Aaj News

اتوار, ستمبر 08, 2024  
03 Rabi ul Awal 1446  

جدید دور میں بھی ہاتھ سے لکھا جانے والا دنیا کا واحد اردو اخبار

اخبار کی قیمت صرف ایک روپیہ ہے
اپ ڈیٹ 11 جولائ 2024 08:51pm
تصویر بذریعہ گوگل
تصویر بذریعہ گوگل
تصویر خلیج ٹائمز
تصویر خلیج ٹائمز

اردو اخبارات کی تاریخ کئی سال پرانی ہے اور ہندوپاک کی تقسیم سے قبل یہ وہاں سے شائع ہوتے تھے۔

جیسا کہ سب یہ بات جانتے ہیں کہ ماضی میں اخبارات لکھ کر شائع کیے جاتے تھے جس میں کافی محنت اور وقت لگتا تھا۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا پھر اخبارات پرنٹنگ مشین کے ذریعے چھاپے جانے لگے، بعدازاں کمپیوٹر کا دور آیا اور اخبارات کی چھپائی کا کام رفتار پکڑتا گیا۔

لیکن کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کے دور میں بھی کہیں لکھ کر اخبار شائع کیا جاتا ہو؟ آپ سوچ رہے ہوں گے ایسا ممکن نہیں۔

مگر ٹیکنالوجی کے اس دور میں بھارت کا ایک اردو اخبار ایسا ہے جو جدید دور میں بھی لکھ کر شائع کیا جاتا رہا ہے۔

جی ہاں! 88 سالوں سے ہندوستان کے سب سے قدیم اردو زبان کے روزنامے اور ممکنہ طور پر دنیا کے واحد ہاتھ سے لکھے جانے والے اخبار The Musalman نے تاریخ کو کئی دہائیوں تک زندہ رکھا ہے۔

انڈیا کے واحد ہاتھ سے لکھے جانے والے اخبار ’دی مسلمان‘ کے ایڈیٹر سید عارف اللہ نے اس اخبار کی تفصیلات فراہم کیں۔ جنوبی بھارتی ریاست تامل ناڈو کے شہر چنئی میں واقع یہ 88 سالہ اردو زبان کا اخبار تین رپورٹرز، تین خطاطوں اور ایک ایڈیٹر کے معمولی عملے پر مشتمل رہا ہے۔

خلیج ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے سید عارف اللہ نے بتایا کہ سال 2008 میں والد سید فضل اللہ کے انتقال کے بعد انہوں نے ایڈیٹر کا عہدہ سنبھالا۔

روزنامہ ’دی مسلمان‘ عارف اللہ کے دادا سید عزت اللہ نے سنہ 1927 میں شروع کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اخبار چلانا ان کے دادا کا خواب تھا اور اسی لیے انہوں نے اسے بطور کیرئیر منتخب کیا۔

خلیج ٹائم کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ روزنامہ میں کام کرنے والا عملہ تقریباً 30 سے 35 سال سے اپنے فرائض انجام دے رہا ہے۔ یہاں کوئی اسٹاف نہیں بلکہ ایک فیملی کی طرح سب لوگ کام کرتے ہیں۔ اگر کسی سے کوئی غلطی ہوجائے تو سب مدد کے لیے اکٹھا ہوجاتے ہیں۔ کوئی کسی کی طرف انگلی نہیں اٹھاتا۔

عارف اللہ نے خلیج ٹائم کو بتایا کہ ہمارے اخبار کے تین مرد رپورٹرز ہیں جو خبروں کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہیں- چاہے وہ سیاسی، ثقافتی اور یہاں تک کہ کھیل ہو۔ تین خطاطوں میں سے دو خواتین رہی ہیں۔

اخبار، چنئی کے علاوہ دہلی، ممبئی اور کلکتہ سمیت پورے بھارت میں روزانہ کی بنیاد پر بذریعہ ڈاک قارئین کو بھیجا جاتا رہا ہے۔ اس کے قارئین میں صرف مسلمان ہی نہیں، ہندو و دیگر مذاہب کے لوگ بھی شامل رہے ہیں۔

روزنامہ کے ایڈیٹر عارف اللہ کے مطابق روزنامہ کی روزانہ 35 ہزار کاپیاں شائع ہوتی رہی ہیں اور اس کی قیمت بھارتی کرنسی میں صرف ایک روپیہ 75 پیسے رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک کاتب کو قلم سے اخبار کا ایک صفحہ لکھنے میں 2 گھنٹے لگتے ہیں۔ کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ کاتب سے کوئی بڑی غلطی ہو جائے تو پورا صفحہ ہی دوبارہ لکھنا پڑ جاتا ہے۔

عارف اللہ کہتے ہیں میرے خطاط تجربہ کار ہیں، وہ پچھلے 25 سے 30 سالوں سے یہ کام کر رہے ہیں۔ کچھ بھی غلط نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اخبار چار حصوں میں تقسیم ہے، صفحہ اول پر مقامی اور قومی خبریں ہوتی ہیں۔ صفحہ نمبر 2 پر بین الاقوامی خبروں اور اداریوں کا ہوتا ہے۔ تیسرے صفحہ پر قرآن پاک کے اقتباسات لگائے جاتے ہیں۔ جبکہ چوتھے اور آخری صفحہ پر عام طور پر دیگر مقامی خبریں اور اشتہارات ہوتے ہیں۔

سوشل میڈیا سپیکٹرم پر اخبار کا فیس بک پیج بھی موجود ہے، لیکن وہ 2012 سے فعال نہیں ہے۔

عارف اللہ کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنے والد کی طرح دی مسلمان اخبار میں آخر وقت تک کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ مستقبل کیا ہوگا یا خاندانی کاروبار کو آگے بڑھانے کے لیے آگے کون ہوگا۔

india

Chennai

اخبار

The Musalman