Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
14 Rabi ul Awal 1446  

عمران خان نے اپنے قتل کا پلان بتا دیا، رینجرز کے خلاف کیس کا اعلان

صوابی میں جلسہ کر کے دکھائیں گے کہ ملک میں کس پارٹی کی پاور ہے، عمران خان
شائع 29 جولائ 2024 06:09pm

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر مجھے قتل کرنے کے کا پلان تھا، میرے پاس ثبوت ہیں کہ 18 مارچ کو مجھے قتل کیا جانا تھا۔

پاڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نو مئی سے قبل جی ایچ کیو کے باہر احتجاجی مظاہرے کی پرامن کال کے بیان پر قائم ہوں۔

بانی پی ٹی آئی نے وضاحت کے ساتھ جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کے بیان کی دوبارہ تصدیق کر دی۔

انہوں نے کہا کہ میرے بیان کو ایسے پیش کیا گیا جیسے میں نے 9 مئی واقعات کا اعتراف یا جرم کیا ہو، جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج سے متعلق میں نے تین وی لاگز بھی کیے، 12 مرتبہ پولیس تفتیش میں بھی جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کا کہہ چکا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے قتل کرنے کیلئے 14 مارچ کو میرے گھر پر حملہ کیا گیا، 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر مجھے قتل کرنے کے کا پلان تھا، میرے پاس ثبوت ہیں کہ 18 مارچ کو مجھے قتل کیا جانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پارٹی کو کہا تھا اگر فوج اور رینجرز مجھے گرفتار کریں تو آپ نے جی ایچ کیو اور کنٹونمنٹ کے باہر جا کر پرامن احتجاج کرنا ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ کہتے ہیں پرامن احتجاج کی کال دی تھی لیکن نو مئی کو پرامن احتجاج تو نہیں ہوا۔ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ احتجاج پرامن اس لیے نہیں ہوا کہ ان کا پہلے سے یہ پلان تھا، یہ سی سی ٹی وی فوٹیج اس لیے سامنے نہیں لا رہے کیونکہ ہمارے لوگ سی سی ٹی وی فوٹیج میں موجود ہی نہیں ہیں، سی سی ٹی وی فوٹیجز میں ہماری بے گناہی کے ثبوت ہیں، سی سی ٹی وی اس لیے سامنے نہیں لائی جا رہی کیونکہ اس میں کسی اور کے چہرے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں سے مسئلہ ہوتا ہے وہیں احتجاج ہوتا ہے، پولیس اسٹیشن کے باہر جا کر احتجاج نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری ہونے پر میں عدالت جا رہا ہوں، میں خود رینجرز کے خلاف کیس کر رہا ہوں کہ کس طرح سابق وزیراعظم کو ہائی کورٹ کے احاطہ سے اغوا کیا گیا، کس نے رینجرز کو آرڈر دیا تھا کہ مجھے گرفتار کریں، کس نے پارٹی چیئرمین کو ڈنڈے مارنے کا حکم دیا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ حکومت نے سوشل میڈیا پر کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے، 75 سالہ کینسر سروائیور رؤف حسن کو بھی حکومت نے گرفتار کر لیا ہے، سوشل میڈیا کے معاملے پر وہ تفتیش کریں گے جو خود این آر او 2 اور فارم 47 سے حکومت میں آئے ہیں، جن کی کوشش ہے کہ فوج اور پی ٹی آئی میں تصادم ہو وہی اس معاملہ کی تفتیش کریں گے، تفتیش کے لیے جوڈیشل کمیشن بنائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کا خوف ہے، وہ چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو فوج کے ذریعے ختم کیا جائے، حالیہ بجٹ کے بعد حکومت کی ساکھ ختم ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا جمہوری پبلک کی آواز ہے، خدا کا واسطہ ہے عوام کی آواز کو ڈیجیٹل دہشت گردی سے نہ جوڑیں، کسی بھی ادارے پر اگر تنقید نہیں ہو گی تو وہ ادارہ تباہ ہو جائے گا۔

صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے اپنے دور حکومت میں قانون سازی کروا کر فوج کے خلاف بات کرنے پر سزائیں مقرر کی تھیں۔

جس پر عمران خان نے کہا کہ تنقید اور تنقید میں فرق ہوتا ہے، ہمارے دور میں کوئی صحافی ملک چھوڑ کر گیا نہ قتل ہوا، ان سے بہتر تو پرویز مشرف کا لبرل دور تھا۔

صحافی نے سوال کیا کہ اس کا مطلب ہے قومی سلامتی کے ادارے پر بھی کھلے عام تنقید کی جائے؟

جس پر عمران خان بولے کہ قومی سلامتی کا ادارہ ہو یا کوئی اور ادارہ ہر ادارے پر تنقید ہونی چاہیے، ان ججز کی سوشل میڈیا پر تعریفیں ہو رہی ہیں جنہوں نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا، فوج پاکستان کی ہے، نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی نہیں، فوج اگر فارم 47 کی حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگی تو اس کی ساکھ متاثر ہوگی، فوج کا فارم 47 والوں کے ساتھ کھڑا ہونا ملک، معیشت اور جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔

صحافی نے کہا کہ ریکارڈ پر اپ کے بیانات موجود ہیں کہ نیوٹرل جانور ہوتا ہے، آپ پھر کس طرح آرمی چیف سے نیوٹرل رہنے کی اپیل کرتے ہیں؟

عمران خان نے جواباً کہا کہ نیوٹرل کا مطلب جانور نہیں غیر سیاسی ہوتا ہے، نیوٹرل کا لفظ شاید غلط استعمال ہوا، میرے کہنے کا مقصد تھا کہ فوج آئین کے دائرے میں رہے۔

ان سے سوال ہوا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس میں آرمی چیف کا کردار ہے؟

جس پر عمران خان نے کہا کہ ہماری پارٹی کو کس نے الیکشن نہیں لڑنے دیا، اسٹیبلشمنٹ کے بغیر یہ نہیں ہو سکتا، نواز شریف پر کرپشن کے اتنے کیسز تھے سب کے سب یکدم ختم کر دیے گئے۔

صحافی نے کہا کہ اگر اپ سمجھتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ اپ کو فوج سے لڑا رہی ہے تو حکومت نے آپ کو دوبارہ مذاکرات کی پیشکش کی ہے آپ مذاکرات کی طرف کیوں نہیں جا رہے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ہم نے مذاکرات پہلے بھی کیے لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، یہ ہمارے ساتھ جو کچھ بھی کر رہے ہیں اس کا ہمیں نقصان نہیں ہماری جماعت کو فائدہ ہو رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے مہنگائی اور بجلی بلوں کے خلاف دھرنا دے کر زبردست کام کیا ہے، میں جماعت اسلامی کے مؤقف کی تائید کرتا ہوں، اسلام اباد میں ہمیں جلسے کی اجازت نہیں ملی ہمارے کارکنان کو گرفتار کیا جاتا ہے، اسلام اباد میں اجازت نہ ملنے پر فیصلہ کیا ہے پانچ اگست کو صوابی میں بڑا پاور شو کریں گے، پانچ اگست کو کے پی کے اور پنجاب کے بارڈر پر جلسہ کریں گے جس میں ملک بھر سے کارکنان شرکت کریں گے، صوابی میں جلسے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ ملکی حالات تقاضا کرتے ہیں کہ کوئی انتشار نہ ہو، صوابی میں جلسہ کر کے دکھائیں گے کہ ملک میں کس پارٹی کی پاور ہے۔

imran khan

IMRAN KHAN Adiyala Jail