توشہ خانہ نیا ریفرنس : عمران خان اور بشریٰ بی بی کے جسمانی ریمانڈ میں 10 دن کی توسیع
راولپنڈی کی خصوصی احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دے دی ہے۔
راولپنڈی کی خصوصی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں تحقیقات کے لیے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔ خصوصی احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے دلائل سننے کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کے مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دے دی۔
عدالت سے نئے توشہ خانہ ریفرنس میں تحقیقات کے لیے مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی گئی تھی تاہم عدالت نے درخواست پرفیصلہ محفوظ کرتے ہوئے مزید 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکر لیا۔
راولپنڈی کی خصوصی احتساب عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی منظوری دیتے ہوئے سماعت 8 اگست تک ملتوی کر دی۔
عمران خان ا اور بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر کے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت میں دلائل دیے، نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔ نئے توشہ خانہ ریفرنس کے تفتیشی ڈپٹی ڈائریکٹر محسن ہارون بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
جو لوگ یہ کیس بنا رہے ہیں جیل میں ان کو ہونا چاہیے، علیمہ خان
عمران خان اور بشریٰ بی بی پراور کوئی کیس نہیں ہے القادر کا کیس کی پروسیڈنگ چل رہی ہیں۔ یہ جو کچھ ہو رہا ہے یہ غیر قانونی ہے ہماری کانسٹیٹیوشن اس کی اجازت دیتی ہے۔ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ایک کیس جس میں کنوکشن ہو گئی ہے آپ دوبارہ اسی کیس کے اوپر دوبارہ پروسیڈنگ شروع کردیتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف کی حکومت ہے دراصل یہ غیر قانوی کام وہ کر رہے ہیں عمران خان اور بشری بی بی کے اوپرجو لوگ یہ کیس بنا رہے ہیں جیل میں اصل میں ان کو ہونا چاہیے، 10 دن کا ریمانڈ اس لیے دیا ہے کہ تب تک القادر کو تیار کر کے اس کے اوپر کنوکشن کر دیں گے۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ ججزکے وہ تو ماشاءاللہ چھٹی پہ چلے جائیں گے پوری اگست وہ ستمبر میں آئیں گے، جب القادر میں کنوکشن دیں گے توپٹیشن 30 ستمبر تک فائل کریں گے، ان کا سسٹم یہ ہے کہ دو تین مہینے اس کے اوپر گھسیٹو۔
انھوں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت یہ حکومت غیر قانونی کیسز کے اوپر اگئے ہیں، یہ سب عمران خان کو ڈیل کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے لیکن بتانا چاہتی یوں عمران خان ڈیل نہیں کریں گے اور یہ عمران خان کو جیل سے نہیں نکالیں گے اپ ایک کیس میں سزا نہیں دے سکتے۔
اگر ان کا خیال ہے کہ ہم اب آرام سے بیٹھیں گے تو وقت آگیا ہے کہ ان غیر قانونی کاموں کے سامنے ہم سب کو کھڑے ہونا پڑے گا کیونکہ یہ اب ناجائز بات کر رہے ہیں جو کہ قانون کے خلاف ہے۔
Comments are closed on this story.