حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر اسرائیل اور امریکا کا مؤقف
ایران کے دارالحکومت تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے بعد علاقائی سطح پر کشیدگی میں اضافے کا خدشہ ہے۔ اسرائیل پر حماس، حزب اللہ اور حوثی ملیشیا کے حملوں میں شدت بھی آسکتی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیل ہیگیری نے نیو یارک ٹائمز سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہم معاملات کو جنگ کے بغیر درست کرنا چاہتے ہیں تاہم کسی بھی صورتِ حال کا سامنا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا ردعمل
دوسری جانب اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر ترجمان وائٹ ہاؤس کا فوری تبصرے سے گریز کیا۔ امریکی وزیردفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ قتل کے بعد علاقائی کشیدگی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی کی جنگ روکنے کے لیے کوششیں کرنی چاہیئں تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کردیا کہ اسرائیل پر حملہ ہوا تو امریکا دفاع کرے گا۔
بیروت پر ڈرون حملے میں حزب اللہ کا سینیر کمانڈر شہید
اسماعیل ہانیہ کی شہادت سے محض ایک دن قبل اسرائیلی فوج نے لبنان کے دارالحکومت بیروت پر ڈرون حملے میں حزب اللہ کے سینیر کمانڈر فواد شُکـُر کو شہید کیا تھا۔
فواد شُکُر کی شہادت سے خطے میں عدم استحکام کی نئی لہر دوڑنے کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔ اب اسرائیل نے، جیسا کہ حماس نے دعوٰی کیا ہے، تہران میں اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے ذریعے اپنا مورال بلند رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔
اس شہادت کے بعد اسرائیل کی طرف سے جس نوعیت کا ردِعمل سامنے آیا ہے اُس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اُسے امریکا اور یورپ کی بھرپور پشت پناہی حاصل ہے اور امریکا کا یہ کہنا محض آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے کہ وہ اسرائیل کو کنٹرول کرکے مشرقِ وسطٰی میں کسی بڑی جنگ کی راہ روکنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
اسرائیلی قیادت نے اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر جس انداز سے ردِعمل دیا ہے اُس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ وہ پہلے سے اچھی خاصی تیاری کرکے بیٹھی ہے۔ اگر امریکا اور یورپ نے اس مرحلے پر اسرائیل کی پشت پناہی سے ہاتھ نہ کھینچا تو خطے میں ایک ایسی جنگ چھڑسکتی ہے جو بہت سے ملک پر محیط ہوسکتی ہے۔ اس جنگ میں کسی بھی فریق کے لیے نقصان سے بچنے کی گنجائش نہ ہوگی۔
سیاسی مبصرین کہتے ہیں اسرائیل کے بارے میں تصور کیا جاتا ہے کہ دنیا کے جدید ترین ہتھیار اُسے میسر ہیں تاہم کسی بڑی جنگ چھوٹے سے رقبے والے اسرائیل کے لیے بہت بڑے نقصان سے بچنا کسی بھی طور ممکن نہ ہوگا۔ ۔۔۔۔۔۔
Comments are closed on this story.