Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

ٹرمپ پر حملے نے سیکرٹ سروس کے سامنے 5 اہم سوال کھڑے کردئے

سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کو 22 جولائی کو امریکی ایوان نمائندگان کے سامنے گواہی کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ بی بی سی رپورٹ
شائع 15 جولائ 2024 06:44pm
تصویر بشکریہ گوگل
تصویر بشکریہ گوگل

پنسلوانیا میں انتخابی ریلی کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ پر فائرنگ کے حملے کے بعد سیکرٹ سروس کے سامنے کئی سوالات کھڑے ہوگئے۔

واضح رہے ڈونلڈ ٹرمپ کو ان کے دائیں کان کے اوپری حصے میں گولی لگی جب مشتبہ شوٹر نے انتخابی ریلی کے دوران گولیاں برسائیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے۔

ایف بی آئی نے اس واقعے میں لیڈ انوسٹی گیٹر کا کردار ادا کیا، جس کے دوران ایک شخص ہلاک ہوا جبکہ دو شدید زخمی ہوئے تھے۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر انتخابی ریلی کے دوران قاتلانہ حملہ، بال بال بچ گئے

بی بی سی اردو کی رپورٹ کے مطابق سیکرٹ سروس کی ڈائریکٹر کمبرلی چیٹل کو 22 جولائی کو امریکی ایوان نمائندگان کے سامنے گواہی کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

یہاں کچھ ایسی چیزیں ہیں جن کے بارے میں سیکورٹی ماہرین سوالات کر رہے ہیں۔

ریلی کے قریب چھت محفوظ کیوں نہیں بنائی گئی؟

یہ ابھی تک واضح نہیں ہوا کہ مشتبہ بندوق بردار تھامس میتھیو کروکس نے ریلی کے قریب ایک عمارت کی چھت تک کیسے رسائی حاصل کی جو ٹرمپ سے 130 میٹر (430 فٹ) سے کچھ زیادہ تھی۔

کیا بندوق بردار شخص سے متعلق وارننگ جاری کی گئی تھی؟

بی بی سی کو ایک عینی شاہد نے بتایا کہ اُس سمیت دیگر افراد نے واضح طور پر بندوق بردار مجرموں کو ایک رائفل کے ساتھ چھت پر رینگتے ہوئے گزرتے دیکھا تھا۔ انہوں نے پولیس کو مطلع کیا لیکن مشتبہ شخص گولیاں چلانے سے قبل کئی منٹ تک ادھر سے ادھر گھومتا رہا اور پھر خود کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

ایف بی آئی کے خصوصی ایجنٹ کیون روجیک نے اتوار کو نیوز کانفرنس کے دوران حیرانی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 20 سالہ حملہ آور تھامس میتھیو کروکس سابق صدر پر فائرنگ کرنے میں کامیاب رہا۔

کاؤنٹی شیرف نے تصدیق کی کہ مشتبہ افراد کو ایک مقامی پولیس افسر نے دیکھا تھا، جو اسے بروقت روکنے میں ناکام رہا۔ کچھ جو ابھی تک واضح نہیں ہے وہ یہ ہے کہ آیا یہ معلومات ٹرمپ کے آس پاس کے ایجنٹوں تک پہنچی تھیں یا نہیں؟

امریکی خفیہ سروس کے ترجمان کا ٹرمپ کی سکیورٹی کے حوالے سے بڑا دعویٰ

قانون نافذ کرنے والے ایک سینئر اہلکار کے مطابق، بدمعاش پہلے سے ہی اہلکاروں کے ریڈار پر تھے۔ انہوں سی این این کو بتایا کہ افسران ایونٹ کے میگنیٹومیٹر کے قریب مشکوک انداز میں کام کر رہے تھے۔ یہ معلومات مبینہ طور پر سیکرٹ سروس کو فراہم کی گئی تھی۔

کیا خفیہ سروس مقامی پولیس پر بہت زیادہ انحصار کرتی تھی؟

بندوق بردار نے اپنی گولیاں اس سے چلائیں جسے پولیس نے ”ثانوی رنگ“ کے طور پر بیان کیا ہے، جس کا گشت سیکرٹ سروس نے نہیں کیا بلکہ مقامی اور ریاستی افسران کرتے تھے۔

سیکرٹ سروس کے ایک سابق ایجنٹ نے کہا کہ اس طرح کا انتظام صرف اس وقت کام کرتا ہے جب اس کے بارے میں واضح منصوبہ موجود ہو کہ جب کوئی خطرہ نظر آئے تو فوری طور پر کیا کارروائی کرنی ہے۔

جوناتھن ویکرو نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا، “جب آپ مقامی پولیس پر بھروسہ کرتے ہیں تو آپ نے بہتر طریقے سے منصوبہ بندی کرنی ہوتی ہے۔

کاؤنٹی شیرف نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں ناکامی کا سامنا ہوا ہے لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس میں کوئی ایک فریق قصوروار نہیں ہے۔

کیا ایونٹ کو صحیح طریقے سے ریسورس کیا گیا تھا؟

ہاؤس اوور سائیٹ کمیٹی کے ایک سابق سربراہ نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران سیکرٹ سروس معمولی طرز پر پھیلی ہوئی تھی جس نے اس مسئلے کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی پولیس کی ریلی محفوظ بنانے کے لیے ”تربیت“ ٹھیک طرح سے نہیں کی گئی تھی۔

جیسن شیفیٹز، جنہوں نے پہلے سیکرٹ سروس کی ناکامیوں کے بارے میں رپورٹ کیا ہے، نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ ٹرمپ یا صدر بائیڈن کے لیے اس سے بڑا کوئی ”خطرہ پروفائل“ نہیں تھا، لیکن یہ پنسلوانیا میں سیکیورٹی کی موجودگی سے ظاہر نہیں ہوتا تھا۔

بی بی سی مطابق سیکرٹ سروس نے ان تجاویز کی تردید کی ہے کہ ٹرمپ ٹیم کی جانب سے عملے کو بڑھانے کی درخواست کو ریلی سے پہلے ہی مسترد کر دیا گیا تھا۔

کیا ٹرمپ کو فوراً اسٹیج سے اُتار دیا گیا تھا؟

ٹرمپ کو بچانے والے ایجنٹوں بشمول سابق ایجنٹ رابرٹ میکڈونلڈ کی تعریف ہوئی ہے۔ جنہوں نے ایسی صورتحال میں ذمہ دارانہ فرائض انجام دیا۔

لیکن یہاں یہ بھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا وہ سابق صدر کو تیزی کے ساتھ گاڑی میں بٹھانے لے گئے تھے؟

واقعے کی فوٹیج میں دکھایا گیا تھا کہ گولیاں چلنے کے فوراً بعد ایجنٹس ٹرمپ کے گرد تیزی سے ڈھال بنا لیتے ہیں، لیکن پھر ٹرمپ کے جوتے جمع کرنے کے لیے کہتے ہوئے رکتے دکھائی دیتے ہیں۔

Secret Service

Attack on Donald Trump

Five questions