Aaj News

منگل, ستمبر 17, 2024  
12 Rabi ul Awal 1446  

سوشل میڈیا پر آئی پی پیز سے فائدہ اٹھانے والی ’سیاسی پارٹیوں‘ سے متعلق دعویٰ

سابق وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کے اہم رکن رزاق داؤد نے 160 کروڑ کے ڈیمیجز معاف اور معاہدے نئے کرائے، صارف کا دعویٰ
اپ ڈیٹ 23 جولائ 2024 09:42am

سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز کی جانب سے کپیسٹی پیمنٹس کا ڈیٹا سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے کے بعد مختلف دعویٰ سامنے آرہے ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ تقسیم کار کمپنیوں (آئی پی پیز) میں ایک پاور یونٹ روش پاور بھی ہے جس کے مالک رزاق داؤد ہیں جنہوں نے عمران خان کے دور حکومت میں 160 کروڑ کے ڈیمیجز معاف کروائے تھے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل سابق نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کیپیسٹی پیمنٹس کا ڈیٹا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرشیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’جنوری سے مارچ میں آئی پی پیز کو 150ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئیں، 4 پاور پلانٹس کو بجلی پیدا کیے بغیر ہی 10 ارب روپے ماہانہ ادا کیے گئے۔ آئی پی پیز کے کمپنیوں کے نام اور ان کو ادا کی جانے والی رقم کی تفصیل کے لیے یہاں کلک کریں۔

اب سماجی روابط کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر صارف نے دعویٰ کیا کہ ’یہ پاور پلانٹ رزاق داؤد کا ہے جو کہ عمران خان کی کابینہ میں تھا، عمران خان کی حکومت میں روش پاور کو 160 کروڑ کے ڈیمیجز معاف کر دئیے تھے۔ عمران خان نے نہ صرف یہ ڈیمیجز معاف کیے بلکہ ان ایگریمنٹس کو ریونیو کرنے کا کریڈٹ بھی لیا تھا اور اب وہ معاھدے 750 روپے فی یونٹ میں پڑ رہے ہیں‘۔

ایک اور صارف نے دعویٰ کیا کہ یہ نئے معاہدے عمران خان کر کے گئے۔ ساتھ ہی انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے وہ ٹوئٹ بھی شیئر کیا جس میں معاہدے سے متعلق تفصیلات تھیں۔

علاوہ ازیں ایک ایکس صارف نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز کے آئی پی پیز کو 3 ماہ میں 63 کروڑ سے زائد کپیسٹی پیمنٹس کی ادائیگیاں: وزیراعظم کے بیٹے کے“چنیوٹ پاور لمیٹڈ“ نامی آئی پی پی کو جنوری 2024 میں 63 فیصد کپیسٹی پر 30.8 کروڑ، فروری میں 65 فیصد کپیسٹی پر 23.1 کروڑ جبکہ مارچ میں 27 فیصد کپیسٹی پر 9.99 کروڑ ”کپیسٹی پیمنٹس“ کی مد میں ادا کئے گئے۔

علاوہ ازیں نجی ویب سائٹ کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا کہ ’پاکستان میں کام کرنے والی 100 آئی پی پیز کی لسٹ سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پچاس میگا واٹ کی صرف ایک کمپنی چنیوٹ پاور کمپنی ہے جو سلمان شہباز کی شوگر ملز میں قائم کی گئی ہے۔یہ کمپنی گنے کے پھوک یعنی بگاس سے بجلی پیدا کرتی ہے اور اسے زیادہ تر اپنی شوگر ملز کے لیے ہی استعمال کرتی ہے جو بجلی یہ حکومت کو بیچتے ہیں وہ بھی نہایت کم قیمت پر ہوتی ہے اور سب سے اہم بات یہ کہ یہ حکومت سے کوئی کپیسٹی چارجز وصول نہیں کرتے‘۔

اسی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا گیا کہ ’ان آئی پی پیز میں تمام وہ لوگ شامل ہیں جو ملک کے امیر ترین لوگ ہیں انہوں نے جو ایگریمنٹس کئے ہوئے ہیں انہیں عالمی گارنٹی بھی حاصل ہے کیونکہ انہوں نے غیرملکی کمپنیوں کو بھی پارٹنر بنایا ہوا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ آئی پی پیز زیادہ تر پی ٹی آئی کے لوگوں کی ملکیت ہیں، ندیم بابر جو پی ٹی آئی گورنمٹ میں وزیر پٹرولیم تھا،رزاق داؤد جو وزیر تجارت تھ، اسکے علاؤہ کے پی کے کے کئی ایسے گروپ ہیں جو پی ٹی آئی سے سیاسی وابستگی رکھتے ہیں‘۔

ساتھ ہی ویب سائٹ پر آئی پی پیز کی مبینہ ملکیت سے متعلق تفصیلات بھی فراہم کی گئی۔

خیال رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں کیپسٹی پیمنٹس روکنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا تھا کہ بجلی کے بلوں میں اضافےکی وجوہات کے بارے میں قوم جاننا چاہتی ہے، جس پر وزارت توانائی حکام نے بتایا تھا کہ 2013 میں کپیسٹی چارجز 185 ارب تھے۔

حکام کہنا تھا کہ 2019 کیپیسٹی چارجز بڑھ کر642 ارب، 2021 میں 796 اور 2022 میں 971 ارب روپے جب کہ رواں سال کیپپسٹی چارجز 1300 ارب ہیں۔