Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

صدر، وزیراعظم ہاؤس کی بجلی کاٹ دی جائے تب یہ عوام کی مانیں گے، سراج الحق

موجودہ حکومت اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، سابق امیر جماعت اسلامی
شائع 27 جولائ 2024 10:40pm
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔اسکرین گریب
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔اسکرین گریب

جماعت اسلامی کے سابق امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، حکمرانوں کی بدانتظامی کی وجہ سے ملک میں مہنگائی اور بدامنی ہے۔

لیاقت باغ میں دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں سراج الحق نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں اضافے نے پاکستانیوں کو پاگل کردیا ہے، صدر، وزیراعظم ہاؤس کی بجلی کاٹ دی جائے تب یہ عوام کی مانیں گے، ہر مسئلے کا حل اور علاج دھرنا ہے۔ حکمران اپنے خاندانوں کے مستقبل کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں لیکن قوم کا قبلہ درست نہیں کیا جارہا ہے۔

آپشن موجود ہیں دھرنے کا رخ کسی بھی طرف کرسکتے ہیں، حافظ نعیم الرحمان

ان کا کہنا تھا کہ بانی پاکستان قائد اعظم کو کہا گیا تھا کہ علاج کے لیے باہر جائیں جس پر ان کا جواب تھا کہ میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے جب کہ لیاقت علی خان کے بینک اکاؤنٹ میں 47 روپے تھے۔ جن لوگوں نے پاکستان بنایا ان کا خیال تھا یہاں عوام کا راج ہوگا، مگر ایسا نہ ہوسکا۔

سراج الحق نے کہا کہ اراکین اسمبلی نے اپنے الاؤنسس میں اضافہ کیا، ایک طرف عوام مر رہے ہیں اور یہ اپنے الاؤنسز میں اضافہ کررہے ہیں، بینک اکاؤنٹ اور پراپرٹی میں اضافہ کرنا حکمرانوں کا ایجنڈا ہے۔

انھوں نے کہا کہ عوام کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے، بجلی کا مسئلہ اہم ہے، بجلی کی بلوں نے سب کو پریشان کیا ہے، اس سے ڈپریشن میں اضافہ ہورہا ہے۔

آئی پی پیز کیخلاف مہم رنگ لے آئی، ججز، پارلمینٹرینز، اداروں سمیت دیگر کی فری بجلی بند کرنے پر غور

ان کا کہنا تھا کہ عدالتیں غیر ضروری چیزوں پر از خود نوٹس لے رہی ہیں، عوامی مسئلہ پر از خود نوٹس نہیں لے رہے، عدالت آئی پی پیز کے حوالے سے ہماری پیٹیشن کیوں نہیں سن رہی، آئی پی پیز میں شامل 42 لوگ حکومت میں شامل ہیں، حکومت میں شامل لوگ نہیں چاہتے آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظر ثانی ہو۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ طے کرنا ہوگا پاکستان بچانا ہے یا حکمران، اگر حکمرانوں کی بجلی بند ہو گی تو انہیں معلوم ہوگا کہ پریشانی کیا ہوتی ہے، حکمرانوں کا مقصد عوام سے جھوٹے وعدے اور سہانے خواب دکھانا ہے۔

rawalpindi

IPPs

electricity bill

HAFIZ NAEEMUR REHMAN

jamat e islami protest