Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

یہ فقہ حنفی سے ہیں، اس کے مطابق طلاق ہوگئی تو کیس بنتاہی نہیں، جج افضل مجوکا

عدت نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف مرکزی اپیلوں پر آج بھی فیصلہ نہ ہو سکا
شائع 12 جولائ 2024 03:46pm

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں دوران عدت نکاح کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر آج بھی فیصلہ نہ ہو سکا، خاور مانیکا کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا بانی پی ٹی آئی کے وکلاء کی جانب سے جو عدالتی فیصلے ریفرنس کے طور پر دیے گئے ان فیصلوں اوراس کیس کے گراؤنڈز الگ الگ ہیں، جس پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ آپ دونوں حنفی کے پیروکار ہیں اور حنفی میں 3 طلاق کے بعد رجوع کا حق ختم ہوجاتا ہے، فقہ کے نظریات کو کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے،یہ فقہ حنفی سے ہیں اور اس کے مطابق طلاق ہوگئی ہے توعدت کا کیس تو بنتا ہی نہیں ہے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کر رہے ہیں۔

جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جبکہ پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان بھی بڑی تعداد عدالت پہنچ گئی۔

وکیل خاور مانیکا کے دلائل

خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کا سربراہ عوامی نمائندہ ہونے کے ناطے عوام کوجواب دہ ہے، یہ دیکھے بغیرکہ مجرم طاقتورہے قانون اورثبوت کے مطابق فیصلہ ہوگا۔

خاور مانیکا کے وکیل کی جانب سے متعد عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ جو اسلام آباد ہائیکورٹ کی ججمنٹ دی اس کے لیے دوسرے خاوند کا فوت ہونا ضروری ہے، اگرجیل میں ملزم کوپتہ چلے کہ میرے وکیل ایسے کیس لڑرہے ہیں یہ ججمنٹ دیکھ کرہارٹ اٹیک ہوجائے گا۔

جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ میں نے یہ ججمنٹ پڑھی ہے، مؤقف دیکھ لیا ہے۔

عدت نکاح کیس : بشریٰ بی بی کے وکیل کی درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا

وکیل زاہد آصف نے کہا کہ کل جوججمنٹ عدالت کی جانب سے مانگی گئی تھی وہ سپریم کورٹ کی نہیں فیڈرل شریعت کورٹ کی ہے۔

یہ وہ ججمنٹ نہیں جس ججمنٹ کا میں نے ذکر کیا وہ سپریم کورٹ کی ہے، جج

جج افضل مجوکا نے کہا کہ یہ وہ ججمنٹ نہیں جس ججمنٹ کا میں نے ذکر کیا وہ سپریم کورٹ کی ہے، جس پر وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جس ججمنٹ پرزوردیا گیا اس کے مطابق دوران عدت نکاح فاسق ہے، کسی بھی کریمنل کیس کو اس کے حقائق کے مطابق سن کر فیصلہ کیا جانا چاہیئے، اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی توہین پر نوٹس ہوجاتا ماتحت عدالتوں کے ججز کی توہین پر نوٹس کیوں نہیں ہوتا۔

دورانِ سماعت خاور مانیکا کے وکیل زائد آصف نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کا ذکر بھی کیا۔

وکیل زاہد آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے قوم سے معافی مانگی جاتی توشکایت کنندہ بھی معاف کرسکتے ہیں، عدالت نے دیکھنا کہ شکایت تاخیرسے جان بوجھ کردرج کرائی گئی یا نہیں، قانون میں کوئی قدغن نہیں کہ شکایت کتنے عرصے بعد درج کرائی گئی۔

خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ کیا وراثت کا کیس 100سال بعد نہیں سنا جاسکتا ہے؟ دوسری طرف سے عدت کے حوالے سے بیان کے ویڈیوکلپ پردلائل دیے گئے، آج یہ یکم جنوری والے نکاح کو تسلیم کرتے ہیں، خاور مانیکا کا کلپ چلایا گیا کہ وہ بشریٰ بی بی کی بڑی تعریفیں کررہے ہیں۔

عدالت میں خاورمانیکا کا ویڈیو بیان چلانے کی استدعا

وکیل زاہد آصف نے عدالت میں خاورمانیکا کا ویڈیو بیان چلانے کی استدعا کی، جس پر خاورمانیکا کے صاحبزادے کا ویڈیو بیان بھی عدالت کے سامنے چلایا گیا۔

خاور مانیکا کے وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور خاور مانیکا کے صاحبزادے نے یکم جنوری کے نکاح سے انکار کیا۔

خاورمانیکا کے وکیل زاہد آصف نے پی ٹی آئی کا تردیدی آفیشل لیٹرعدالت کے سامنے پیش کردیا۔

جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں جب خاورمانیکا کا بیان ہوا تب یہ دستاویزات پیش کی گئیں، جس پر وکیل خاور مانیکا نے کہا کہ نہیں اس وقت نہیں پیش کیا گیا، ٹرائل کورٹ کے سامنے خاورمانیکا کا بیان چلایا گیا مگر ان کے صاحبزادے کا بیان نہیں چلایا گیا۔

عدت کا کیس تو بنتا ہی نہیں ہے، جج افضل مجوکا

جج افضل مجوکا نے دریافت کیا کہ آپ کا گواہ تو کہتا ہے مجھے دوسرے دن ہی شادی کا پتہ لگ گیا تھا، آپ لوگ طلاق کو تو مانتے ہیں نا؟ آپ دونوں فقہ حنفی کے پیروکار ہیں ، فقہ حنفی میں 3 طلاق کے بعد رجوع کا حق ختم ہوجاتا ہے، جس پر وکیل خاورمانیکا نے کہا کہ شکایت میں پتہ لگا کہ عدت میں نکاح کیا گیا۔

جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ فقے کے نظریات کو کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے، یہ فقہ حنفی سے ہیں اور اس کے مطابق طلاق ہوگئی ہے توعدت کا کیس تو بنتا ہی نہیں ہے۔

عدت کے 39 دن میں نکاح کے غیر شرعی کام کو قانونی بنانے کیلئے زور لگایا جارہا ہے، خاور مانیکا

وکیل زاہد آصف نے کہا کہ سوال ہوا کہ اگر شادی کا دوسرے دن پتہ چلا تو شکایت دائر کیوں نہیں کی، خاور مانیکا کا ویڈیو بیان عدالت میں سیاق و سباق سے ہٹ کر چلایا گیا، اسی ویڈیو میں خاور مانیکا کے بیٹے نے بشریٰ کی دوسری شادی سے انکار کیا، پی ٹی آئی کی جانب سے آفیشل لیٹر میں شادی سے انکار کیا گیا۔

جج افضل مجوکا نے پوچھا کہ کیا خاورمانیکا نے ٹرائل میں یہ چیزیں پیش کی ہیں؟ جس پر وکیل خاورمانیکا نے بتایا کہ جی نہیں یہ ڈاکومنٹ ریکارڈ پرموجود نہیں۔

جج افضل مجوکا نے کہا کہ اگر ٹرائل میں پیش ہوتی تو جرح ہوتی ریکارڈ پرموجود ہوتا، آپ کا گواہ تو کہتا ہے کہ دوسرے دن ہی شادی کا پتہ چل گیا تھا، اس پر وکیل زاہد آصف نے کہا کہ خاور مانیکا کو حنیف کی شکایت سے پتہ چلا نکاح عدت میں ہوا۔

جج نے ریمارکس دیے کہ ججمنٹ موجود ہے مسلم پرسنل لاء کا مطلب ہے کہ آپ کا فرقہ کون سا ہے، عدالت کہتی ہے آپ مسلم پرسنل لا کوکسی فورم پرچیلنج نہیں کرسکتے، یہ تو دونوں اہل حدیث نہیں ہیں اگر اہل حدیث ہوتے تو آپ کا کیس اچھا ہوتا، جس پر وکیل نے کہا کہ خاورمانیکا کو یہ علم نہیں تھا پاکستانی قانون میں دوران عدت نکاح جرم ہے۔

جج افضل مجوکا نے کہا کہ میں آپ کو پورا موقع دوں گا کل سن لوں گا، ایڈیشنل سیشن جج نے کیس کی سماعت ملتوی کرنے کا عندیہ دے دیا۔

وکیل شکایت کنندہ نے کہا کہ پھر مجھے بھی دلائل کے لیے 28 دن ملیں گے۔

وکیل خاور مانیکا نے مزید بتایا کہ کسی پریشر میں شکایت درج کروائی ہے تو ان کو ثابت کرنا ہوگا،میرے خلاف ایک مقدمہ درج ہوا، ضمانت ہوئی تو میں رہا ہوگیا، ثابت کیسے ہوا کہ میں دباؤ میں تھا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر گزشتہ رات ایک ٹاک شو میں کچھ بول رہے تھے، لگتا ہے ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ بھی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سے متاثر ہوگئے ہیں۔

وکیل زاہد آصف نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار پر اعتراض کیا گیا، طلبی کے نوٹسز کو اسلام آباد ہائیکورٹ اور سیشن کورٹ میں چیلنج کیا گیا، جب دوسرے فریق کی جانب سے دائرہ اختیار کو ایک بار تسلیم کرلیا جائے تو اس کے بعد کیسے اعتراض کیا جا سکتا ہے؟ میں کوشش کروں گا آج کچھ حد تک دلائل مکمل کرسکوں۔

بعدازاں عدالت نے عدت نکاح کیس کی سماعت میں مختصر وقفہ کردیا۔

وقفے کے بعد سماعت

مختصر وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا توخاور مانیکا کے وکیل کی جانب سے ٹرائل کورٹ کے دوران دکھائے گئے ویڈیو کلپ کے حوالے سے دلائل دیتے ہوئے کہا گیا کہ اگر گواہ کا بیان پولیس کی جانب سے ریکارڈ کیا گیا ہو تب اس پر پوچھا جا سکتا تھا کہ یہ ویڈیو آپ کی ہے۔

اس پر جج افضل مجوکا نے بتایا کہ گواہوں کے بیان کے بعد جرح کے دوران گواہ سے یہ نہیں پوچھا جا سکتا کہ آپ نے یہ کہا ہے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل نے کہا کہ جرح کے دوران کوئی دستاویزات پروڈیوس ہوتی ہیں تو اس پر گواہ سے سوال پوچھا جا سکتا ہے اور انہوں نے عدالتی فیصلے کا حوالہ دیا۔

خاور مانیکا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ایسے دستاویزات کو لیگل ڈاکومنٹس کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا ، ویڈیو ثبوت پیش کرنے کے لیے فرانزک کنفرنٹ کرانے سمیت 21 پوائنٹس زیر غور آتے ہیں ، میں اس کیس میں دوسری شکایت کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دوں گا، روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل کرنے کے فیصلے کے بعد ٹرائل 24 دن میں مکمل ہوا۔

اس پر وکیل پی ٹی آئی عمران صابر نے دریافت کیا کہ ایک سوال ہے کہ کیا جلدی ٹرائل رات کے وقت بھی ہوسکتا ہے ؟ وکیل زاہد آصف نے کہا کہ یہ عدالت کی صوابدید ہے کہ وہ جس وقت بھی ٹرائل کرنا چاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2 گواہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے اپنے بندے تھے ، عون چودھری سابق وزیراعظم کے پرسنل سیکرٹری تھے اور مفتی سعید پی ٹی آئی کے کور کمیٹی کے رکن تھے۔

وکیل نے بتایا کہ آج اتنے کافی ہیں ،میں اپنے دلائل کل مکمل کرلوں گا ، کل دلائل مکمل کرنے کے لیے 3 سے 4 گھنٹے لوں گا ، میں کل عدت اور کچھ ججمنٹس پر دلائل دوں گا۔

عدت نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی اپیلیں مسترد، 7-7 سال قید کی سزا برقرار

اس پر پی ٹی آئی کے وکیل عثمان ریاض گل نے کہا کہ اگر ممکن ہو تو یہ اپنے پوائنٹس بتا دیں، ہم اس پر جواب الجواب آج دے دیتے ہیں یہ کل دلائل مکمل کرلیں گے، کیس کی پراسکیوشن کے لیے ہمارے پاس دو آپشن تھے کہ دستاویزات زبانی طور پر ثابت کرسکیں۔

سماعت ملتوی

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کل صبح ساڑھے 8 بجے تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق عدت میں نکاح کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کیخلاف مرکزی اپیلوں پر فیصلہ کرنے کا آج آخری روز تھا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق مرکزی اپیلوں پر فیصلہ کرنے کا آج آخری روز ہے۔

سماعتوں کا احوال

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ملتوی کردی تھی۔

رواں ماہ 9 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت ملتوی کردی تھی۔

9 جولائی کو ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں مرکزی اپیلوں کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کے حکم پر نظرثانی درخواست خارج کردی تھی۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سیشن کورٹ کو ایک ماہ کے اندر اپیلوں پر فیصلہ کرنے کا حکم برقرار رکھا، ہائیکورٹ پہلے ہی سیشن کورٹ کو مرکزی اپیلوں پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کرچکی ہے۔

8 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت کے دوران جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم اہمیت رکھتا ہے، میں اس کی خلاف ورزی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

3 جولائی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت 8 جولائی ملتوی کرتے ہوئے جج افخل مجوکا نے ریمارکس دیے کہ 12 جولائی تک ہر حال میں فیصلہ سنانا ہے۔

2 جولائی کو وکیل سلمان اکرم راجا نے سزا معطلی کے درخواست مسترد ہونے کے فیصلے پر جزوی دلائل دیے تھے۔

27 جون کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

13 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدت نکاح کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر 10 دن میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی تھی، ساتھ ہی عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں مرکزی اپیلوں پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم بھی دیا تھا۔

عدت نکاح کیس میں عمران خان و بشریٰ بی بی کو سزا

3 فروری کو سول عدالت نے سابق وزیراعظم و بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدت نکاح کیس میں 7، 7 سال قید کی سزا سنادی گئی تھی۔

31 جنوری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے دورانِ عدت نکاح کیس خارج کرنے کے لیے بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

قبل ازیں 18 جنوری کو دوران عدت نکاح کیس کے خلاف عمران خان کی درخواست پر کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی تاہم یہ واضح رہے کہ 16 جنوری کو عدت نکاح کیس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی جاچکی تھی۔

15 جنوری کو عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے بھی غیر شرعی نکاح کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا، بشریٰ بی بی کی درخواست پر 17 جنوری کو کیس فائل چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو ارسال کردی گئی تھی۔

عدت نکاح کیس کے اندراج کا پسِ منظر

واضح رہے کہ گزشتہ سال 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا نے بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوئے اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگے، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتے جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگئے، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا تھا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلے تھے، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتے تھے۔

انہوں نے درخواست میں بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا تھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا تھا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا تھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

11 دسمبر کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی جانب سے دائر غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دے دیا تھا۔

اسلام آباد

imran khan

bushra bibi

district and session court

Nikah Case

Iddat Nikah Case

Imran Khan Bushra Bibi

BUSHRA BIBI CASE