ٹرمپ کے ہاتھ میں کملا ہیرس کی نسلی شناخت کی ڈگڈگی آگئی
مریکی صدارتی انتخابی مہم میں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کی ابتدا ہوگئی ہے۔ سابق صدر اور ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کملا ہیرس کو نسلی شناخت کی بنیاد پر لتاڑنا شروع کردیا ہے۔
تین دن قبل ٹرمپ نے شکاگو میں سیاہ فام صحافیوں کی ایک تقریب میں کملا ہیرس کی نسلی شناخت کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ وہ کسی زمانے میں انڈین امریکن ہوا کرتی تھیں مگر اب اچانک پلٹی کھاکر وہ بلیک امریکن ہوگئی ہیں۔ اُن کے اس تبصرے پر امریکا بھر میں سوشل میڈیا صارفین شدید نکتہ چینی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ کملا ہیرس تارکینِ وطن کی اولاد ہیں اور امریکی ہیں۔ بس اتنا کافی ہے۔
امریکی ایوانِ صدر نے بھی ٹرمپ کے ریمارکس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر کو یہ بھی یاد نہیں رہا کہ کملا ہیرس محض صدارتی امیدوار نہیں بلکہ موجودہ نائب صدر ہیں۔ جب ووٹرز کو اُن کی نسلی شناخت پر کوئی اعتراض نہیں تو پھر ٹرمپ کون ہوتے ہیں اعتراض کرنے والے۔
اب ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کملا ہیرس کے خاندان کی ایک تصویر جاری کی ہے جس میں اُن کے والدین اور چند دیگر افراد بھی موجود ہیں۔ اس تصویر میں کملا ہیرس کی والدہ ساری پہنے ہوئے ہیں اور اُن کے ماتھے پر بندیا بھی نمایاں ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کملا کے والد ڈونلڈ جے ہیرس نے کیریبین کے علاقے سے آبائی تعلق کے باوجود اِس تصویر میں بظاہر جنوبی ہند کے مردوں کا سا حلیہ بنا رکھا ہے اور لباس بھی اںہی کا سا زیبِ تن کر رکھا ہے۔
ٹرمپ نے کملا ہیرس کی نسلی شناخت کو اُچھالتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر لکھا ہے کہ کل تک وہ انڈین امریکن تھیں، اب اچانک بلیک امریکن بن گئی ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کی نسلی شناخت کو بنیاد بناکر تنازع کھڑا کرنے کے بجائے ٹرمپ یہ بتائیں کہ اب وہ ملک کیسے چلائیں گے۔ لوگ اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ عام امریکی کو اس بات سے کچھ خاص غرض نہیں کہ کون کہاں سے آبائی تعلق رکھتا ہے۔ وہ تو بس یہ چاہتے ہیں کہ امریکا مستحکم تر ہو اور اُن کی زندگی میں زیادہ سے زیادہ سہولتیں ہوں۔
Comments are closed on this story.