برطانیہ میں ہوٹل پر حملہ، تارکینِ وطن کو زندہ جلانے کی کوشش
انگلینڈ کے شہر ساؤتھ پورٹ کے ایک اسکول میں چاقو سے حملے کے نتیجے میں تین بچیوں کی ہلاکت کے بعد ہونے والی ہنگامہ آرائی نے اب تارکینِ وطن کے خلاف مہم کی شکل اختیار کرلی ہے۔
پانچ دن کی ہنگامہ آرائی میں ایک مسجد کے علاوہ پولیس پر بھی متعدد حملے کیے گئے ہیں۔ کئی شہروں میں پولیس نے بروقت کارروائیاں کرتے ہوئے اب تک 250 سے زائد فسادیوں کو گرفتار کیا ہے۔ کئی شہروں میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا ہے۔ فسادی پولیس سے بھی ٹکرائے ہیں اور کئی پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا ہے۔
انتہائی دائیں بازو کے شر پسندوں نے اتوار کی شام راٹرہیم میں ایک ایسے ہوٹل پر حملہ کیا جس میں تارکینِ وطن نے پناہ لے رکھی تھی۔ شر پسندوں نے اس ہوٹل کو آگ لگانے کی کوشش کی تاکہ تارکینِ وطن ہلاک ہوجائیں۔ پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے وہاں سے تارکینِ وطن کو نکالا۔
وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے ملک کو فسادات کی نذر کرنے والوں کو خبردار کیا ہے کہ اُنہیں اپنے اس عمل پر پچھتاوا ہوگا۔ قانون نافذ کرنے کے معاملے میں کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔ جن لوگوں نے قانون ہاتھ میں لیا ہے اُن سے سختی سے نمٹا جائے گا، اُنہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
سفید فام شرپسندوں نے ساؤتھ پورٹ کے اسکول میں تین بچیوں کی ہلاکت کو بہانہ بناکر ہنگاموں کا رخ مسلمانوں کی طرف موڑنے کی کوشش کی۔ سوشل میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈا کیا گیا کہ حملہ آور مسلم اور شام کا پناہ گزین تھا۔ اب ہنگاموں کا رخ تمام تارکینِ وطن کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔
لِور پُول، مانچسٹر، بولٹن، ہَل، ساؤتھ پورٹ، مڈلزبرو اور دیگر کئی چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی ہوئی ہے اور سفید فام انتہا پسند فسادیوں نے پولیس سے تصادم سے بھی گریز نہیں کیا۔
لنکاسٹر میں تارکینِ وطن اور بالخصوص مسلمانوں کے خلاف مظاہرے اور ہنگامے کرنے والوں کے خلاف وہ گروپ بھی میدان میں آگئے ہیں جو ملک میں نسل پرستی کی بیخ کنی چاہتے ہیں۔ تارکینِ وطن کے خلاف صف آرا ہونے والوں کے خلاف لڑنے والوں کا کہنا ہے کہ کسی کو ملک کی معاشرتی ہم آہنگی داؤ پر لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پانچ دن سے جاری ہنگامہ آرائی سے حکومت پریشان ہے اور ہنگامی اقدامات کے ذریعے سفید فام انتہا پسندوں کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر کو منصب سنبھالنے کے محض ایک ماہ کے اندر ہی بہت بڑی آزمائش کا سامنا ہے۔ اُنہوں سفید فام انتہا پسندوں کو خبردار کیا ہے کہ اُن سے کسی بھی سطح پر نرمی نہیں برتی جائے گی۔
Comments are closed on this story.