افغانستان کیلئے امریکی امداد عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگ گئی، رپورٹ
امریکا کی طرف سے دی جانے والی بیرونی امداد سے متعلق امور پر نظر رکھنے والے ایک گروپ نے دعوٰی کیا ہے کہ امریکا نے افغانستان کی تعمیر و ترقی کے لیے جو 29 کروڑ 30 لاکھ ڈالر دیے ہیں وہ شاید عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگ گئے ہیں۔
واچ ڈاگ کا کردار ادا کرنے والے اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹرکشن ( ایس آئی جی اے آر) نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے دو بیورو طالبان کی حکمرانی والے افغانستان میں امدادی گروپوں کے حوالے سے اندرونی پالیسی پر عمل کی تصدیق نہیں کرسکے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ عسکریت پسند گروپوں کو امریکا کی طرف سے جاری کیے گئے فنڈز سے فائدہ پہنچ گیا ہو۔
ایس آئی جی اے آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کی بہت اہمیت ہے کہ امریکا یہ معلوم ہو کہ جو امداد اُس نے دی ہے اُس سے درحقیقت کون فائدہ اٹھارہا ہے تاکہ اُن کا غلط استعمال روکا جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبان نے مختلف طریقوں سے امریکی فنڈز حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے لیے انہوں نے امدادی ادارے بھی بنائے ہیں۔ ایسے میں امریکی محکمہ خارجہ کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے کہ فنڈز کا درست استعمال یقینی بنایا جائے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جمہوریت، انسانی حقوق اور محنت کے بیورو اور منشیات اور قانون کے نفاذ سے متعلق امور کے بیورو نے فنڈز کے درست استعمال کی نگرانی کے حوالے سے تصدیق سے گریز کیا ہے۔
ایس آئی جی اے آر نے بتایا ہے کہ ترقیاتی فنڈز کے دہشت گردوں اور اُن سے جڑے ہوئے لوگوں کے ہاتھوں میں چلے جانے کا خطرہ موجود ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اس رپورٹ کے مندرجات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تحقیقات کے ذریعے اس بات کو یقینی بنائے گا کہ فنڈز کا غلط استعمال روکا جائے۔
امریکا نے 20 سال بعد 30 اگست 2021 میں افغانستان سے انخلا مکمل کیا تھا۔ تب سے اب تک امریکا نے افغانستان کو مختلف مدوں میں 17 ارب 90 کروڑ ڈالر دیے ہیں۔ محض تین برس میں اِتنی زیادہ امداد ملنے پر بھی افغانستان کچھ خاص مثبت تبدیلی دکھائی نہیں دے رہی۔
Comments are closed on this story.