ایسے 4 جگہیں جہاں DW اسپرے کو ہرگز استعمال نہ کریں
عام طور پر لوہے کے آلات پر زنگ لگنا عام سی بات ہے، تاہم اسے زنگ کو ختم کرنے کے لیے کئی طریقہ کار اپنائے جاتے ہیں تاہم کچھ ایسے ہوتے ہیں جو کہ انسان کو بھی نقصان پہنچا دیتے ہیں۔
ڈبلیو ڈی 40 ایک ایسا ہی اسپرے ہے، جو کہ عام طور پر زنگ کو کم کرنے کے لیے زیادہ تر استعمال کیا جاتا ہے، تاہم ذرا سی بے احتیاطی انسان کے لیے مشکل بھی کھڑی کر سکتی ہے۔
ڈبلیو ڈی 40 نامی یہ اسپرے 1950 میں راکٹ کیمیکل کمپنی کی جانب سے بنایا گیا تھا جس میں ڈبلیو سے مراد واٹر اور ڈی سے مراد ڈسپلیسمنٹ ہے۔ جبکہ 40 نمبر دراصل 40 ویں مرتبہ کی جانے والی کوشش اور فارمولا کا نام ہے۔
عام طور پر گھروں میں استعمال ہونے والے پولی وینائل کلورائیڈ (پی وی سی) یعنی پلاسٹک پائپ پر اسپرے کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے، ڈبلیو ڈی 40 میں موجود ہائیڈرو کاربنز پی وی سی میں موجود پولیمرز کو توڑدیتے ہیں جس کے باعث پلاسٹک کمزور ہو جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اسپرے کو پلاسٹک کے پائپوں پر کرنے سے منع کیا جاتا ہے، ماہرین کی جانب سے خبردار کیا جاتا ہے کہ اس ڈبلیو ڈی 40 اسپرے کو کار کی بریکس سے دور رکھنا چاہیے، اگرچہ کار کے دروازوں سے آنے والی آوازوں کو ختم کرنے کے لیے کارآمد ہو سکتا ہے، تاہم ماہرین بریکس پر لگانے سے منع کرتے ہیں۔
زنگ آلود پائپ کا پانی پینے والوں کیلئے انتہائی خطرناک خبر
ڈبلیو ڈی 40 اسپرے کے باعث باآسانی آگ لگ سکتی ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ اسے گرم اور ہیٹ زدہ ماحول سے دور رکھنے، آگ کے قریب رکھنے سے منع کیا جاتا ہے۔
دوسری جانب چونکہ انجن بھی ہیٹ کا شکار ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ماہرین کی جانب سے تلقین کی جاتی ہے، کہ انجن کے ٹھنڈا ہونے تک اسپرے نہ کیا جائے۔
ماہرین کی جانب سے ڈبلیو ڈی 40 اسپرے کو انسانی جلد یا زخم پر کرنے سے بھی سختی سے منع کیا جاتا ہے، جبکہ خدشہ بھی ظاہر کیا جاتا ہے کہ زخم پر اسپرے لگنے سے اس کے زراعت انسانی خون میں روانی حاصل کر سکتے ہیں، جس سے انسان کے دماغی سسٹم کے متاثر ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
Comments are closed on this story.