم شہبازشریف آج آزاد جموں و کشمیرقانون سازاسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کریں گے۔

5 اگست 2019 کو تاریخ کے سیاہ دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم ہوئے آج 5 سال مکمل ہو گئے، لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری 5 اگست کو یوم استحصال کشمیر کے طور پر منا رہے ہیں۔

حریت کانفرنس نے یوم استحصال کشمیر پر وادی بھر میں مکمل ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے، لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف بھارت مخالف احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

دفترخارجہ سے ڈی چوک تک یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے واک

اسلام آباد میں شاہراہ دستور پریوم استحصال کشمیرریلی کا انعقاد کیا گیا، دفترخارجہ سے ڈی چوک تک یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے ریلی نکالی گئی۔

دفترخارجہ سے شروع ہونے والی ریلی کی قیادت وزیرامورکشمیر وگلگت بلتستان امیرمقام اورسیکرٹری خارجہ سائرس قاضی نے کی ، حریت قیادت، ممبرانِ قومی اسمبلی، طلباء، سرکاء ملازمین اور شہریوں کی بڑی تعداد نے ریلی میں شرکت کی۔

قومی و آزاد کشمیر کے پرچم تھامے شرکاء نے بھارت مظالم کے خلاف اورمظلوم کشمیروں کے حق میں نعرے بازی بھی کی جبکہ ڈی چوک پہنچنے پر سائرن بجائے گئے اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، اس کے علاوہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار بھی ریلی میں پہنچے۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یوم استحصال ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا 5 آگست کا اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی ہے، مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنا بھارت کی خام خیالی ہے، کشمیریوں کے ساتھ پاکستان کا جغرافیائی اور بھائی چارے کا گہرا تعلق ہے، وزیراعظم کی قیادت میں پاکستان دنیا بھر میں کشمیر کا مقدمہ لڑ رہا ہے، ہم نے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو اٹھایا اسی طرح ہم نے غزہ کے لیے بھی آواز اٹھائی۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت اگر اتنا ہی جمہوری ہے تو فوری کشمیر میں رائے شماری کا اعلان کرے، بھارت نے کشمیر کا نقشہ بدلنے کی کوشش کی، بھارت کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے تاکہ غیر مقامی لوگ وہاں پراپرٹی خریدیں، وہاں رہائش اختیار کریں، اور مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدل دیں، ہم بھارت کے ان ناپاک عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ہم کشمیرکی آزادی کے لیے دعا گو ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ اللہ کشمیروں کو آزادی عطا فرمائے تاکہ وہ اپنے دین کو آزادی کے ساتھ اپنا سکیں، کشمیر ایک دن پاکستان میں شامل ہوگا اور پاکستان کا حصہ ہوگا۔

سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویرالیاس

سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویرالیاس نے یوم استحصال ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری کہہ رہے ہیں کہ پاکستان ہمارا ہے ہم پاکستانی ہیں، کشمیریوں کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کا خاتمہ قابل قبول نہیں، جب تک ایک بھی کشمیری زندہ ہے یہ جدوجہد جاری رہے گی، کشمیری بھارت سے آزادی لے کر رہیں گے۔

وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام

وفاقی وزیر امور کشمیر امیر مقام نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنماؤں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آج آپ نے ثابت کردیا کہ کشمیر کا مسئلہ زندہ رہے گا، اقوم متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہ ہونے تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

صدر مملکت

یوم ِاستحصال کشمیر پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی غیر قانونی قبضہ مستحکم کرنے کی مہم کو 5 سال ہو رہے ہیں، غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کمزور کرنے کے لیے 5 سال قبل بھارت نے متعدد یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات اٹھائے۔

آصف زرداری نے کہا کہ گزشتہ 7 دہائیوں سے کشمیری عوام اقوام متحدہ کی جانب سے اپنے وعدوں کی تکمیل کے منتظر ہیں، بین الاقوامی برادری بھارت پر زور دے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔

صدر مملکت نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو بدلنے کے لیے مہم کا آغاز کر چکا ہے، ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا اجراء ،عارضی رہائشیوں کا اندراج، اسمبلی حلقوں میں تبدیلیاں اور زمین اور جائیداد کی ملکیت کے قوانین میں ترامیم اس مہم کا اہم حصہ ہیں، یہ تمام اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے ساتھ ناروا سلوک اختلافی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے بھارت کے کسی بھی حد تک جانے کی آمادگی کو ظاہر کرتا ہے، بھارت کی داخلی قانون سازی اور عدالتی فیصلے کشمیر ی عوام کی منصفانہ جدوجہد کو دبا نہیں سکتے۔

صدر آصف زرداری نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیر کے عوام کی منصفانہ جدوجہد کی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔

وزیراعظم

یوم استحصال کشمیر پر وزیراعظم شہباز شریف کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ آج کا دن پوری پاکستانی قوم اور حکومتِ پاکستان کو یومِ استحصال کے تاریک دن کی یاد دلاتا ہے، 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی طور پر بھارتی زیر تسلط جموں و کشمیر میں غیر قانونی اور مزموم اقدامات اور ان کے سنگین نتائج کی شروعات ہوئی۔ 5 اگست 2019 کو، ہندوستان نے غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر پر اپنے شکنجے کو مزید مضبوط کرنے کے لیے نئے اور مزموم اقدامات کا ایک گھناؤنا سلسلہ شروع کیا، تب سے ہندوستان دنیا کو یہ دھوکہ دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ جموں اور کشمیر اس کی سرزمین کا اٹوٹ انگ ہے۔ تاہم بین الاقوامی قوانین، تاریخی حقائق، اخلاقی اصول اور زمینی صورتحال بھارت کے بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی دعوؤں کا پردہ فاش کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کو خاموش کرنے اور میڈیا کی آواز کو دبانے کے لیے بھارت کی جانب سے ہر قسم کا گھناؤنا ہتھکنڈا اپنایا جا رہا ہے، بھارتی زیرِ تسلط کشمیر میں سیاسی قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جبکہ 14 کشمیری سیاسی تنظیموں کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے، جنت نظیر جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے بے گناہ کشمیریوں کو ہراساں کرنا، غیر قانونی گرفتاریاں، نام نہاد محاصرے و تلاشی کی کارروائیاں روز کا معمول بن چکی ہیں، بھارتی فوج مختلف ظالمانہ قوانین کی آڑ میں نہتے کشمیریوں پر ڈھٹائی سے ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے.

اپنے پیغام میں شہباز شریف نے مزید کہا کہ آج کے دن میں کشمیری عوام کے بے مثال حوصلے، جرات اور بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں جس کی بدولت ہمارے کشمیری بہن بھائی قانونی طور پر محکوم بنانے کی ہر بھارتی کوشش کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت کا ہر قسم کا ظلم و جبر اور غیر قانونی ہتھکنڈا کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے ان کی تڑپ کو کم کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تاریخ نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن، جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حل پر منحصر ہے، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و سلامتی کے حصول کے لیے بھارت کو ہر حال میں تنازعات سے انکار کی بجائے ان تنازعات کے حل کی طرف بڑھنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بھارت پر زور دینا چاہیئے کہ وہ غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکے، 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لے، اپنی افواج کو نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے کی کھلی آزادی دینے والے قوانین کو ختم کرے اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کروایا جائے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک ان کی بھرپور اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

مسلح افواج

یوم استحصال کے موقع پر مسلح افواج نے مقبوضہ کشمیر کے باہمت عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، فوجی سربراہان اور مسلح افواج نے یوم استحصال کے موقع پر کشمیر کے دلیر اور غیور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ کشمیریوں کی حصول حق خود ارادیت کی جائز اور طویل جدوجہد کی حمایت مکمل کرتے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فورسز کی بین الاقوامی قوانین کی اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں انتہائی قابل مذمت ہیں، مقبوضہ کشمیر میں جاری سخت فوجی لاک ڈاؤن، علاقے کے آبادیاتی حیثیت تبدیل کرنے کی غیر قانونی کوششوں، اور ہندوستانی حکومت کے جارحانہ بیانات قابل مذمت ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا کہ بھارت کا ریاستی جبر اور انسانی بحرانوں کو ہوا دینا علاقائی استحکام کے لیے مستقل خطرہ ہیں، خطے میں پائیدار امن و استحکام کا دارومدار اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں ہے، پاکستان کی مسلح افواج مقبوضہ کشمیر کے شہداء کو ان کی غیر معمولی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتی ہیں۔

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ مسلح افواج کشمیریوں کی جبر و استبداد کے خلاف جدوجہد کی سیاسی، اخلاقی اور انسانی بنیادوں پر حمایت جاری رکھے گی۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے یوم استحصال کشمیر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے ہر شہید کو سلام ہے، مقبوضہ کشمیر کے ہر مظلوم اور محصور، کشمیر کی ماؤں، بہنوں، بیٹوں اور بیٹوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ دنیا کب تک آنکھیں بند کر کے بیٹھے گی، کب تک کشمیری جبر و بربریت کا شکار ہوتے رہیں گے؟ کشمیریوں کی لازوال قربانیاں رنگ لائیں گی، پاکستان دنیا کے ایوانوں میں کشمیریوں کی آواز اٹھاتا رہے گا، مسئلہ کشمیر کے پرامن حل سے ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام اور ترقی خوشحالی ممکن ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی

وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کی، بھارت نے آرٹیکل 370 اور 35 اے کا خاتمہ کرکے کشمیریوں کا بدترین استحصال کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ پانچ سال سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو اور دفعہ 144 نافذ ہے، 5 سالوں میں کئی ہزار بے گناہ کشمیری شہید ہوچکے ہیں، جن میں بچے، بوڑھے اور خواتین شامل ہیں۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں یوم استحصال کشمیر سے متعلق 3 قرار دادیں منظور

خیبرپختونخوا اسمبلی نے یوم استحصال کشمیر سے متعلق تین قرار دادیں متفقہ طور پر منظور کرلیں، ممبران نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کے قرارداد کے مطابق کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دیا جائے اور بھارت کشمیریوں پر ظلم و بربریت بند کرے۔

خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس یوم استحصال کشمیر کے ون پوائنٹ ایجنڈے پر منعقد ہوا، جس میں کشمیر کے حوالے سے تین قرار دادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں۔

قرار دادیں ن لیگ کے جلال خان، پی ٹی آئی کے شیر علی آفریدی اور عبدالسلام آفریدی نے پیش کیں۔

ممبران اسمبلی کا کہنا تھا کہ بھارت نے انسانی حقوق بالائے طاق رکھتے ہوئے کشمیر پر قبضہ کیا اور اب کشمیری دنیا بھر میں بھارتی مظالم کے خلاف آج یوم سیاہ منارہے ہیں حالانکہ 1947 کے تقسیم ہند کے منصوبے کے تحت کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔

ایم پی ایز کا کہنا تھا کہ ہزاروں کشمیریوں نے کئی دہائیوں سے حق خود اردیت کے لیے جانوں کی قربانیاں دی اور کشمیر کی متنازع حیثیت کو پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے اور پاکستان ہر فورم پر کشمیریوں کی حق خود اردیت کی حمایت کرتا ہے، اس لیے کشمریوں کو اپنا فیصلہ خود کرنے کا حق دیا جائے۔

اجلاس کے دوران خیبر پختونخوا اسمبلی میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے 1 منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور اجلاس کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی میں یوم استحصال کے حوالے سے واک کا اہتمام کیا گیا، جس میں اسپیکر بابر سلیم سواتی سمیت ممبران اسمبلی اور عملہ شریک ہوا۔

اسپیکر بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ ہمارے کشمیری بھائی سخت مشکل کا شکار ہے کیونکہ مودی نے ظلم و ستم کی کرفیو نافذ کی۔

بابر سلیم سواتی نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق کشمیریوں کو حق دیا جائے کیونکہ جبر اور تشدد سے کشمیریوں کے لوگوں کو خاموش نہیں کیا جاسکتا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور

یوم استحصال کشمیر کے موقع پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ آج ملک کے دیگر حصوں کی طرح خیبرپختونخوا میں بھی 5 اگست کا دن یوم استحصال کشمیر بھر پر منایا جا رہا ہے، آج سے ٹھیک پانچ سال پہلے مودی سرکار نے یکطرفہ طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وہاں پر ظلم کی ایک نئی داستان رقم کی۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بھارتی حکومت کا یہ غیر قانونی اقدام عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کے لیے لمحہ فکریہ ہے، ہم بھارت کے اس یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم عالمی برادری سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت کی طرف سے کشمیری عوام پر ظلم و ستم کا نوٹس لیں۔

واضح رہے کہ بھارت نے طاقت کے ذریعے آج ہی کے دن مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی جسے کشمیریوں نے مسترد کردیا، بھارت نے 05 اگست 2019 کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کو مکمل فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا۔

بھارتی فوج کی بربریت سے 5 سال کے دوران 907 کشمیری شہید اور 2400 سے زائد زخمی ہوئے جبکہ 24 ہزار کو گرفتار بھی کیا گیا۔

کشمیری عوام کی طرح پاکستان کا بھی عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ ہے کہ کشمیر میں بھارتی افواج کے بڑھتے ہوئے مظالم کا نوٹس لیا جائے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کیا ہے؟

واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے اور آرٹیکل ریاست کو آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔

اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں وفاقی حکومت، مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کر سکتی۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی ریاست یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے، تاہم آرٹیکل 370 کے تحت بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔

مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والا آرٹیکل 35 ’اے‘ اسی آرٹیکل کا حصہ ہے جو ریاست کی قانون ساز اسمبلی کو ریاست کے مستقل شہریوں کے خصوصی حقوق اور استحقاق کی تعریف کے اختیارات دیتا ہے۔

1954 کے صدارتی حکم نامے کے تحت آرٹیکل 35 ’اے‘ آئین میں شامل کیا گیا جو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو خصوصی حقوق اور استحقاق فراہم کرتا ہے۔

اس آرٹیکل کے مطابق صرف مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والا شخص ہی وہاں کا شہری ہو سکتا ہے۔

آرٹیکل 35 ’اے‘ کے تحت مقبوضہ وادی کے باہر کے کسی شہری سے شادی کرنے والی خواتین جائیداد کے حقوق سے محروم رہتی ہیں، جبکہ آئین کے تحت بھارت کی کسی اور ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش اختیار کرنے کا حق نہیں رکھتا۔

آئین کے آرٹیکل 35 ’اے‘ کے تحت مقبوضہ کشمیر کی حکومت کسی اور ریاست کے شہری کو اپنی ریاست میں ملازمت بھی نہیں دے سکتی۔

modi government

india

pakistan army

اسلام آباد

Narendra Modi

PM Shehbaz Sharif

Jammu and Kashmir

President Asif Ali Zardari

youm e istehsal kashmir