اسلام آباد میں تحریک لیبک کا دھرنا جاری، عوام کیلئے آمد و رفت میں مشکلات
اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد کی مرکزی شاہراہ پر تحریک لبیک کے کارکنوں کے دھرنے کا آج تیسرا دن ہے۔ کارکنوں نے فیض آباد انٹرچینج کو مکمل طور پر چاروں طرف سے بند کر رکھا ہے جس کے باعث مری سے راولپنڈی اور پشاور سے لاہور جانے والی ٹریفک مکمل طور پر بند ہے۔
دھرنے کے باعث متبادل روٹس کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اس سے کچھ خاص فائدہ نہیں پہنچا۔ شہریوں کو تنگ راستوں کے باعث سفر میں مشکلات درپیش ہیں۔ چھوٹے فاصلے طے کرنے میں گھنٹہ لگ جاتا ہے۔
سڑکیں بلاک ہونے کے باعث شہریوں کو سرکاری دفاتر تک پہنچنے میں مشکل پیش آرہی ہے اور سرکاری ملازمین کی حاضری بھی بہت کم ہے کیونکہ وہ بھی بمشکل دفاتر پہنچ پارہے ہیں۔
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ تحریک لبیک کے مظاہرین سے مذاکرات کے لیے ابھی تک متعلقہ حکام کی طرف سے تحریری احکامات نہیں ملے۔
ٹریفک پولیس کے اہلکار کے مطابق انھیں صرف ٹریفک کو کسی بھی صورت میں رواں رکھنے کے احکامات ملے ہیں جبکہ ان مظاہرین سے اسلام آباد کی مرکزی شاہراہ یعنی ایکسپریس وے کو خالی کروانے کے بارے میں احکامات موصول نہیں ہوئے ہیں۔
تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کے حکومت پاکستان سے تین مطالبات ہیں۔ مظلوم فلسطینیوں تک خوراک اور دوائیں فی الفور پہنچائی جائیں، حکومت سرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کرے اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو کو دہشت گرد قرار دیا جائے۔
تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کے خطاب کے بعد تحریک لبیک کے کارکنان نے فیض آباد فلائی اوور کے اوپر اور نیچے اسلام آباد ایکسپریس وے پر دھرنا دے رکھا ہے۔
Comments are closed on this story.