پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا حکومتی فیصلہ، پیپلز پارٹی کا باضابطہ رد عمل آ گیا
حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے حکومتی فیصلے کے بعد حکمراں اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کا باضابطہ رد عمل آ گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف پر پابندی کے حکومتی فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا اسے اس بارے میں اعتماد میں نہیں لیا گیا ہے۔
پی پی پی کی سینیئر رہنما شیری رحمان نے کہا ہے کہ ’ہمیں کوئی عندیہ نہیں تھا کہ اس طرح کا قدم اٹھایا جا رہا ہے، کوئی پیشرفت ہو رہی ہے، یا ایسی کوئی ورکنگ ہو رہی ہے۔‘
نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے اپنی اتحادی جماعت مسلم لیگ ن کو یہ تجویز دی ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ نے ’جو فیصلہ کیا ہے یہ عدالت میں ہی طے ہو گا۔‘ انہوں نے کہا کہ ’میری سیاسی بصیرت تو یہی ہے کہ پابندی اور ’سینسرشپ‘ سے کسی چیز کو آپ بند نہیں کر سکتے۔‘
اس طرح نہ کیجیے، اتحاد اس طرح نہیں چلتے، شیری رحمان
شیری رحمان نے ن لیگ کو مخاطب کرکے کہا کہ ’اس طرح نہ کیجیے، اتحاد اس طرح نہیں چلتے۔‘ شیری رحمان نے کہا کہ سیاسی طور پر ہم سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا، ’ہماری پارٹی کا اس پر فیصلہ ابھی نہیں آیا ہے۔‘
سینیٹر پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک میں ایسے حالات بن گئے ہیں کہ جن پر عوام کی چیخیں نکل رہی ہیں۔ ہر جماعت کو سوچنا چاہیے کہ اس وقت مسائل کیا ہیں۔
مسلم لیگ (ن) نے پیپلزپارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا، شازیہ مری
اس سے قبل سیکریٹری اطلاعات پاکستان پیپلز پارٹی شازیہ مری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے پیپلزپارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا، حکومت کے فیصلہ کے حوالے سے پارٹی قائدین مشاورت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی خود کو سیاسی جماعت کہتی ہے تو اسے اپنا رویہ بھی سیاسی بنانا ہوگا۔
حکومت نے پی پی سے ابھی تک مشاورت نہیں کی،علی بدر
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ترجمان علی بدر نے بھی کہا کہ حکومت نے ابھی تک پیپلز پارٹی سے مشاورت نہیں کی، آئین شکنوں پر آرٹیکل 6 لگا ہوتا تو آج کسی سیاسی لیڈر میں آئین شکنی کی ہمت نہ ہوتی۔
پروگرام نیوز انسائٹ ود عامر ضیا میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا پیپلز پارٹی کسی جماعت پر پابندی لگانے کے حق میں نہیں ہے۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی اور دیگر حکومت کی اتحادی جماعتوں سمیت سیاسی جماعتیں بھی حکومت کی طرف سے تحریک انصاف پر پابندی کے اعلان کی مخالفت کر رہی ہیں۔ امریکا نے بھی پیر کو تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے سے متعلق حکومت پاکستان کے اعلان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’ایک پیچیدہ سیاسی عمل کا آغاز‘ قرار دیا ہے۔
Comments are closed on this story.