فسادات میں تباہ ریلوے اسٹیشن دیکھ کر بنگلہ دیشی وزیراعظم آنسوؤں سے رو دیں
بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک کے دوران کئی مقامات پر انتہائی پُرتشدد واقعات رونما ہوئے۔ ان واقعات میں مجموعی طور پر 150 سے زائد ہلاکتیں واقع ہوئیں۔ دو ہفتوں کے دوران بنگلہ دیش کے طول و عرض میں سرکاری ملازمتوں میں غیر معمولی کوٹہ مختص کیے جانے پر احتجاج کرنے والوں نے متعدد سرکاری عمارات اور دیگر املاک کو نقصان پہنچایا۔
بنگلہ دیش کی وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد نے دو دن قبل ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں ہونے والی تباہی کا جائزہ لیا۔ اس دوران ایک ریلوے اسٹیشن پر ہونے والی توڑ پھوڑ کو دیکھ کر شیخ حسینہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ پائیں اور رو پڑیں۔
شیخ حسینہ کو آنسو بہاتے ہوئے دکھانے والی تصویر جب شائع ہوئی تو مخالفین نے اُن پر مگرمچھ کے آنسو بہانے کا الزام عائد کیا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ آج ملک جن حالات سے دوچار ہے وہ شیخ حسینہ کی پالیسیوں ہی کا نتیجہ ہیں۔ وہ بنگلہ دیش پر طویل مدت سے حکمران ہیں مگر اب تک انہوں نے ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے کچھ ایسا نہیں کیا جس کی بنیاد پر انہیں سراہا جائے۔
طلبہ تحریک کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ سرکاری ملازمتوں میں نام نہاد فریڈم فائٹرز کی اولاد کے لیے مختص 30 فیصد کوٹے سمیت مجموعی طور پر 56 فیصد کوٹہ ختم کرکے سرکاری ملازمتیں میرٹ کی بنیاد پر دی جائیں۔
شیخ حسینہ واجد نے جمعرات کو ڈھاکہ کے نزدیک میرپور شہر کے میٹرو ریلوے اسٹیشن کا دورہ کیا۔ احتجاج کرنے والوں نے ٹکٹ وینڈنگ مشین اور سگنلنگ کنٹرول اسٹیشن کو توڑ پھوڑ دیا تھا۔ شیخ حسینہ یہ سب کچھ دیکھ کر رو پڑیں اور ٹشو پیپر سے آنسو پونچھے۔
بنگلہ دیش کے معروف اخبار دی بزنس اسٹینڈرڈ کے مطابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ نے کہا کہ جدید ترین ٹیکنالوجیز کی مدد سے تیار کی جانے والی ان سہولتوں کی تباہی برداشت نہیں کی جاسکتی۔ وہ کون سی ذہنیت ہے جو عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنے والی چیزوں کو تباہ کرنے پر اُکساتی ہے۔
بنگلہ دیش میں اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں پر یہ الزام عائد کیا جارہا ہے کہ انہوں نے طلبہ تحریک کو ہائی جیک کرکے اُسے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے یعنی یہ کہ حکومت کو کمزور کیا جائے۔ واضح رہے کہ حکمراں عوامی لیگ پر دھاندلی کے ذریعے الیکشن جیتنے کا الزام ہے۔ جنوری میں بنگلہ دیش میں عام انتخابات ہوئے تھے جن کا اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی نے بائیکاٹ کیا تھا۔
Comments are closed on this story.