کیا اسماعیل ہنیہ کو میزائل حملے میں شہید کیا گیا؟
انٹرنیٹ پر تیزی سے وائرل ہونے والی چند سوشل میڈیا پوسٹس میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ سعودی میڈیا نے بتایا ہے کہ اسماعیل ہانیہ کو تہران میں مقامی وقت کے مطابق رات دو بجے شہید کیا گیا۔
سعودی میڈیا کے حوالے سے یہ دعوٰی بھی کیا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ پر فائرنگ نہیں کی گئی بلکہ اُن کی رہائش گاہ کو میزائل کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔
اسماعیل ہنیہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران میں تھے۔ اس تقریب میں 86 ممالک کے اعلیٰ سطح کے نمائندوں نے شرکت کی۔ بیشتر مغربی ممالک نے نہ تو مسعود پزشکیان کو مبارک باد دی ہے نہ اپنے نمائندے تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے بھیجے ہیں۔
اس تقریب کے حوالے سے تہران میں غیر معمولی سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ اسماعیل ہنیہ پر حملے کا خطرہ شدید تر تھا اس لیے اُن کی سیکیورٹی کے حوالے سے بھی غیر معمولی انتظامات تھے۔ ایسے میں اسماعیل ہنیہ پر حملہ اور اُس میں اُن کی شہادت نے بہت سے سوال اٹھادیے ہیں۔
روس نے اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ یہ شہادت کسی صورت برداشت نہیں کی جاسکتی کیونکہ اِس کے نتیجے میں مشرقِ وسطٰی میں مزید کشیدگی پھیلے گی اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ چند ایک واقعات خطے میں کسی نئی جنگ کی راہ ہموار کردیں۔
Comments are closed on this story.