پڑھائی میں بچوں کی دلچسپی پیدا کریں، انہیں اس سے دور نہ بھگائیں
تعلیم کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔ یہ نہ صرف انسان کی ترقی کی ضامن ہے، بلکہ اس کی شخصیت کو سنوارنے میں بھی اہم کرار ادا کرتی ہے۔
والدین کے لیے بچوں کی تعلیم شاید صحت کے ٓبعد سب سے اہم ترجیح ہوتی ہے، لیکن اگر بچے پڑھائی میں دلچسپی نہ لیں تو یہ ان کے لیے پریشانی کا باعث بن جاتا ہے۔ خصوصا چھوٹے بچے زیادہ تر پڑھائی میں کوئی خاص رغبت نہیں رکھتے ہیں۔اور انہیں اس سے قریب لانا یقینا والدین کے لیے کسی امتحان سے کم نہیں ہوتا ہے۔
اگر بات بڑے بچوں کی جائے تو آج کے ڈیجیٹل دور اور موبائیل کے زیادہ استعمال کی وجہ سے بچوں کا پڑھائی میں دھیان کم ہوتا جارہا ہے اور وہ دیگر مشاغل میں زیادہ دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ ایسے میں بچوں کو پڑھائی بوجھ لگنے لگتی ہے۔ یہ صورتحال بھی والدین کو تشویش میں مبتلا کر دیتی ہے۔ کیونکہ آخر کار سوال ان کے مستقبل کا ہوتا ہے۔
بچوں کو کامیاب اور قابل بنانے کا راز والدین کی تربیت میں پوشیدہ ہے
یہاں آپ کو کچھ ایسے طریقے بتائے جارہے ہیں ، جن سے آپ انہیں تعلیم کی اہمیت واٖضح کر کے پڑھائی کی ترغیب دے سکتی ہیں۔
کمیونیکیشن گیپ کو دور کریں
والدین کا بچوں کے ساتھ اس سلسلے میں دوستانہ رویہ بہت اہمیت رکھتاہے۔ اپنے بچوں سے رابطے میں رہیں اور انہیں بات چیت کے ذریعے آہستہ آہستہ پڑھائی کی اہمیت واضح کرتی رہیں۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ آپکے بچے آپ پر اعتماد کریں اور اپنے دل کی بات کھول کر آپ کے ساتھ شیئر کریں۔ ان سے ان کے بہتر مستقبل اور ترقی کے حوالے سے بات کریں اور اگر انہیں پڑھائی یا اپنے اسکول یا ٹیچر سے کوئی پریشانی ہے، تو مل بیٹھ کر اس پریشانی کاحل نکالیں۔ اس طرح بچے کے اندر سے پڑھائی کاخوف ختم ہوتا جائےگا اور وہ اس میں دلچسپی لینا شروع کر دے گا۔
بچوں کی حوصلہ افزائی کریں
بچوں کی پرورش کے معاملے میں حوصلہ افزائی وہ کنجی ہے، جو بڑے سے بڑے کام آسان کر سکتی ہے۔ اگر آپ چاہتی ہیں کہ آپ کا بچہ پڑھائی پر دھیان دے تو اس کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی حوصلہ افزائی کریں۔ ان کی تعریف کریں۔ ان کی چھوٹی چھوٹی کامیابی کا بھی سلیبریٹ کریں۔ انہیں گفٹ دیں اور یہ یقین دلائیں کہ وہ بہت سی صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ اس طرح بچے کا خود پر اعتماد بڑھے گا اور وہ اور زیادہ بہتر کارکردگی کا مطاہرہ کرے گا۔
کبھی بھی بچے کا موازنہ دوسرے بچوں سے نہ کیا جائے۔ کہ دوسرا بچہ اس سے زیادہ قابل ہے۔ اور وہ کلاس میں اس سے بہتر گریڈ لا رہا ہے، کیونکہ اس طرح بچے کا مورال گرنے لگےگا اور وہ پڑھائی سے دور ہوتا جائے گا۔
تجسس کم کرنے کی کوشش نہ کریں
بچوں کے اندر تجسس کا مادہ بہت زیادہ ہوتا ہے، خصوصا چھوٹے بچوں میں تجسس کی حس تیز ہوتی ہے۔ کیونکہ دنیا ان کے لیے بالکل نئی ہوتی ہے اور وہ اپنے اردگرد کے ماحول کو سمجھنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ وہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی سوال کرتے ہیں۔
بحیثیت والدین یہ آپ کا فرض ہے کہ بچوں کے ذہن میں اٹھنے والے سوالات کی تشفی کریں۔ خصوصا اگر معاملہ اسکول کا ہو۔ اکثر والدین بچوں کے سوال پر بیزار ہو کر اسے ڈانٹنا شروع کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا معصوم ذہن الجھا ہوا رہتا ہے اور ہوسکتا ہے کہ اس کے اندر یہ حس کم ہونے لگے۔ اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے سوالات کا تسلی بخش جواب دیں ، تاکہ بچوں کی پڑھائی سے دلچسپی برقرار رہے۔
پڑھائی کا ماحول فراہم کریں
بعض اوقات بچوں کی پڑھائی میں دلچسپی نہ لینے کی ایک وجہ گھر کاماحول بھی ہو سکتا ہے، آپ اگر ان کی پڑھائی کے لیے سنجیدہ ہیں تو انہیں لڑائی جھگڑے اور شوروغل سے پاک صحت مندانہ ماحول دیا جائے، جہاں آپ کا بچہ سنجیدگی سے اپنی پڑھائی پر توجہ دے۔ گھر کا ماحول جتنا اچھا اور خوشگوار ہوگا وہ بچے کی شخصیت کو اتنا ہی نکھارے گا۔
Comments are closed on this story.