بھلکڑ پن برقرار، بائیڈن ضدی بچے کی طرح ڈھٹائی پر اتر آئے، ’تخت نہیں چھوڑوں گا‘
عمر رسیدہ امریکی صدر جوبائیڈن کا بھلکڑ پن پھر ابھر کر سامنے آگیا۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی کو غلطی سے صدر پیوٹن کہہ دیا۔ نیٹو سربراہ اجلاس میں خطاب کے بعد کہا اب میں مائیک یوکرین کے صدر کے حوالے کرتا ہوں جو بہت حوصلہ مند اور پُرعزم ہیں، خواتین و حضرات اب صدر پیوٹن بات کریں گے۔ غلطی کا فورا ہی احساس ہوا تو کہا کہ صدر زیلنسکی صدر پیوٹن کو ہرائیں گے۔
صدر بائیڈن کی صحت امریکی سیاست کے لیے سنگین مسئلے کی حیثیت اختیار کرگئی ہے۔ صدر بائیڈن بچے کی طرح ڈھٹائی پر اُتر آئے ہیں۔ اُنہوں نے صاف کہہ دیا ہے کہ کوئی کچھ بھی کرلے، میں ’تخت‘ نہیں چھوڑوں گا۔
یہ ثابت کرنے کے لیے وہ اب بھی غیر معمولی طور پر فٹ ہیں اور کسی بھی صورتِ حال کا سامنا بخوبی کرسکتے ہیں، صدر بائیڈن نے سولو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے اُن سے زیادہ موزوں امیدوار میدان میں نہیں۔
یہ پریس کانفرنس ایک گھنٹہ جاری رہی جس کے دوران صدر بائیڈن نے یہ ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی کہ وہ اپنے حواس پر قابو پانے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں اور ملک کو درپیش کسی بھی بحران سے بخوبی نپٹنے کے اہل ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں صدر بائیڈن نے کہا کہ غزہ میں لڑائی بند ہونی چاہیے۔ یہ پریس کانفرنس معاہدہ شمالی بحرِ اوقیانوس کی تنظیم نیٹو کی پچھترویں سالگرہ کے موقع پر واشنگٹن میں منعقدہ تین روزہ نیٹو سربراہ کانفرنس کے اختتام پر منعقد کی گئی۔ نیٹو سربراہ کانفرنس میں بھی غزہ آپریشن ختم کرنے پر زور دیا گیا۔
والٹر ای واشنگٹن کنونشن سینٹر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں صدر بائیڈن نے کہا کہ بہت سے سنگین مسائل آج کی دنیا کو درپیش ہیں۔ بہت سے معاملات میں خامیاں اور خرابیاں پائی جاتی ہیں۔ ہم پیش رفت یقینی بنارہے ہیں۔ ٹرینڈ مثبت ہے۔ میں غزہ میں جنگ بند کرانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہوں۔
پریس کانفرنس کے دوران رپورٹرز نے بار بار اُن کی صحت کا معاملہ اٹھایا اور یہ بھی وہ اپنے عہدِ صدارت کے دوران تمام منصبی فرائض بخوبی انجام دے پائیں گے یا نہیں۔
خیر، اس پریس کانفرنس کے دوران بھی کئی بار اُن کی زبان پھسل گئی اور ایک موقع پر وہ نائب صدر کملا ہیرس کہنے کے بجائے نائب صدر ٹرمپ کہہ گئے۔ اس پریس کانفرنس سے قبل نیٹو ایونٹ میں انہوں نے یوکرین کے صدر وولودومیر زیلینسکی کا تعارف ولادیمیر پوٹن کہتے ہوئے کرایا تاہم جھٹ اپنی تصحیح کی۔
خراب صحت کے باعث صدر بائیڈن کو اُن کی اپنی پارٹی کے رہنماؤں، کانگریس کے ارکان اور گورنرز کی طرف سے انتخابی دوڑ سے الگ ہو جانے کی کالز کا سامنا ہے۔ کینیکٹیکٹ سے کانگریس ڈیموکریٹ رکن جِم ہائمز نے بھی صدر بائیڈن سے کہا ہے کہ انتخابی دوڑ سے الگ ہوجائیں۔
جِم ہائمز کا کہنا ہے کہ عوام کی خدمت کے حوالے سے صدر بائیڈن کا ریکارڈ شاندار رہا ہے۔ کوئی اُن سے مقابلہ نہیں کرسکتا مگر اب چونکہ اُن کی صحت اجازت نہیں دے رہی اِس لیے اُنہیں انتخابی دوڑ سے الگ ہو جانا چاہیے۔
نیٹو سربراہ کانفرنس میں صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ چین اور روس سے نپٹنے کے لیے تیار ہیں۔ جب پریس کانفرنس میں رپورٹرز نے اُن سے پوچھا کہ کیا وہ دو یا تین سال بعد چینی صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بات چیت کرنے اور معاملات کو بحسن و خوبی نپٹانے کے اہل ہوں گے تو اُنہوں نے کہا کہ میں چینی و روسی ہم منصب سے کسی بھی وقت بات چیت کے لیے تیار ہوں۔
امریکا میں گن کلچر کے حوالے بولتے ہوئے صدر بائیڈن تقریباً پھٹ پڑے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں گنز کو کنٹرول کرنا، گرلز کو نہیں۔ کسی بھی اور سبب سے مرنے کے مقابلے میں گولی سے لوگ زیادہ مر رہے ہیں۔ مجھے اس سلسلے میں کوئی فیصلہ کن قدم اٹھانا ہے۔ انہوں نے ہتھیاروں سے متعلق قوانین کو مقدم نہ رکھنے پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سپریم کورٹ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
Comments are closed on this story.