بجلی کا فی یونٹ 750 روپے میں خریدنے کا انکشاف
سابق وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ حکومت آئی پی پیز معاہدوں کی وجہ سے ایک پاور پلانٹ سے 750 روپے فی یونٹ بجلی خرید رہی ہے۔
آئی پی پیز معاہدے گلے کی ہڈی بن گئے، ایک پاور پلانٹ سے 750 روپے یونٹ میں بجلی خریدنے کا انکشاف ہوا ہے۔
گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ میں نے ڈیٹا شیئر کرکے چالیس خاندانوں کے خلاف آواز اٹھائی کہ ان سے ملک کو بچایا جائے، حکومت کول پاور پلانٹس سے اوسطاً 200 روپے فی یونٹ بجلی خرید رہا ہے، سولر اور ونڈ پاور پلانٹس سے فی یونٹ 50 سے زائد میں خریدا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تمام پاور پلانٹس 20 فیصد سے کم کپیسٹی پر چل رہے ہیں، ان آئی پی پیز کو 1.95 ٹریلین روپے کی ادائیگیاں ہوچکی ہے، ان آئی پی پیز کے بقایا 160 ارب روپے کی تصدیق ہورہی ہے، حکومت ایک ایسے پاور پلانٹ کو 150 ارب روپے ادا کررہی ہے جس کا لوڈ فیکٹر 15 فیصد سے کم ہے۔
سابق وزیر تجارت نے کیپیسٹی پیمنٹس کا ڈیٹا سوشل میڈیا پر شیئر کردیا
سابق وزیر تجارت کا کہنا تھا کہ حکومت ایک ایسے پاور پلانٹ کو 140 ارب روپے ادا کررہی ہے جس کا لوڈ فیکٹر 15 فیصد ہے، ایک ایسے پاور پلانٹ کو 120 ارب روپے ادا کررہی ہے جو 17 فیصد لوڈ فیکٹر پر چل رہا ہے، حکومت 22 فیصد لوڈ پر چلنے والے پلانٹ کو 100 ارب روپے ادا کررہی ہے۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ حکومت تین پاور پلانٹس کو 370 ارب روپے ادا کررہی ہے جو 15 فیصد لوڈ فیکٹر پر چل رہے ہیں، حل صرف ایک ہی ہے“ نو کپیسٹی پیمنٹس“، آئی پی پیز کو صرف بجلی کے پیداوار کی رقم ادا کی جائے، آئی پی پیز کے ساتھ بھی دیگر کاروبار کی طرح سلوک کیا جائے۔
آزاد کشمیر حکومت نے سستی بجلی فراہم کرنے کا وعدہ پورا کردیا
حکومت بجلی کے مزید پیداواری منصوبوں سے پیچھے ہٹنے لگی
گوہر اعجازکا مزید کہنا تھا کہ آئی پی پیز میں 52 فیصد حکومت کے اور 28 فیصد پاکستانی پرائیویٹ سیکٹر کے ہیں ، ہم 60 روپے فی یونٹ ان کرپٹ معاہدوں کی وجہ سے ادا کرتے ہیں۔
Comments are closed on this story.