فیکٹ چیک: ماہ رنگ بلوچ کی ’گرفتاری اور پولیس کی بدسلوکی‘ کی ویڈیو کی حقیقت
سماجی روابط کی ویب سائٹ ’ایکسپ‘ پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں پولیس کے ہاتھوں بلوچ کارکن ڈاکٹرماہ رنگ بلوچ کی بدسلوکی دیکھی جاسکتی ہے، ویڈیو شیئر کرنے کے ساتھ دعویٰ کیا گیا کہ ماہ رنگ بلوچ کو دیگر خاتون بلوچ کارکنوں کے ہمراہ گرفتار کرلیا گیا ہے۔ فیکٹ چیک کے مطابق یہ ویڈیو جون 2020 کی ہے جسے موجودہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائے سی) کے تازہ احتجاج کے دوران وائرل کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) نے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں اور صوبے کے وسائل کے استحصال کے خلاف گرفتاریوں اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہلاکت خیز جھڑپوں کے بعد 28 جولائی کو گوادر میں احتجاجی مظاہرہ شروع کیا۔
جس کے بعد سرکردہ رہنماؤں کو گرفتار کر لیا گیا، جس سے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوا۔ بی وائی سی نے گزشتہ روز صوبائی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے اور تمام گرفتار افراد کی رہائی سمیت اپنے مطالبات کی تکمیل کے بعد احتجاج ختم کرنے پر اتفاق کیا۔
جمعرات کو ایکس صارف کی طرف سے ایک ویڈیو شیئر کی گئی جو بظاہر اپنی گزشتہ پوسٹوں کی بنیاد پر پی ٹی آئی کا حامی دکھائی دے رہا ہے۔ صارف نے ویڈیو شیئر کی جس میں ماہ رنگ بلوچ کو پولیس کے ہاتھوں بدسلوکی کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے اور ساتھ ہی کیپشن دیا کہ “ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کا منظر، یہ ریاست دراصل کیا چاہتی ہے؟’’
اس پوسٹ کو 167,000 سے زیادہ لوگوں نے دیکھا۔ اسی ویڈیو کو ایکس پر ایک اور اکاؤنٹ نے اس کیپشن کے ساتھ شیئر کیا، ”ماہ رنگ بلوچ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔“ اس پوسٹ کو 50,000 سے زیادہ لوگوں نے دیکھا۔
اسی طرح کی کیپشن کے ساتھ اسی ویڈیو کو دوسرے X صارفین نے بھی شیئر کیا تھا اور اسے یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ ویڈیو 24 جون 2020 کو ماہ رنگ بلوچ کی جانب سے اپنے ایکس اکاونٹ پر پوسٹ کی گئی۔
بلوچ کارکن نے اسی ویڈیو کو ”بلوچستان میں انٹرنیٹ کی بحالی“ اور ”آن لائن کلاسز کو نہ کہو“ کے ہیش ٹیگز کے ساتھ شیئر کیا جبکہ پوسٹ کے کیپشن میں کہا گیا “پاکستانی ریاست کا ہمیشہ سے یہ رویہ رہا ہے کہ پرامن جدوجہد کرنے والوں کو بدکردار قرار دیا جاتا ہے، اور دہشت گرد، اور پولیس ایس ایچ او طلباء کو بدکردار کہہ رہا ہےلیکن ہم جدوجہد جاری رکھیں گے۔’’
خیال رہے کہ متعدد میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان پولیس نے آن لائن کلاسز کے لیے انٹرنیٹ کی سہولت کے مطالبے پر کوئٹہ میں احتجاج کے دوران ڈاکٹر مہرنگ سمیت دو درجن سے زائد طلبہ کو گرفتار کر لیا تھا۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک نیوز آؤٹ لیٹ نے بھی 28 جون 2020 کو ایک مضمون میں یہی خبر شائع کی تھی۔
لہٰذا فیکٹ چیک سے معلوم ہوا کہ ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کی ویڈیو کے حوالے سے دعویٰ گمراہ کن ہے۔
Comments are closed on this story.