سفید فام انتہا پسند برطانیہ کو تہس نہس کرنے پر تُل گئے
انگلینڈ کے ایک اسکول میں چاقو سے کیے جانے والے حملے میں 3 طالبات کی ہلاکت نے سفید فام انتہا پسندوں کو مسلمانوں کے خلاف جذبات بھڑکانے اور معاشرے میں پائی جانے والی ہم آہنگی کو تہس نہس کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔
ساؤتھ پورٹ کے اسکول میں ہلاکتوں کے بعد وہاں خاصی ہنگامہ آرائی۔ ایک مسجد پر حملہ کیا گیا اور ساتھ ہی ساتھ پولیس پر بھی پتھراؤ کیا گیا۔ اس واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے اعلان کیا کہ مسلمانوں پر حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے۔ ساتھ ہی ساتھ مساجد کو بھی بھرپور تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
کیئر اسٹارمر نے سفید فام انتہا پسندوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ قانون ہاتھ میں نہ لیں اور معاشرے میں پائی جانے والی ہم آہنگی کو نقصان نہ پہنچائیں۔
یارکشائر، سُندر لینڈ اور چند دوسرے قصبوں میں بھی ہنگامہ آرائی ہوئی ہے اور پولیس پر حملوں سے بھی گریز نہیں کیا گیا۔ چند پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ اب معلوم ہوا ہے کہ سفید فام انتہا پسندوں نے 30 سے زائد شہروں میں ریلیوں اور جلسوں کی تیاری کی ہے۔
دوسری طرف نسلی منافرت پھیلانے والوں کے خلاف کھڑے ہونے والے بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ اُنہوں نے بھی معاشرتی ہم آہنگی برقرار رکھنے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کی ٹھان رکھی ہے اور مظاہروں کا پروگرام بنایا ہے۔ معاشرے میں ہم آہنگی اور یکجہتی برقرار رکھنے کی کوشش کرنے والی تنظیموں اور گروہوں کا کہنا ہے کہ سفید فام انتہا پسندوں کو بے لگام نہیں چھوڑا جاسکتا۔ حکومت کو اس حوالے سے سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔
سفید فام انتہا پسندوں نے تین بچیوں کی ہلاکت پر نسلی اور مذہبی منافرت کے جذبات بھڑکانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈا کیا گیا کہ بچیوں پر حملہ کرنے والا شخص شام کا پناہ گزین تھا۔ اب پولیس نے تصدیق کردی ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔ جس شخص پر حملے کا الزام کیا جارہا ہے وہ تو انگلینڈ ہی میں پیدا ہوا تھا۔
سفید فام انتہا پسندوں نے مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے کی بھرپور کوشش کرتے ہوئے کئی مقامات پر گاڑیاں نذرِ آتش کی ہیں، سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے اور پولیس کے متعدد اہلکاروں کو زخمی بھی کیا ہے۔ بہت سی دکانیں لُوٹ لی گئی ہیں۔ مانچسٹر میں بھی صورتِ حال بہت تشویش ناک ہے۔ لِورپُول، لیڈز، بیلفاسٹ، اسٹوک اور ہل میں بھی پُرتشدد مظاہروں کے دوران متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا۔
برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والوں کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
Comments are closed on this story.