ادویات، خوشبو کے لیے استعمال ہونے والا ’گوند‘ کا درخت خطرے میں کیوں ہے
پاکستان میں گوند فراہم کرنے والا درخت اب خطرے میں پڑتا جا رہا ہے، جہاں اس کی قلت کے باعث مویشی جانوروں سمیت گوند کا کاروبار بھی خطرے میں پڑ گیا ہے۔
کیونکہ اس درخت کی ٹہنیوں اور پتوں کو مویشی بطور کھانا استعمال کرتے ہیں، جبکہ اس کی کمی کے باعث متبادل کھانا ڈھونڈ رہے ہیں۔
گگرال کا درخت سندھ کے شہر میں بڑی تعداد میں موجود ہوا کرتا تھا، تاہم اب کئی وجوہات کے باعث اس کی پیداوار اب ماند پڑتی جا رہی ہے۔
مقامی طور پر اس درخت سے گوند نکالنے کے لیے کیمیکل کے انجیکشن لگائے جاتے ہیں جس سے درخت گوند تو نکال لیتا ہے، تاہم درخت کچھ دنوں بعد ہی مرجاتا ہے۔
انجیر کا اُلٹا درخت، جسے دیکھنے کیلئے دنیا بھر سے لوگ آتے ہیں
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ کے ضلع تھر سمیت کئی علاقوں میں گگرال درخت کو خطرات لاحق ہیں۔
گوند والا یہ درخت عام طور پر جنوبی پاکستان میں سندھ اور بلوچستان کے علاقوں میں نشونما پاتا ہے، جبکہ یہ درخت صحرائی، کم بارش اور پتھریلے علاقوں میں پایا جاتا ہے۔
دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اس درخت سے نکلنے والی گوند کو ادویات بنانے، خوشبو بنانے اور پینٹ میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
جبکہ غیر قانونی طور پر گوند کے حصول کے لیے کئی ایسے طریقے کار اپنائے جا رہے ہیں، جس کے باعث اس درخت کی پیداوار مشکل میں ہے۔
ماہرین کے مطابق 40 سے 50 سال تک اس درخت کی عمر ہو سکتی ہے، تاہم کیمیکل بھرے انجیکشن کے باعث یہ درخت محض چند دنوں میں ہی مرجاتا ہے۔
کیمیکل زدہ انجیکشن میں گدھے کا پیشاب، ہینک، تیزاب اور دیگر اشیاء کا استعمال کیا جاتا ہے، انجیکشن لگتے ہی درخت گوند دینا شروع کر دیتا ہے۔
تقریبا 2 سال کے عرصے میں ہی درخت مکمل طور پر ختم ہو جاتا ہے، یا ناکارہ ہو جاتا ہے۔
خیبرپختونخواہ میں درخت کو گرفتار کیوں کیا گیا؟
جبکہ ایک اور طریقہ کار یہ بھی ہے کہ تیز دھار آلے پر کیمیکل لگایا جاتا ہے، جس کے وار درخت کو زخمی کر دیتے ہیں، اس سب میں بی بی سی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 5 سال میں گگرال کے درختوں میں 50 فیصد تک کمی آئی ہے۔
Comments are closed on this story.