چیف جسٹس کیخلاف بیان پر زیرو ٹالرینس پالیسی ہوگی، ایف آئی آر اور گرفتاری بھی ہو گی، وزیرقانون
انسانی حقوق یاآزادی رائے کی آڑمیں حد سے تجاوز کی اجازت نہیں دی جائے گی ، چیف جسٹس کیخلاف بیان پر زیرو ٹالرینس پالیسی ہوگی وزیرقانون نے واضح پیغام دیدیا ۔ کہا کہ کسی کو حق نہیں کہ عدالتی فیصلے پر جج کی جان کیخلاف فتوی دے۔
پاکستان باراورایچ ای سی کے درمیان لیگل ایجوکیشن معاہدے کی تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فتوی جاری کرنے اورریاست کے اندرریاست بنانے کے رواج کی سب کو مذمت کرنی چاہیے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف فتوی ایک جرم ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہرچیزکی کوئی حد ہوتی ہے چیف جسٹس پاکستان کیخلاف بیان پرریاست کی زیرو ٹالرینس پالیسی ہوگی، خلاف ورزی پر ایف آئی آردرج ہوگئی ہے اب گرفتاریاں بھی ہونگی۔
اعظم نذیر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ انسانی حقوق یاآزادی رائے کی آڑمیں حد سے تجاوز کی اجازت نہیں دینگے، جہاں قانون کی حد عبورہوگی، ریاست اپنی پوری طاقت کےساتھ ردعمل دے گی۔ کوئی کسی کی جان اور مال کے بارے میں فتوی جاری نہیں کر سکتا۔
وزیرقانون نے کہا کہ تعلیمی نصاب میں بھی ایسا مواد شامل کرنا چاہیے جو عدم برداشت ختم کرے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ایک نیک نام اور اصول پسند شخص ہیں ، کسی کو حق نہیں کہ عدالتی فیصلے پر جج کی جان کیخلاف فتوی دے۔
وزیرقانون کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان جنگ کے بعد دہشتگردی سمیت بہت سے مسائل معاشرے میں آئے ہیں، قانونی تعلیم کے معیارکوبہتر کرنا بہت ضروری ہے ۔
Comments are closed on this story.