Aaj News

جمعرات, ستمبر 19, 2024  
14 Rabi ul Awal 1446  

منظوری کے باوجود مغربی ممالک 44 ہزار افغان شہریوں کو بلانے سے کترانے لگے

25 ہزار افغان پاکستان میں مقیم ہیں، آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی اور برطانیہ نے قبول کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
شائع 12 جولائ 2024 10:43am
علامتی تصویر
علامتی تصویر

کم از کم 44 ہزار افغان باشندوں کو مغربی ممالک میں بسانے کی منظوری دی جاچکی ہے مگر اس کے باوجود متعلقہ اقوام انہیں بلانے سے کترا رہی ہیں۔ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک یہ 44 ہزار افغان باشندے مغرب میں آباد کیے جانے کے منتظر ہیں۔

2021 میں افغانستان میں نیٹو کی حمایت یافتہ حکومت کے گرنے کے بعد کابل سے ایک لاکھ بیس ہزار افراد کو طیاروں کے ذریعے نکالا گیا تھا۔ ان میں اکثریت افغان باشندوں کی تھی۔

اُس کے بعد سے مزید ہزاروں افغان باشندوں نے ملک چھوڑا ہے۔ ان میں سے بیشتر کو اُن ممالک میں آباد کرنے کے سنہرے خواب دکھائے گئے جو اُن کے ملک پر 20 سال تک قابض رہے تھے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد جن افغان باشندوں کو مغربی ممالک میں آباد کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا اُن میں سے 25 ہزار اب بھی پاکستان میں اس بات کے منتظر ہیں کہ اُنہیں مغرب قبول کرلے۔

پاکستان میں مقیم 9 ہزار افغان باشندوں کو آسٹریلیا نے قبول کرلیا ہے۔ کینیڈا نے 6 ہزار، جرمنی نے 3 ہزار اور برطانیہ نے ایک ہزار افغان باشندوں کو اپنے ہاں بسانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ہم نے اِن ممالک سے کہا ہے کہ وہ افغان باشندوں کی درخواستوں کی منظوری اور ویزا کے اجرا کا عمل تیز کریں تاکہ انہیں تیزی سے دوبارہ آباد کیا جاسکے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اپنے سفارت خانے بند ہوجانے پر متعدد مغربی ممالک نے منظور کردہ افغان باشندوں کو پاکستان میں ٹھہرادیا تاکہ اُن کے سفارت خانے ضروری کاغذی کارروائی مکمل کرسکیں۔

West

RELUCTANCE

44000 IN LIMBO

POST TALIBAN PERIOD