روشنی کی رفتار سے تیز سفر کا تصور ’وارپ ڈرائیو‘ کس قدر ممکن ہے؟
سائنسی حلقوں میں روشنی کی رفتار سے تیز خلا میں سفر کا تصور ”وارپ ڈرائیوز“ کی صورت میں موجود ہے، جو بظاہر سائنس فکشن لگتا ہے۔ لیکن اب سائنس دانوں کا کہنا ہے وارپ ڈرائیو ممکن ہے۔
نئی تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وارپ ڈرائیو حقیقی زندگی میں بھی ممکن ہے۔
”وارپ ڈرائیو“ کے تصور کا تذکرہ سب سے پہلے ”آئی لینڈز آف اسپیس“ میں کیا گیا تھا، جو جان ڈبلیو کیمبل کا ایک سائنس فکشن ناول تھا، لیکن یہ اس وقت تک عمموی طور پر قابل ذکر نہیں بنا جب تک اسے اسٹار ٹریک سیریز میں شامل نہیں کیا گیا۔
سائنس دانوں کا برسوں سے ماننا ہے کہ یہ خاص ٹیکنالوجی خلائی مخلوق کے جہازوں کو روشنی کی رفتار سے بھی تیز خلا میں سفر کی اجازت دے سکتی ہے۔
1994 میں، میکسیکو کے ماہر طبیعیات میگوئل الکوبیئر نے بھی سوچا کہ وارپ ڈرائیو ایک حقیقت بن سکتی ہے، لیکن انہوں نے ایک اہم رکاوٹ کو اجاگر کیا جس پر قابو پانا ہوگا۔
اس کا مطلب کیا ہے؟ فرض کیجیے ایک میدان میں سو فٹ طویل دری بچھی ہوئی ہے۔ آپ اگر ایک سیکنڈ فی فٹ کی رفتار سے چلیں تو دری کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک سو سیکنڈ میں پہنچیں گے۔
لیکن اگر آپ دری کو اپنی طرف زور سے کھینچ کر اپنے پاس لے آئیں تو اب آپ اس کے ایک سرے سے دوسرے تک صرف ایک سیکنڈ میں پہنچ جائیں گے۔
یہ نظریہ اضافت کے قوانین سے متصادم نہیں ہے کیونکہ آپ کی رفتار روشنی سے زیادہ نہیں ہوئی۔ الکیوبیرے نے ثابت کیا کہ سٹار ٹریک میں دکھائی گئی وارپ ڈرائیو نظریاتی طور پر ممکن ہے۔
میگوئل الکوبیئر نے دعویٰ کیا کہ اس کی کامیابی کے لیے ایک ”منفی توانائی“ استعمال کرنا ہوگی جو جہاں تک سائنسدانوں کو معلوم ہے، موجود نہیں ہے۔
تاہم، اب، الاباما یونیورسٹی ہنٹس وِل اور اپلائیڈ فزکس کے ماہر جیرڈ فوکس کے الکوبیئر کے ’کلاسیکل اور کوانٹم گریویٹی‘ پر شائع ہونے والے ایک نئے مقالے میں تجویز کیا گیا ہے کہ وارپ ڈرائیو کیلئے منفی توانائی کی ضرورت ہی نہیں ہے۔
مقالے میں لکھا گیا کہ ’اپنی نوعیت کے پہلے ماڈل کا مظاہرہ کرتے ہوئے، ہم نے دکھایا ہے کہ وارپ ڈرائیوز کو سائنس فکشن میں شامل نہیں کیا جا سکتا ہے۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’روایتی اور نئی کشش ثقل کی تکنیکوں کا ایک نفیس امتزاج استعمال کرتے ہوئے ایک ”وارپ ببل“ بنایا جاسکتا ہے جو معلوم طبیعیات کی حدود میں اشیاء کو تیز رفتاری سے لے جا سکتا ہے‘۔
لیکن، فوکس اور ان کی ٹیم نے تسلیم کیا کہ اگر سائنس میں ”وارپ ڈرائیو“ کو فعال کرنے کے لیے موجود ہے، تب بھی اس کی تعمیر ممکن نہیں ہے۔
Comments are closed on this story.