آئی پی پیز کو ادا کی گئی کیپیسٹی پیمنٹس کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے، گوہر اعجاز
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو کھربوں روپے کی کیپسٹی پیمنٹس کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کرلیا۔
سابق نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا کہ ایف پی سی سی سپریم کورٹ سے آئی آئی پی پیز کو کھربوں روپے کی کیپسٹی پیمنٹس کی ادائیگی پر رجوع کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ عدالت سے صورتحال میں مداخلت کرنے کی استدعا کی جائے گی، یہ ناقابل برداشت بوجھ پرپاکستانی کےحق زندگی کو متاثر کر رہا ہے، پاکستان چند برس میں ایک ہی سی غلطیاں دوبارہ نہیں برداشت کر سکتا۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ نئے ”سرمایہ کاروں“ کا ایک گروپ کچھ نہ کرنے کے عوض پیسہ کمانا چاہتا ہے، ہمیں خوشحالی کے لیے صرف بدانتظامی کا خاتمہ چاہیے، مہنگی بجلی تمام پاکستانیوں کے لیے ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔
سوشل میڈیا پر آئی پی پیز سے فائدہ اٹھانے والی ’سیاسی پارٹیوں‘ سے متعلق دعویٰ
انہوں نے کہا کہ بجلی کی زیادہ قیمت شہریوں کو غربت میں دھکیل رہی ہے، مہنگی بجلی کے باعث کاروبار دیوالیہ ہو رہے ہیں، بجلی پاکستان کی صنعتوں کے لیے سب سے اہم مسئلہ ہے، مہنگی بجلی براہ راست 240 ملین لوگوں کی زندگیوں کو متاثر کرتی ہے۔
سابق وزیر نے کہا کہ ہمارے تھنک ٹینک نے آئی پی پی کی معلومات اورڈیٹا قوم کے ساتھ شئیر کیا، 2020 میں سابقہ عبوری توانائی کے وزیر محمد علی نے ایک تفصیلی رپورٹ لکھی تھی، رپورٹ کے مطابق حکومتی نااہلی اورآئی پی پی کی وجہ سے سینکڑوں اربوں کا نقصان ہو رہا ہے۔
سابق وزیر تجارت نے کیپیسٹی پیمنٹس کا ڈیٹا سوشل میڈیا پر شیئر کردیا
گوہر اعجاز نے کہا کہ وہ رپورٹ آج تک مکمل طور پر نافذ نہیں کی گئی۔ کیوں؟ حکومت نے اس رپورٹ میں مطالبہ کردہ فرانزک آڈٹ کا حکم کیوں نہیں دیا ؟ آئی پی پی معاہدوں کے تحت، پاکستان اربوں روپے ان کمپنیوں کو ادا کرتا ہے۔
اس سے قبل سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کیپیسٹی پیمنٹس کا ڈیٹا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرشیئر کردی تھی۔
انہوں نے تفصیلی ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ 3 ماہ میں تقسیم کار کپمنیوں (آئی پی پیز) کو 150ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیں، آئی پی پیز کو جنوری سے مارچ تک ادائگیاں کی گئیں، 4 پاور پلانٹس بجلی پیدا کیے بغیر 10 ارب روپے ماہانہ لے رہے ہیں۔
سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز کی جانب سے کپیسٹی پیمنٹس کا ڈیٹا سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے کے بعد مختلف دعویٰ سامنے آرہے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ تقسیم کار کمپنیوں (آئی پی پیز) میں ایک پاور یونٹ روش پاور بھی ہے جس کے مالک رزاق داؤد ہیں جنہوں نے عمران خان کے دور حکومت میں 160 کروڑ کے ڈیمیجز معاف کروائے تھے۔
ساتھ ہی ویب سائٹ پر آئی پی پیز کی مبینہ ملکیت سے متعلق تفصیلات بھی فراہم کی گئی۔
Comments are closed on this story.