ناران میں پھنسے 2 ہزار سیاحوں کو نکالنے کیلئے انتظامات مکمل، روانگی کب ہوگی؟
ناران میں حالیہ دنوں میں لینڈ سلائیڈنگ نے جہاں رابطہ سڑکیں بند کردی ہیں وہیں شہریوں اور سیاحوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہیں اب ناران میں پھنسے 2 ہزار سیاحوں کو نکالنے کیلئے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔
ناران سے صبح محصور سیاحوں کو گھروں کو براستہ گلگت روانہ کیا جائے گا ، تقریبا دو ہزار سیاح ناران اور بٹہ کنڈی میں موجود ہیں ، ڈائریکٹر جنرل کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی شبیر خان کے مطابق سیاحوں کا انحلاء قافلوں کی شکل میں صبح 6 بجے ہوگا۔
ڈی جی شبیر خان نے بتایا کہ کاغان ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ہوٹل پر موجود تمام سیاحوں کو پیغام دی دیا ہے۔ ناران بٹہ کنڈی اور بڑواہی میں سیاح موجود ہیں، کاغان ویلی کے اندر سیاحوں کو مفت رہائش دی گئی ہے۔ جبکہ سیاحوں کا انحلاء قافلوں کی شکل میں صبح 6 بجے ہوگا۔
سیاحوں کی بڑی تعداد جہاں مشکلات سے نکلنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں وہیں مقامی افراد بھی سیاحوں کی مدد میں پیش پیش ہیں۔
کراچی کی رہائشی ریما شعیب کی جانب سے بی بی سی سے گفتگو کی گئی تھی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ اسکردو سے واپسی پر ناران میں رکے تھے جہان علم ہوا کہ سیلاب کے باعث رابطہ پل بہہ گیا ہے۔ جس کے باعث ریما اور ان کی فیملی واپس اسلام آباد کی طرف نہیں جا سکے۔
لیکن اس سب میں ریما کے لیے حیران کن بات یہ تھی کہ مقامی ہوٹل کے مالک کی جانب سے کہا گیا کہ جو مہمان واپس جا رہے تھجے وہ اب مفت قیام کر سکتے ہیں اور ان کو کھانا وغیرہ بھی آدھی قیمت پر فراہم کیا جائے گا۔
ریما کا مزید بتانا تھا کہ یہاں کے ہوٹل والے، مقامی افراد، انتظامیہ، پولیس سب نے ہمارا بے حد خیال رکھا، ہم نے کل کے مقابلے میں آج کھانے پینے کے پیسے آدھے ادا کیے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ سے دوستوں کے ہمراہ ناران کی سیر کو آئے محمد رضا نے بتایا کہ جب وہ ناران سے واپسی کے لیے نکلنے لگے تو انہیں بتایا گیا کہ راستے بند ہیں۔
ایسی صورتحال میں ہم ہوٹل والے کا منہ تک رہے تھے، تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ پھنسے ہوئے مہمانوں کے لیے ہوٹل کمرے مفت ہیں، جبکہ کھانا آدھی قیمت پر دستیاب ہوگا، وہ بھی اگر ادا کر سکیں اور اگر کوئی ادا نہ کر سکے تو کوئی بات نہیں۔
محمد رضا کا مزید بتانا تھا کہ ہمیں ایسا لگا گویا ہم کوئٹہ میں اپنے کسی بھائی یا رشتے دار کے ساتھ ہیں جو ہمیں کہہ رہا ہے کہ پریشانی کی کیا بات ہے میں ہوں نا۔
دوسری جانب ملتان سے آئے بلال قریشی کی جانب سے کہنا تھا کہ بابو سر ٹاپ کے وہ جس ہوٹل میں موجود تھے وہاں ان سے کمرے کے پیسے نہیں لیے گئے، تاہم انہیں بہت سے سیاحوں نے بتایا کہ ان سے کمروں کے پورے آدھے پیسے لیے گئے ہیں۔
بلال نے مزید بتایا کہ ایک خاندان نے انہیں بتایا کہ گزشتہ رات انہوں ںے 10 ہزار روپے کے آحساب سے کرائی ادا کیا، مگر آج ان سے 5 ہزار روپے لیے گئے۔
Comments are closed on this story.